ملکی تاریخ کا بڑا مالیاتی سکینڈل، پختونخوا کے سرکاری اکاؤنٹس سے 40 ارب روپے کی خرد برد کا انکشاف

پشاور میں مالی بدعنوانی کا انکشاف
پشاور (ویب ڈیسک) خیبر پختونخوا کے سرکاری بینک اکاؤنٹس سے 40 ارب روپے سے زائد کی خوردبرد اور مالی بدعنوانی کا انکشاف ہوا ہے اور خردبرد کی رقم مسلسل بڑھ رہی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: کرغزستان کے صدر سدیرچیپاروو نے وزیراعظم کو برطرف کردیا
پاکستان کی تاریخ کا بڑا مالیاتی اسکینڈل
جیونیوز کے مطابق اس سکینڈل کو پاکستان کی تاریخ کے سب سے بڑے مالیاتی اسکینڈلز میں سے ایک قرار دیا جا رہا ہے, 50 کے قریب بینک اکاؤنٹس منجمد کردیئے گیے ہیں جبکہ تحقیقات کا دائرہ وسیع کردیا گیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: پوری قوم دہشتگردی کے خاتمے کیلئے متحد ہے،وزیر اعلیٰ کا خیبر پختونخوا میں شہید ہونیوالے 6 جوانوں کوخراج عقیدت
مبینہ طور پر ڈمپر ڈرائیور کے اکاؤنٹس میں حساس معلومات
تحقیقات کے دوران مبینہ طور پر ایک حیران کن انکشاف ہوا کہ ایک ڈمپر ڈرائیور ممتاز کے اکاؤنٹس میں تقریباً ساڑھے چار ارب روپے موجود تھے، جنہیں فوری طور پر نیب نے منجمد کر دیا۔ مذکورہ ڈرائیور نے ایک فرضی کنٹسٹرکشن کمپنی بنا رکھی تھی۔ شواہد کے مطابق کل ملا کر اس کے اکاؤنٹس میں تقریباً 7 ارب روپے مشکوک ٹرانزیکشنز کے ذریعے جمع کرائے گئے۔
یہ بھی پڑھیں: نصف سے زائد بجٹ قرض ادائیگی میں جائیگا، 118 سے زائد منصوبے بند کردیئے: احسن اقبال
جعلی چیک اور مشکوک اکاؤنٹس
ابتدائی تحقیقات میں یہ بھی انکشاف ہوا کہ ضلع کے سرکاری اکاؤنٹس سے تقریباً ایک ہزار جعلی چیکس جاری کیے گئے جبکہ اب تک 50 مشتبہ اکاؤنٹ ہولڈرز کی نشاندہی ہو چکی ہے۔ شواہد سے بااثر سیاسی اور اعلیٰ سرکاری شخصیات کی شمولیت کے واضح آثار ملے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: اسرائیل کے پرہجوم ریستوران میں اندھا دھند فائرنگ، ہلاکتیں، 22 سالہ مشتبہ نوجوان گرفتار
معلومات کی بنیاد پر تحقیقات کا آغاز
ذرائع کے مطابق نیب کے چیئرمین کو اپر کوہستان میں بڑے مالی بے ضابطگیوں سے متعلق مصدقہ معلومات موصول ہوئیں، جس کے بعد تحقیقات کا آغاز کیا گیا۔ اگرچہ ضلع کا سالانہ ترقیاتی بجٹ صرف 50 کروڑ سے ڈیڑھ ارب روپے کے درمیان ہوتا ہے لیکن 2020 سے 2024 کے درمیان پانچ برسوں میں 40 ارب روپے حکومتی بینک اکاؤنٹس سے جعلی طورپر نکلوائے گئے، یہ رقم کئی دہائیوں کے ترقیاتی فنڈز سے بھی کہیں زیادہ ہے۔
یہ بھی پڑھیں: فیلڈ مارشل عاصم منیر کا شکریہ کہ وہ جنگ کی طرف نہیں گئے، پاکستان کے ساتھ تجارتی معاہدے پر بات چیت ہو رہی ہے: ٹرمپ کی ملاقات کے بعد گفتگو
مالی فراڈ کے طریقے
یہ جدید اور پیچیدہ مالیاتی فراڈ اپر کوہستان کے کمیونی کیشن اینڈ ورکس (C&W) ڈیپارٹمنٹ کے ذریعے کیا گیا، جس نے جعلی سیکورٹی ریفنڈز تیار کیے، ریکارڈ میں رد و بدل کیا، منصوبوں کی لاگت کو بڑھا چڑھا کر دکھایا، اور فرضی کنٹریکٹر سیکورٹیز کی منظوری دی۔
یہ بھی پڑھیں: ہم بھارت جائیں اور وہ نہ آئیں، یہ نہیں ہوسکتا ، محسن نقوی کا بیان
قواعد و ضوابط کی خلاف ورزی
یہ سب قواعد و ضوابط کی کھلم کھلا خلاف ورزی تھی۔ ضلع کے اکاؤنٹس آفیسر (DAO) نے جنرل فنانشل رولز (GFR) اور ٹریژری رولز کی کھلی خلاف ورزی کرتے ہوئے غیر مجاز ادائیگیاں منظور کیں۔ سرکاری اہلکاروں اور نجی ٹھیکیداروں کی ملی بھگت سے ایسے منصوبوں کے جعلی بلز جمع کرائے گئے جو کبھی بنے ہی نہیں۔
یہ بھی پڑھیں: ایشوریہ رائے اور ابھیشیک بچن کے درمیان طلاق کی افواہوں پر امیتابھ بچن کا رد عمل
سرکاری بینکوں کی شمولیت
اسی دوران سرکاری بینک کے داسو اپر کوہستان برانچ کے کچھ ملازمین نے اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے ضوابط اور اینٹی منی لانڈرنگ قوانین کی خلاف ورزی کرتے ہوئے سرکاری فنڈز نجی اکاؤنٹس میں منتقل کیے۔
یہ بھی پڑھیں: جمائما کے بھائی نے عمران خان کے لیے عالمی برادری سے اپیل کردی
نیب کی تفتیشی عمل
ادھر اکاؤنٹنٹ جنرل کے دفتر اور ڈائریکٹوریٹ جنرل آڈٹ جیسے نگران ادارے بھی اس دھوکہ دہی کو نہ روک سکے اور نہ ہی وقت پر اس کا پتا چلا سکے، جس سے احتسابی نظام پر سنجیدہ سوالات اٹھ کھڑے ہوئے ہیں۔ ثبوت محفوظ رکھنے کیلئے ضلع اکاؤنٹس آفس، C&W ڈیپارٹمنٹ، سرکاری بینک اور متعلقہ اکاؤنٹس کا ریکارڈ قبضے میں لے لیا گیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: لاہور میں بھائی نے سگی بہن کو قتل کر کے خودکشی کا رنگ دیدیا لیکن پھر پکڑا کیسے گا؟ جانئے
مشتبہ افراد کا جائزہ
پولیس کے ذریعے 30 افراد کو نوٹس جاری کیے گئے ہیں تاکہ ان سے پوچھ گچھ کی جا سکے۔ تحقیقات میں سرکاری بینک کے 14 افسران، DAO، C&W، اکاؤنٹنٹ جنرل آفس اور DG آڈٹ کے اہلکاروں کے کردار کا بھی جائزہ لیا جا رہا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: سیکیورٹی فورسز کا بنوں میں آپریشن، 6 خوارج ہلاک، 4 زخمی
خطرناک مالیاتی خامیاں
ذرائع کے مطابق یہ اسکینڈل نہ صرف خیبر پختونخوا کے مالیاتی نظام کی سنگین خامیوں کو بے نقاب کرتا ہے بلکہ ممکنہ طور پر دانستہ طور پر کی گئی مالیاتی تباہ کاری کی بھی نشاندہی کرتا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: پاکستان بھارتی جارحیت کا بھرپور اور منہ توڑ جواب دے گا : صدر مملکت آصف علی زرداری
نیب کی ابتدائی انکوائری کی تبدیلی
نیب خیبر پختونخوا کی ٹیم نے کئی دن داسو کوہستان میں گزار کر تمام متعلقہ ریکارڈ قبضے میں لیا۔ کرپشن کے اس بڑے حجم کو دیکھتے ہوئے نیب حکام نے اس معاملے کو ابتدائی انکوائری سے مکمل تحقیقات میں تبدیل کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: بلٹ ٹرین چلانے کے فیصلے پر عملدرآمد کے لیے ورکنگ گروپ تشکیل
مزید انکشافات کی توقع
جیسے جیسے تحقیقات آگے بڑھ رہی ہیں، مزید دھماکہ خیز انکشافات کی توقع ہے اور امکان ہے کہ صوبائی حکومت کے اعلیٰ عہدیداران بھی اس اسکینڈل میں ملوث پائے جائیں گے۔
کنٹریکٹرز کا دفاع
دستاویزات کے مطابق کوہستان میں سرکاری فنڈز کی بڑے پیمانے پر کرپشن اور غیر قانونی نکاسی کے معاملے کی تحقیقات کے سلسلے میں، قومی احتساب بیورو (نیب) نے 50 کے قریب بینک اکاؤنٹس منجمد کر دیئے ہیں۔ تاہم اس حوالے سے بعض کنٹریکٹرز اکاؤنٹس ہولڈرز سے رابطہ کیا گیا تو انھوں نے فراڈ اور خورد برد کے الزامات کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ نیب کو شائد کوئی غلط فہمی ہوئی ہے۔