زرداری دور میں مشرف کی معزولی کی بات پر کیانی نے کیا ردعمل دیا؟ فرحت اللہ بابر کا کتاب میں انکشاف

کتاب کا تعارف

اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن) فرحت اللہ بابر کی جانب سے لکھی گئی کتاب ’دی زرداری پریذیڈنسی‘ میں اہم انکشافات کیے گئے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: غزہ جنگ بندی مذاکرات اسرائیلی افواج کے انخلا پر اختلافات کے باعث تعطل کا شکار

جنرل پرویز مشرف کا استعفیٰ

کتاب میں یہ ذکر کیا گیا ہے کہ صدر آصف علی زرداری نے جنرل اشفاق پرویز کیانی کی رضا مندی حاصل کرنے کے بعد جنرل پرویز مشرف کو مستعفی ہونے پر مجبور کیا۔ نجی ٹی وی جیو نیوز کے مطابق، فرحت اللہ بابر نے اپنی یادداشت میں یہ بتایا کہ کس طرح ایوان صدر کے باہر ٹرپل ون بریگیڈ تعینات کرکے دباﺅ ڈالا گیا تاکہ چیف جسٹس افتخار محمد چودھری کو بحال کیا جا سکے۔

یہ بھی پڑھیں: ہنگو میں دہشتگردوں کے ساتھ فائرنگ کا تبادلہ، ڈی پی او زخمی، 5 دہشتگرد ہلاک

ایوان صدر کا دباؤ

یہ کتاب زرداری کی پہلی مدت (2008 تا 2013) کے دوران صدارتی ترجمان کی حیثیت سے حالات و واقعات کا مشاہدہ کرنے کے بعد لکھی گئی ہے۔ کتاب میں بتایا گیا ہے کہ زرداری نے پرویز مشرف کو معزول کرنے کے سلسلے میں پہلے جنرل کیانی کے ممکنہ ردعمل کا اندازہ لگایا۔ جنرل کیانی نے اعتراض نہ کیا اور آفتاب شعبان میرانی کو اگلا صدر بنانے کی تجویز بھی دی۔

یہ بھی پڑھیں: اوگرا نے جولائی کیلئے ایل این جی کی قیمتوں میں کمی کر دی

مواخذے کا مطالبہ

زرداری نے اپنے بااعتماد پارٹی ارکان کو صوبائی اسمبلیوں میں پرویز مشرف کے مواخذے کا مطالبہ کرنے کی قراردادیں پیش کرنے کی ہدایت کی۔ میجر جنرل (ر) محمود علی درانی کے ذریعے ایک پیغام بھیجا گیا جس میں پرویز مشرف پر زور دیا گیا کہ وہ مستعفی ہو جائیں یا مواخذے کا سامنا کریں۔ پرویز مشرف ابتدا میں راضی نہ ہوئے لیکن بعد میں چند ہفتوں بعد مستعفی ہوگئے۔

یہ بھی پڑھیں: نواز شریف کو مزید شرمندہ نہ کیا جائے، اس وقت پاکستان میں 2 ہی لیڈرز ہیں، پہلے عمران خان، اب بلاول بھٹو نظر آتے ہیں: فیصل واوڈا

نواز شریف کی صدارت کی خواہش

کتاب میں یہ بھی ذکر کیا گیا ہے کہ نواز شریف ن لیگ اور پیپلز پارٹی کے اتحاد کے دوران بھی صدارت کے خواہش مند تھے۔ ایک غیر رسمی گفتگو میں نواز شریف نے زرداری سے کہا کہ میری پارٹی سمجھتی ہے کہ مجھے صدر بننا چاہئے، جس پر زرداری نے مسکراتے ہوئے جواب دیا کہ میری پارٹی بھی سمجھتی ہے کہ مجھے صدر بننا چاہئے۔

یہ بھی پڑھیں: نیتن یاہو کے خلاف کرپشن کا مقدمہ مؤخر کرنے کی درخواست مسترد

عدلیہ کے ساتھ تنازعہ

کتاب کے چوتھے حصہ میں زردای کے عدلیہ کے ساتھ تصادم کا احاطہ کیا گیا ہے۔ فرحت اللہ بابر کے مطابق بینظیر بھٹو اور نہ ہی آصف زرداری نے جسٹس افتخار چودھری کی حمایت میں کسی طرح کا اظہار خیال کیا۔ زرداری کی رائے تھی کہ جسٹس چودھری آزادی کی آڑ میں دیگر مفادات کی تکمیل کے لیے بھی کام کرتے تھے۔

مارچ کا دباؤ

زرداری کو جسٹس چودھری کی بحالی کا وکالت کرتے ہوئے لاہور سے لانگ مارچ کے دوران اپنے وزراء حتیٰ کہ وزیراعظم کے دباؤ کا سامنا کرنا پڑا۔ تاہم زرداری شروع میں ثابت قدم رہے۔ ٹرپل ون بریگیڈ کی تعیناتی ایوان صدر کے اندر اس رات ہوئی جس رات مارچ اسلام آباد کے قریب پہنچا۔ فرحت اللہ بابر نے لکھا کہ اس ممکنہ چال نے شاید فوجی قبضے کا تاثر پیدا کیا ہو، لیکن ایسا بالکل نہیں تھا۔

Related Articles

Back to top button
Doctors Team
Last active less than 5 minutes ago
Vasily
Vasily
Eugene
Eugene
Julia
Julia
Send us a message. We will reply as soon as we can!
Mehwish Hiyat Pakistani Doctor
Mehwish Sabir Pakistani Doctor
Ali Hamza Pakistani Doctor
Maryam Pakistani Doctor
Doctors Team
Online
Mehwish Hiyat Pakistani Doctor
Dr. Mehwish Hiyat
Online
Today
08:45

اپنا پورا سوال انٹر کر کے سبمٹ کریں۔ دستیاب ڈاکٹر آپ کو 1-2 منٹ میں جواب دے گا۔

Bot

We use provided personal data for support purposes only

chat with a doctor
Type a message here...