پاک بھارت لڑاکا طیاروں کی “ڈاگ فائٹ” حالیہ فضائی تاریخ کی سب سے بڑی اور طویل جھڑپوں میں شامل، سی این این کا دعویٰ

پاکستانی اور بھارتی فضائیہ کی "ڈاگ فائٹ"
اسلام آباد/نئی دہلی (ڈیلی پاکستان آن لائن) پاکستانی اور بھارتی فضائیہ کے درمیان حالیہ "ڈاگ فائٹ" کو جدید فضائی تاریخ کی سب سے بڑی اور طویل فضائی جھڑپوں میں شمار کیا جا رہا ہے۔ ایک سینئر پاکستانی سکیورٹی ذرائع نے سی این این کو بتایا کہ مجموعی طور پر 125 لڑاکا طیارے اس جھڑپ میں شامل تھے، جو ایک گھنٹے سے زائد وقت تک جاری رہی۔
یہ بھی پڑھیں: لائن آف کنٹرول پر بھارت کی جانب سے بغیر اشتعال فائرنگ، پاک فوج کا منہ توڑ جواب
طیاروں کی حدود اور میزائل حملے
دلچسپ بات یہ ہے کہ دونوں ممالک کے طیارے اپنی اپنی فضائی حدود سے باہر نہیں نکلے، مگر 160 کلومیٹر (100 میل) تک فاصلہ رکھنے والے میزائل ایک دوسرے پر داغے گئے۔
یہ بھی پڑھیں: لاہور گیریژن پولو گراؤنڈ کے زیراہتمام 10واں بیٹل ایکس پولوکپ 2024 جاری
ماضی کے اثرات
سی این این کے مطابق 2019 میں ہونے والی چھوٹی ڈاگ فائٹ کے نتیجے میں بھارتی پائلٹ کی گرفتاری اور پاکستان میں اسے عوامی طور پر دکھانے کا واقعہ اب بھی دونوں ممالک کی عسکری حکمت عملی پر اثر انداز ہے۔ اس بار دونوں فریقوں نے سرحد پار کرنے سے اجتناب کیا تاکہ کسی بھی قسم کی ہزیمت سے بچا جا سکے۔
یہ بھی پڑھیں: پاکستان نے بلائنڈ ٹی 20 ورلڈ کپ کے فائنل کیلئے کوالیفائی کرلیا
بھارتی فضائیہ کی کوششیں
اطلاعات کے مطابق بھارتی فضائیہ کو بعض اہداف کو نشانہ بنانے کے لیے کئی بار کوشش کرنا پڑی جبکہ پاکستانی فوج نے ممکنہ ہدف بننے والے شہری علاقوں میں لوگوں کو بروقت خبردار کرنے کی بھرپور کوشش کی، تاکہ عام شہریوں کی ہلاکتوں کو کم سے کم رکھا جا سکے۔
رات کی فضائی کارروائیاں
خیال رہے کہ بھارت نے رات کی تاریکی میں 6 اور 7 مئی کی درمیانی شب چھپ کر شہری آبادی کو نشانہ بنایا جس پر پاک فضائیہ کے شاہین فوری حرکت میں آئے۔ پاکستان کی طرف سے بھارت کے پانچ لڑاکا طیارے گرانے کا دعویٰ کیا گیا ہے جن میں ایک رافیل بھی شامل ہے۔ عالمی میڈیا کی جانب سے تصدیق کی گئی ہے کہ یہ تاریخ میں پہلا موقع ہے کہ کسی ملک نے 4.5 جنریشن کے لڑاکا طیارے کو گرایا ہو۔