چین پر ٹیرف، امریکہ میں اشیا کی قلت کا خدشہ، اگلے ہفتے سے امریکی مارکیٹس کا کیا حال ہوگا؟تہلکہ خیز رپورٹ آگئی

امریکہ میں چین سے درآمدی اشیاء پر نئے ٹیرف کا اثر
واشنگٹن (ڈیلی پاکستان آن لائن) - امریکہ میں چین سے درآمد ہونے والی اشیاء پر صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے لگائے گئے 145 فیصد ٹیرف کے اثرات آئندہ ہفتے سے نمایاں ہونا شروع ہو جائیں گے۔ ان ٹیرفس کے اطلاق سے قبل چین سے روانہ ہونے والے آخری کارگو جہاز امریکی بندرگاہوں پر پہنچ رہے ہیں لیکن آئندہ دنوں میں نہ صرف جہازوں کی تعداد کم ہو جائے گی بلکہ وہ کم سامان لے کر آئیں گے۔
یہ بھی پڑھیں: خاتون محتسب کا جی سی یونیورسٹی اولڈ کیمپس کا اچانک دورہ، سیکیورٹی سٹاف نے گیٹ پر روک لیا، توہین عدالت کا نوٹس جاری
کارگو کی مقدار میں کمی
سی این این کے مطابق پورٹ آف لاس اینجلس کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر جین سیروکا کے مطابق 9 اپریل کے بعد لوڈ کیے گئے کارگو پر ٹیرف لاگو ہوگا اور اس کے نتیجے میں بندرگاہ پر آنے والا مال گزشتہ سال کے مقابلے میں 35 فیصد کم ہو جائے گا۔ نیشنل ریٹیل فیڈریشن کے مطابق 2025 کی دوسری سہ ماہی میں مجموعی درآمدات میں کم از کم 20 فیصد کمی متوقع ہے جبکہ جے پی مورگن کے تجزیے کے مطابق چین سے درآمدات میں 75 سے 80 فیصد تک کی گراوٹ ہو سکتی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: پاکستان کسی بھی قسم کی مہم جوئی کا بھرپور جواب دینے کیلئے تیار ہے: سیکرٹری خارجہ
متبادل سپلائرز کا چیلنج
رپورٹ کے مطابق اگر چین سے آنے والی اشیاء کو متبادل ممالک سے بروقت پورا نہ کیا گیا تو نہ صرف قیمتوں میں نمایاں اضافہ ہوگا بلکہ سپلائی چین بھی شدید متاثر ہو گی۔ بڑے درآمد کنندگان نے چھ سے آٹھ ہفتوں کے سٹاک کا بندوبست کر رکھا ہے لیکن اس کے بعد مارکیٹ میں بعض اشیاء نایاب یا بہت مہنگی ہو سکتی ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: راولپنڈی اور اسلام آباد کو 33 مقامات سے بند کرنے کا سلسلہ جاری
کارگو جہازوں کی روانگیاں
پورٹ آف شنگھائی میں کئی بڑے کارگو جہاز کھڑے ہیں کیونکہ شپنگ کمپنیوں نے کم طلب کے باعث اپنی روانگیاں منسوخ کر دی ہیں۔ اپریل کے دوران چین سے امریکہ جانے والی شپمنٹس میں 60 فیصد کمی ریکارڈ کی گئی ہے۔ ادھر پورٹ آف نیویارک اینڈ نیوجرسی، جو مارچ میں ملک کی مصروف ترین بندرگاہ بن گیا تھا، نے مئی میں کارگو کی مقدار میں نمایاں کمی کی پیش گوئی کی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: روس کے سٹریٹجک طیاروں کی تباہی، امریکہ کے لیے نئی پریشانی کھڑی ہوگئی
نئے سپلائرز کی تلاش
اگرچہ بڑے ریٹیلرز نے متبادل ممالک جیسے ویتنام، ملائیشیا اور جنوب مشرقی ایشیا سے اشیاء منگوانے کی کوششیں شروع کر دی ہیں، لیکن سی این این کے مطابق اتنی جلدی نئے سپلائرز سے وہ مقدار پوری کرنا ممکن نہیں۔ نیشنل ریٹیل فیڈریشن کے مطابق خاص طور پر بچوں کی اشیاء کے لیے معیار، ٹیسٹنگ اور انفراسٹرکچر جیسے مسائل درپیش ہیں، جنہیں حل ہونے میں مہینے یا سال لگ سکتے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: پنجاب میں مون سون بارشوں کے چوتھے اسپیل کا الرٹ جاری
قیمتوں میں اضافے کی توقع
گارٹنر کی ایک حالیہ سروے رپورٹ کے مطابق 45 فیصد سپلائی چین لیڈرز اضافی لاگت صارفین پر منتقل کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر موجودہ پالیسیوں میں تبدیلی نہ کی گئی تو گرمیوں تک مارکیٹ میں قلت، مہنگائی اور محدود اشیاء کا سامنا ہوگا۔
یہ بھی پڑھیں: حجرہ شاہ مقیم میں پرائیویٹ افراد لوڈ شیڈنگ کے ذمہ دار نکلے، حیران کن انکشاف
مقامی مارکیٹ پر اثرات
پورٹ آف لاس اینجلس جو اپنی 45 فیصد کاروباری سرگرمیاں چین سے کرتا ہے، وہاں مزدوروں، ٹرک ڈرائیوروں اور گوداموں کے عملے کے کام کے اوقات متاثر ہو سکتے ہیں۔ امریکن ٹرکنگ ایسوسی ایشنز نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ چین سمیت کلیدی تجارتی شراکت داروں سے معاہدے کیے جائیں تاکہ شعبے میں بے روزگاری سے بچا جا سکے۔
صارفین پر اثرات
صورتحال کا سب سے بڑا اثر صارفین، درآمد کنندگان اور چھوٹے تاجروں پر پڑے گا، جن کے پاس ٹیرف کی لاگت برداشت کرنے کی صلاحیت نہیں۔ کئی اہم اشیاء جیسے ٹی وی، ملبوسات، جوتے، بچوں کے کھلونے اور دیگر روزمرہ مصنوعات کی قلت اور مہنگائی کا سامنا اب یقینی ہوتا جا رہا ہے۔