کوہ پیماؤں کو جنگل سے گزرتے ہوئے ایک ڈبہ نظر آیا، کھول کر دیکھا تو پراسرار خزانہ نکل آیا۔

چیک ریپبلک میں خزانے کی دریافت
پراگ (ڈیلی پاکستان آن لائن) شمال مشرقی چیک ریپبلک کے کرکونوشے پہاڑی علاقے میں دو کوہ پیماؤں نے جنگل کے راستے سے گزرتے ہوئے ایک پتھریلی دیوار سے نکلا ہوا ایلومینیم کا ڈبہ دیکھا۔
قیمتی خزانہ
اس ڈبے کے اندر سے سونے کا ایک قیمتی اور پراسرار خزانہ برآمد ہوا۔ یہ خزانہ ہراڈیس کرالووے کے مشرقی بوہیمیا کے عجائب گھر کو فوری طور پر حوالے کر دیا گیا۔ خزانے میں 598 سونے کے سکے، 17 سگار کیسز، 10 سونے کے کنگن، ایک پاؤڈر کمپیکٹ اور ایک کنگھی شامل ہے۔
ماہرین کا تجزیہ
سی این این کے مطابق ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ خزانہ زیادہ پرانا نہیں ہے، کیونکہ اس میں سے ایک سکہ 1921 کا ہے۔ خیال کیا جا رہا ہے کہ یہ دوسری جنگِ عظیم سے قبل کے پُرآشوب دور یا 1945 میں جرمن آبادی کے انخلا کے دوران چھپایا گیا ہو سکتا ہے۔ سکوں کا وزن 3.7 کلوگرام ہے جس کی دھات کی قیمت کا اندازہ آٹھ ملین چیک کرونا (تقریباً 3.6 لاکھ امریکی ڈالر) لگایا گیا ہے۔
پراسرار خصوصیات
عجائب گھر کے ماہرین نے بتایا کہ اس خزانے میں شامل آدھے سکے بلقان اور آدھے فرانس کے ہیں، جب کہ جرمن یا مقامی سکے موجود نہیں ہیں، یہی اس دریافت کو اور بھی پراسرار بنا دیتے ہیں۔
مزید تحقیق اور قانونی پہلو
علاقے میں ایسی دریافتیں نایاب ہیں مگر ماہرین کو امید ہے کہ مقامی افواہوں اور تاریخی شواہد کی مدد سے اس خزانے کے اصل پس منظر کو سمجھنے میں مدد ملے گی۔ اس وقت خزانے کا مزید سائنسی تجزیہ جاری ہے اور خزانے کے تمام اشیاء کو محفوظ کر کے میوزیم کی نمائش کا حصہ بنایا جائے گا۔ چیک قانون کے مطابق اس طرح کی دریافتیں سرکاری ملکیت تصور کی جاتی ہیں اور دریافت کرنے والوں کو اس کی مالی قدر کے لحاظ سے انعام دیا جاتا ہے۔