امریکی عدالت نے وائس آف امریکہ کی بندش رکوادی، ملازمین بحال

صدر ٹرمپ کا نیا حکم نامہ معطل
واشنگٹن (ڈیلی پاکستان آن لائن) صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو ایک بار پھر خفگی کا سامنا کرنا پڑا ہے جب امریکی عدالت نے ان کے ایک اور حکم نامے کو معطل کردیا۔
یہ بھی پڑھیں: کراچی: ڈیفنس کے ریسٹورنٹ میں دو فیملیز آپس میں لڑ پڑیں
عدالتی فیصلہ
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق ایک وفاقی جج نے وائس آف امریکہ (VOA) کو بند کرنے کے ڈونلڈ ٹرمپ کے صدارتی حکم نامے کو غیر آئینی قرار دیتے ہوئے عمل درآمد سے روک دیا۔ فیصلے میں کہا گیا کہ حکومت کی جانب سے فنڈنگ میں کٹوتیوں کے باعث وائس آف امریکہ اپنی 80 سالہ تاریخ میں پہلی بار خبر رسانی سے قاصر رہا۔
یہ بھی پڑھیں: دلجیت کے کنسرٹ میں دپیکا کی سرپرائز انٹری نے میلہ لوٹ لیا
جج کا بیان
جج رائس لیمبرتھ نے کہا کہ حکومت نے وائس آف امریکہ کو بند کرنے کا اقدام ملازمین، صحافیوں اور دنیا بھر کے میڈیا صارفین پر پڑنے والے اثرات کو نظر انداز کرتے ہوئے اٹھایا۔ عدالت نے حکم دیا کہ وائس آف امریکہ، ریڈیو فری ایشیا اور مڈل ایسٹ براڈ کاسٹنگ نیٹ ورکس کے تمام ملازمین اور کنٹریکٹرز کو ان کے پرانے عہدوں پر بحال کیا جائے۔
یہ بھی پڑھیں: بانی پی ٹی آئی کیخلاف تھانہ نیو ٹاؤن میں درج دہشتگردی کے مقدمہ کی سماعت آج ہو گی
قانونی خلاف ورزیاں
جج نے یہ بھی کہا کہ حکومت نے ان اقدامات کے ذریعے انٹرنیشنل براڈکاسٹنگ ایکٹ اور کانگریس کے فنڈز مختص کرنے کے اختیار کی خلاف ورزی کی۔
یہ بھی پڑھیں: چیمپئنز ٹرافی معاملہ، محسن نقوی گزشتہ روز چپکے سے کہاں گئے تھے؟ سینئر صحافی کا تہلکہ خیز دعویٰ
وائس آف امریکہ کا موقف
وائس آف امریکہ VOA کی وائٹ ہاوس بیورو چیف اور مقدمے میں مرکزی مدعی پیٹسی وداکوسوارا نے انصاف پر مبنی فیصلے پر عدالت کا شکریہ ادا کرتے ہوئے اس خدشے کا اظہار بھی کیا کہ حکومت عدالتی فیصلے کے خلاف اپیل کرے گی۔ انہوں نے مزید کہا کہ ہم وائس آف امریکہ کو غیر قانونی طور پر خاموش کرنے کے خلاف اپنی جدوجہد جاری رکھیں گے، جب تک کہ ہم اپنے اصل مشن کی جانب واپس نہ آ جائیں۔
یہ بھی پڑھیں: ٹک ٹاک صارفین ہوشیار، اہم پابندی لگانے کا فیصلہ
ملازمین کی بحالی
امریکی عدالت نے ٹرمپ حکومت کو حکم دیا ہے کہ ان اداروں کے تمام ملازمین کی نوکریوں اور فنڈنگ کو فوری طور پر بحال کرے۔ یاد رہے کہ صدر ٹرمپ کے حکم پر وائس آف امریکہ سمیت دیگر اداروں کے 1,300 سے زائد ملازمین جن میں تقریباً 1,000 صحافی شامل تھے کو جبری چھٹی پر بھیج دیا گیا تھا۔
یہ بھی پڑھیں: صحافیوں کی ٹرولنگ کرنے والوں کیخلاف حکومت نے انکوائری کا حکم دیا ہے:اعظم نذیر تارڑ
وائٹ ہاؤس کا الزام
وائٹ ہاؤس نے ان اداروں پر "ٹرمپ مخالف" اور "انتہا پسند" ہونے کا الزام لگایا تھا۔ وائس آف امریکہ نے ریڈیو نشریات سے دوسری جنگ عظیم کے دوران نازی پروپیگنڈے کا مقابلہ کرنے کے لئے آغاز کیا تھا اور آج یہ دنیا بھر میں ایک اہم میڈیا ادارہ بن چکا ہے۔
صدر ٹرمپ کی تنقید
یاد رہے کہ صدر ٹرمپ طویل عرصے سے VOA اور دیگر میڈیا اداروں پر جانبداری کا الزام عائد کرتے ہوئے کڑی تنقید کا نشانہ بناتے آئے ہیں۔ اپنے دوسرے دورِ صدارت کے آغاز میں ٹرمپ نے اپنی سیاسی اتحادی کاری لیک کو VOA کا سربراہ مقرر کیا تھا جو ماضی میں 2020 کے انتخابات میں ٹرمپ کے دھاندلی کے دعووں کی حمایت کر چکی ہیں۔