بیرسٹر سیف نے وفاقی وزیر پیٹرولیم کے خلاف قانونی کارروائی کا عندیہ دیدیا، لیکن کیوں؟ وجہ سامنے آگئی

پشاور میں بیان
پشاور (آئی این پی) خیبر پختونخوا کے مشیر اطلاعات بیرسٹر محمد علی سیف نے وفاقی وزیر پیٹرولیم کے وزیر اعلی خیبر پختونخوا پر لگائے گئے الزامات کو سختی سے مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ الزامات جھوٹے، من گھڑت اور بے بنیاد ہیں۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ وفاقی وزیر اپنے بیان کے ثبوت پیش کریں، بصورت دیگر ان کے خلاف قانونی چارہ جوئی کا حق محفوظ رکھا جاتا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: سندھ ہائیکورٹ، 26ویں آئینی ترمیم کیخلاف درخواست سماعت کیلئے منظور
کاغذات اور معاہدے کی وضاحت
اپنے ایک بیان میں بیرسٹر سیف نے واضح کیا کہ وزیر اعلی خیبر پختونخوا نے مائنز اینڈ منرلز بل کے حوالے سے کسی بھی قسم کے کاغذات پر دستخط نہیں کیے، اور نہ ہی وفاق کے ساتھ اس ضمن میں کوئی معاہدہ طے پایا ہے۔ انہوں نے کہا کہ خیبر پختونخوا حکومت وزیر اعلی پر لگائے گئے جھوٹے الزامات کے خلاف قانونی کارروائی کرے گی تاکہ آئندہ کسی کو بغیر تحقیق اس قسم کے بیانات دینے کی جرات نہ ہو۔
یہ بھی پڑھیں: سوار محمد حسین شہید (نشان حیدر) کی 53ویں برسی، پاکستان کی مسلح افواج کا خراج عقیدت
مائنز اینڈ منرلز بل کی حقیقت
بیرسٹر سیف نے وضاحت کی کہ مائنز اینڈ منرلز بل مکمل طور پر خیبر پختونخوا کے معدنی وسائل کے تحفظ، ان کے موثر استعمال اور صوبے کے مفادات کو مدنظر رکھتے ہوئے بنایا گیا ہے۔ اس قانون کے بنانے میں نہ تو SIFC کی کوئی ڈکٹیشن لی گئی اور نہ ہی وفاقی حکومت کا کوئی دبا قبول کیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ یہ قانون خیبر پختونخوا کی ترقی، خودمختاری اور ملکیتی معدنی ذخائر کی حفاظت و فروغ کی بنیاد پر تیار کیا گیا ہے۔ کسی بھی بیرونی دباﺅ یا اثر و رسوخ کو اس عمل میں شامل نہیں کیا گیا۔
آزاد حیثیت اور قانون سازی
بیرسٹر سیف نے مزید کہا کہ اگر دیگر صوبوں نے وفاق کی ہدایات پر قانون سازی کی ہے تو یہ ان کا حق اور فیصلہ ہے، تاہم خیبر پختونخوا نے ہمیشہ اپنی آزاد حیثیت برقرار رکھی ہے اور صوبے کے مفادات کو مقدم رکھتے ہوئے قانون سازی کی ہے۔
٭٭٭٭٭