جرمنی میں دوسری جنگ عظیم کے 2 امریکی بم برآمد، علاقہ خالی کرالیا گیا، 20 ہزار لوگ محفوظ مقام پر منتقل

بموں کا انکشاف
برلن (ڈیلی پاکستان آن لائن) جرمنی کے شہر کولون میں دوسری عالمی جنگ کے تین بموں کو ناکارہ بنانے کے لیے شہر کے مرکزی علاقے سے 20 ہزار سے زائد افراد کا انخلا کیا جا رہا ہے۔ بی بی سی کے مطابق یہ بم پیر کے روز ڈوئٹز (Deutz) کے علاقے میں ایک شپ یارڈ سے دریافت ہوئے تھے۔ ان بموں کا تعلق امریکہ سے ہے اور ان کے سائز کو غیرمعمولی قرار دیا جا رہا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: پاکستان کو اس وقت سیاسی استحکام اور قومی اتفاق رائے کی ضرورت ہے:صدر مملکت آصف علی زرداری
انخلا کی کارروائی
شہر کی انتظامیہ نے بموں کے ممکنہ خطرے کے پیش نظر ایک کلومیٹر کے دائرے کو سیل کر دیا ہے، جسے جنگِ عظیم دوم کے بعد کی "سب سے بڑی کارروائی" قرار دیا جا رہا ہے۔ انخلا کے احکامات گھروں، دکانوں، ہوٹلوں، سکولوں، ایک بڑے ہسپتال اور ایک اہم ٹرین سٹیشن کے لیے جاری کیے گئے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: 23 نومبر کو ازخود قوم سے خطاب کرنیوالی بشریٰ بی بی آج ”اچھے بچوں“کی طرح خاموش ہے:عظمیٰ بخاری
حفاظتی اقدامات
حکام نے واضح کیا ہے کہ جو لوگ انخلا کے احکامات کی خلاف ورزی کریں گے، انہیں پولیس کے ذریعے زبردستی نکالا جائے گا اور بھاری جرمانے بھی عائد کیے جا سکتے ہیں۔ ہسپتالوں کے انتہائی نگہداشت کے مریضوں کو ایمبولینسوں کے ذریعے محفوظ مقام پر منتقل کیا گیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: آئندہ جنگیں شاید پانی کے مسئلے پر ہوں، اسحاق ڈار
بم ناکارہ بنانے کی منصوبہ بندی
جرمن شہروں جیسے کولون اور برلن میں دوسری عالمی جنگ کے نہ پھٹے ہوئے بموں کا ملنا کوئی غیر معمولی بات نہیں، تاہم اس بار ان بموں کا سائز غیرمعمولی ہے، جس کے باعث خاص احتیاطی تدابیر اختیار کی جا رہی ہیں۔ بم ناکارہ بنانے کی کارروائی بدھ کے روز کی جائے گی تاہم اس سے قبل پورے متاثرہ علاقے کو مکمل طور پر خالی کرنا ضروری قرار دیا گیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: ڈنمارک کا پاکستانی بندرگاہوں کی ترقی کیلئے سرمایہ کاری کا اعلان
انخلا کے عمل کے اثرات
شہر کے اولڈ ٹاؤن اور ڈوئٹز کے علاقوں میں حکام گھر گھر جا کر لوگوں کو انخلا کی ہدایت دے رہے ہیں۔ اس دوران شہر کی سڑکیں سنسان ہو گئی ہیں، کاروبار، دکانیں، ریستوران اور دفاتر بند کر دیے گئے ہیں، جبکہ ثقافتی ادارے جیسے فلہارمونی ہال، عجائب گھر، سرکاری دفاتر، 58 ہوٹل اور نو سکول بھی متاثر ہوئے ہیں۔ ٹرانسپورٹ کے نظام پر بھی شدید اثر پڑا ہے، علاقے کی تمام سڑکیں بند کر دی گئی ہیں، متعدد ٹرینیں منسوخ ہو گئی ہیں اور میسے، ڈوئٹز ٹرین سٹیشن صبح 8 بجے (مقامی وقت) سے بند کر دیا گیا ہے۔
شہریوں کی رہنمائی
حکام نے ان افراد کے لیے دو مراکز قائم کیے ہیں جو انخلا کے دوران کہیں اور جانے کی سہولت نہیں رکھتے۔ شہریوں کو ہدایت دی گئی ہے کہ وہ پرسکون رہیں، شناختی دستاویزات، ضروری ادویات اور پالتو جانور ساتھ رکھیں۔