جب تک سانس ہے، سارے فارمیٹ کھیلوں گا، شاہین آفریدی کا واضح اعلان

شاہین آفریدی کا عزم
لاہور(ڈیلی پاکستان آ ن لائن) پی ایس ایل 10 کی چیمپئین لاہور قلندرز کے کپتان شاہین آفریدی کا کہنا ہے کہ میں بار بار کہتا ہوں کہ آنکھیں اچھی ہونی چاہئیں، میری پرفارمنس اچھی ہے اور ویسے ہی ہے، میں تبدیل نہیں ہوں گا، شاہین ہوں اور رہوں گا۔ میں کسی فارمیٹ سے دور نہیں جا رہا جب تک سانس ہے سارے فارمیٹ کھیلوں گا۔
یہ بھی پڑھیں: سعودی عرب میں ڈھیروں سرکاری ملازمین کو گرفتار کر لیا گیا
معاملات اور تنقید
جیو نیوز کے مطابق شاہین آفریدی نے کہا کہ پچھلے سال ہارے تو بڑے عہدوں پر بیٹھے لوگوں نے بہت کچھ کہا، کرکٹرز بات کریں تو دکھ ہوتا ہے کہا گیا کہ فلاں نہیں تھا تو ہار گئے۔ وہ باتیں کریں کہ فلاں نہیں تھا اس لیے ایکسپوز ہو گئے، کرکٹرز کا ایسا کہنا ان فئیر ہے۔ کرکٹرز کو نہیں کہنا چاہیے، ہم نے پراسیس پر عمل کیا، ہمارا پراسیس نوجوان کھلاڑیوں کو موقع دینا تھا وہ ہم نے دیا، ہمارے پراسیس کو دیکھنا چاہیے کہ ہم کر کیا رہے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: شہریار منور کی ہونے والی دلہن کی تصویر سامنے آگئی
کامیابی کا سفر
شاہین شاہ آفریدی نے کہا کہ کامیابی کا سفر آسان نہیں تھا، بہت اتار چڑھاؤ آئے۔ کریڈٹ عاطف رانا اور ثمین رانا کو جاتا ہے جنہوں نے نوجوانوں کو سپورٹ کیا، کریڈٹ پلئیرز ڈویلپمنٹ پروگرام (پی ڈی پی) کو بھی جاتا ہے جنہوں نے اپنا موقع پایا اور پرفارم کیا۔
یہ بھی پڑھیں: احتجاج کی کال صرف بانی پی ٹی آئی واپس لے سکتے ہیں، بیرسٹر گوہر کا بیان
چیلنجز اور ٹیم ورک
انہوں نے کہا کہ پی ایس ایل 10 میں مشکلات ہوئیں، وقفہ آیا پلئیرز موجود نہیں تھے۔ متبادل کھلاڑی آئے، ٹیم کو ایک رکھا اور انہیں متحرک کیا۔ کھلاڑیوں کو یقین تھا کہ ہم اچھا کریں گے، ماحول سب سے اہم ہوتا ہے۔ ضروری نہیں کہ شاہین ہوگا تو جیتیں گے، منیجمنٹ اچھی ہوتی ہے تو کامیابی ملتی ہے۔ منیجمنٹ کا کام مدد کرنا اور متحرک کرنا ہوتا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: پاکستان نے بھارت کو ایشین بیچ ہینڈ بال چیمپئن شپ میں شکست دے دی
مدد اور تعاون
شاہین شاہ آفریدی نے کہا کہ کسی نے کسی پر انگلی نہیں اٹھائی، سب نے ایک دوسرے کو سپورٹ کیا، نوجوان کھلاڑیوں کی مدد کی۔ غیر ملکی کھلاڑیوں نے بھی بہت سپورٹ کیا۔ جیت اور اچھی کارکردگی کے لیے یہی کچھ ایک ٹیم کو چاہیے ہوتا ہے۔
سکندر رضا کی شاندار کارکردگی
لاہور قلندرز کے کپتان نے کہا کہ سکندر رضا کی انٹری فلمی انداز جیسی تھی، اس جیسا کرکٹر نہیں دیکھا۔ وہ جس طرح آیا، تھکاوٹ کا کہہ سکتے تھے لیکن ضرورت کے مطابق کھیلا، لمبے سفر کے بعد آتے ہی کھیلے اور ٹیم کو جتوایا بھی۔