حالات بدلنے پر رشتے بھی بدل گئے، باغ پھل دینے لگا تھا، شاید وہ بیتے دنوں کا قرض اتار رہے تھے، روزانہ شام کو بیٹھک ہوتی تھی۔

مصنف کی معلومات
مصنف: شہزاد احمد حمید
قسط: 187
یہ بھی پڑھیں: بیرسٹر سیف نے وزیر اعلیٰ مریم نواز کو ’’ٹیوشن‘‘ لینے کا مشورہ دیدیا ۔۔مگر کس سے ؟ جانیے
پہلی ٹریننگ کا تجربہ
این سی آر ڈی میں پہلی ٹریننگ کے بعد بھی کئی دفعہ تربیتی کورس کے لئے آیا۔ ہفتے بھر کا یہ تربیتی کورس دراصل ہفتہ بھر کی تفریح ہی ہوتی تھی۔ چوہدری ظہور صاحب بطور ڈائریکٹر ریسرچ یہاں جوائن کر چکے تھے۔ ڈائریکٹر(ایڈمن) چوہدری اسرارالحق صاحب (چند سال پہلے یہ انسان دوست اور مخلص شخص دنیا سے رخصت ہو گیا۔ اللہ ان کے درجات بلند کرے۔ آمین۔) بھائی جان بو بی کے اچھے دوست تھے ان سے بھی اچھی شناسائی ہو گئی۔ تربیت کے دوران ایک دن کی چھٹی مار کر بھائی جان شہزاد کے ساتھ مری کا چکر لگا لیتا جہاں پنڈی پوائنٹ پر نئیر علی دادا کا ڈیزائن کردہ ان کا گھر اُس دور میں مری کی سب سے شاندار رہائشوں میں سے ایک تھا۔
یہ بھی پڑھیں: 28 ستمبر کے مقدمے میں بانی پی ٹی آئی کے ریمانڈ میں 6 روز کی توسیع
بدلتے حالات
حالات بدلے تو سب رشتے بھی بدلے؛ اب حالات بدل گئے تھے۔ والد کا اپنا گھر تھا، موٹر تھی، ٹوبہ کی زمین پر لگایا باغ پھل دینے لگا تھا، پیسے تھے اور میں سرکار کی ملازمت میں آچکا تھا۔ والد سے ان کے خون کے رشتوں نے پھر سے ملنا شروع کر دیا تھا۔ والد نے کبھی بھی ان کی بے ثباتی کا ان سے ذکر تک نہ کیا اور نہ ہی ان کے اجنبی روئیے کی شکایت کی تھی۔
یہ بھی پڑھیں: ٹرمپ کے جنگ بندی کے اعلان کے بعد ایرانی وزیر خارجہ نے بیان جاری کر دیا
اسلام آباد کے دن
میں نے یہ سات دن اسلام آباد میں بڑی شان اور آرام میں گزارے۔ بھائی جان شہزاد کے چھوٹے برادر نسبتی رائس انسٹیٹیوٹ میں ڈائریکٹر تھے۔ یہ ادارہ این سی آر ڈی کے بالمقابل تھا۔ روز صبح ان کے ساتھ جاتا اور بعد دوپہر ویگن میں واپس ایف سیون ٹو پہنچ جاتا تھا۔ بھائی جان کے ساتھ میری دوستی بھی گہری تھی۔ اس کی وجہ ان کی اپنے ماموں یعنی ابا جی سے محبت تھی۔ مجھ سے پیار اور محبت کرکے شاید وہ بیتے دنوں کا قرض اتار رہے تھے۔
یہ بھی پڑھیں: برطانوی وزیراعظم مشرق وسطیٰ کی صورتحال پر ’کوبرا وزارتی اجلاس‘ کی صدارت کریں گے
ٹریننگ کا اختتام
روزانہ ہماری شام کو بیٹھک شروع ہوتی جو رات گئے تک جاری رہتی تھی۔ ان کے دونوں بیٹوں فیصل اور کاشف (اب دونوں ہی امریکہ میں ہیں اور عمر میں مجھ سے بہت چھوٹے) سے بھی میری بہت دوستی تھی۔ خیر پور ضلع کونسل کے چیئر مین ضلع اور غالباً ضلع کونسل جیکب آباد کے وائس چیرمین اس ٹریننگ میں شامل تھے۔ وہ دونوں بوڑھے سندھی میری ایک پری زنٹیشن جس میں میں نے بھٹو صاحب کو خراج تحسین پیش کیا تھا، مجھ سے چھوٹے بھائیوں کی طرح محبت کرنے لگے تھے۔
یہ بھی پڑھیں: قومی اسمبلی میں بھارت کے خلاف تاریخی فتح پر مسلح افواج کو خراج تحسین پیش کرنے کی قرارداد منظور
سفر کی تیاری
23 اکتوبر کو ٹریننگ ختم ہوئی اور اسی شام مجھے ریل کار کے اے سی پارلر (اس زمانے میں یہ ٹکٹ نوے (90) روپے کا تھا) سے لاہور روانہ ہونا تھا۔ بھائی جان نے میرا ٹکٹ منسوخ کروایا مجھے 2 دن کے لئے اپنے پاس اور روک لیا اور کہنے لگے؛ “دلہا میاں ریل سے نہیں بلکہ ہوائی جہاز کے فرسٹ کلاس سے لاہور جائیں گے اور یہ شادی پر میری طرف سے گفٹ ہو گا۔“ اندھے کو کیا چاہیے دو آنکھیں۔ ساتھ انہوں نے سلامی کے 5 ہزار روپے دئیے۔ اُس زمانے میں میری ماہانہ تنخواہ سے بھی یہ رقم دگنی سے زیادہ تھی۔
نوٹ
(جاری ہے)
نوٹ: یہ کتاب ”بک ہوم“ نے شائع کی ہے (جملہ حقوق محفوظ ہیں) ادارے کا مصنف کی آراء سے متفق ہونا ضروری نہیں۔