ایک لیول کراسنگ اور بھی ہوتا ہے جہاں کوئی پھاٹک ہوتا ہے نہ کوئی بندہ نہ بندے کی ذات، کوئی شمع بھی نہیں جلتی نہ ہی کوئی گھنٹی بجتی ہے۔

مصنف: محمد سعید جاوید

قسط: 119

یہ بلا شبہ ایک سخت ملازمت ہوتی ہے جس کی ڈیوٹی بڑی طویل اور بیزار کن ہوتی ہے۔ پاکستان میں لیول کراسنگ والا اپنے فرصت کے لمحات میں کیبن کے باہر جگہ صاف کرکے پھول بوٹے اور گھاس وغیرہ اگا کر اپنے چھوٹے سے گھر کو خوبصورت بنا لیتا ہے اور وہاں چارپائی ڈالتا ہے۔ وہ دوستوں سے گپ شپ بھی کر لیتا ہے۔ وہ ایک لمبی تار کے ذریعے ٹیلیفون کو بھی کیبن سے نکال کر باہر لے آتا ہے۔ اکثر اوقات وہ کچھ زیادہ ہی غیر رسمی لباس یعنی بنیان اور دھوتی میں بھی بیٹھا ہوا دیکھا جا سکتا ہے، جس کی ریلوے قوانین میں قطعی گنجائش نہیں ہوتی ہے۔ یونیفارم کے مسئلے پر پاکستان ریلوے کے اکثر ملازمین قوانین کی دھجیاں بکھیر کر فخر اور مسرت محسوس کرتے ہیں۔

نا معلوم لیول کراسنگ

ایک لیول کراسنگ اور بھی ہوتا ہے جہاں نہ کوئی پھاٹک ہوتا ہے اور نہ کوئی بندہ۔ یہاں کوئی شمع بھی نہیں جلتی اور نہ ہی کوئی گھنٹی بجتی ہے۔ یہ ریلوے کی کوئی منظور شدہ راہداری نہیں ہوتی بلکہ اسے قریب دیہاتوں میں بسنے والے لوگوں کی سہولت کے لیے بنا دیا جاتا ہے۔

کوشش یہ ہوتی ہے کہ یہ لیول کراسنگ ایسی پٹری پر ہو جو بالکل صراط مستقیم کی مانند ہو اور اس پر آتی جاتی ہوئی ریل گاڑیاں کوسوں دور سے ہی نظر آجائیں تاکہ پٹری عبور کرنے والے خطرہ بھانپ کر خود ہی رک جائیں۔ لیکن جہالت میں مبتلا لوگ اپنی ذاتی انا پرستی میں کچھ اس حد تک پْر اعتماد ہو جاتے ہیں کہ گاڑی کو آتا دیکھ کر بھی انجان بن جاتے ہیں اور نہیں رکتے۔ وہ سمجھتے ہیں کہ گاڑی کی آمد سے پہلے ہی وہ یہاں سے گزر جائیں گے مگر ہر بار ایسا نہیں ہوتا۔

حادثات کا خطرہ

کسی دن ایسے لوگ گھر سے درست نکلتے ہیں لیکن ان کا اندازہ غلط ہو جاتا ہے۔ وہ آتی ہوئی گاڑی کی وسل تو سنتے ہیں لیکن تب تک دیر ہو چکی ہوتی ہے۔ پھر شام کو وہ ٹیلیویژن یا ریڈیو پر بریکنگ نیوز کی صورت میں نمودار ہوتے ہیں۔ پاکستان میں اس قسم کے بغیر پھاٹک اور ملازم والے ہزاروں لیول کراسنگ موجود ہیں جہاں آئے دن جان لیوا حادثات ہوتے رہتے ہیں۔

ترقی یافتہ ممالک کی مثال

ترقی یافتہ ممالک میں بے انتہا مصروف لیول کراسنگ پر بھی کوئی ملازم نہیں ہوتا۔ گاڑی کے قریب پہنچتے ہی وہاں سڑک پر کسی ٹریفک سگنل کی طرح لگی ہوئی سرخ اور زرد بتیاں خودکار طریقے سے جلتی بجھتی ہیں اور ساتھ ہی تیز آواز میں گھنٹیاں بجنا شروع ہو جاتی ہیں۔ اس کے نتیجے میں گاڑیوں میں سوار لوگ خود ہی پٹری سے پیچھے رک جاتے ہیں اور انتہائی صبر سے گاڑی کے گزرنے کا انتظار کرتے ہیں۔

ان ممالک میں گاڑیاں چونکہ بہت زیادہ رفتار سے چلتی ہیں۔ اس لیے وہاں ساری پٹری کے متوازی ایک چھوٹی سی دیوار بنا دی جاتی ہے یا تار کا جنگلا بنا کر راستہ مکمل طور پر بند کر دیا جاتا ہے۔ عوام اور گاڑیوں کے گزرنے کے لیے تھوڑے تھوڑے فاصلے پر زیر زمین راستے بنا دئیے جاتے ہیں۔

ریلوے کی طرف سے حفاظتی اقدامات

کسی بھی عام ملک میں، جہاں ریلوے چلتی ہے، ہزاروں کی تعداد میں لیول کراسنگ ہوتی ہیں جن میں سے کچھ کو ریلوے اپنا کر اپنا ملازم وہاں بھیج دیتی ہے مگر اکثر کو اللہ کے بھروسے اور لائن عبور کرنے والوں کی صوابدید پر چھوڑ دیا جاتا ہے۔

(جاری ہے)

نوٹ: یہ کتاب "بک ہوم" نے شائع کی ہے (جملہ حقوق محفوظ ہیں) ادارے کا مصنف کی آراء سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

Related Articles

Back to top button
Doctors Team
Last active less than 5 minutes ago
Vasily
Vasily
Eugene
Eugene
Julia
Julia
Send us a message. We will reply as soon as we can!
Mehwish Hiyat Pakistani Doctor
Mehwish Sabir Pakistani Doctor
Ali Hamza Pakistani Doctor
Maryam Pakistani Doctor
Doctors Team
Online
Mehwish Hiyat Pakistani Doctor
Dr. Mehwish Hiyat
Online
Today
08:45

اپنا پورا سوال انٹر کر کے سبمٹ کریں۔ دستیاب ڈاکٹر آپ کو 1-2 منٹ میں جواب دے گا۔

Bot

We use provided personal data for support purposes only

chat with a doctor
Type a message here...