بلوچستان میں کسی بڑے فوجی آپریشن کی ضرورت نہیں: سرفراز بگٹی

وزیراعلیٰ بلوچستان کا بیان
اسلام آباد (ڈیلی پاکستان آن لائن) وزیراعلیٰ بلوچستان سرفراز بگٹی کا کہنا ہے کہ بلوچستان میں کسی بڑے ملٹری آپریشن کی ضرورت نہیں، ہم فتنہ الہندوستان کے ہر حملے کو ناکام بنائیں گے۔
یہ بھی پڑھیں: نرگس فخری کی بہن پر سابقہ دوست کے قتل کا الزام: ‘میں نہیں سمجھتا کہ وہ کسی کو نقصان پہنچا سکتی ہے’
بھارتی پروکسی وار کا ذکر
نجی ٹی وی جیو نیوز کے مطابق، اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے سرفراز بگٹی نے کہا کہ بھارت شکست کے بعد اب پراکسیز کا سہارا لے رہا ہے۔ دشمن ہمارے خلاف پراکسی وار کر رہا ہے، دشمن پاکستان کی ابھرتی معیشت کو تباہ کرنے کا خواب دیکھ رہا ہے، بھارت کا شیطانی کھیل بےنقاب ہوگیا ہے۔ ریاست کے پاس فتنہ الہندوستان کے خلاف بہت مضبوط ثبوت ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: مصر کی شاندار ترقی کے قصے،پاکستان کی فخر و طاقت کے ساتھ
فتنہ الہندوستان اور بھارتی خفیہ ایجنسی
انہوں نے کہا کہ فتنہ الہندوستان کے ذریعے خضدار میں بچوں کو شہید کرایا گیا، بھارتی خفیہ ایجنسی "را" فتنہ الہندوستان کی سرپرستی کر رہی ہے۔ فتنہ الہندوستان کے دہشت گردوں کو بلوچوں سے نہ جوڑا جائے۔
یہ بھی پڑھیں: بارشوں اور سیلاب سے قیمتی جانوں کا ضیاع، پیپلز پارٹی جنوبی پنجاب کی قیادت کا اظہارِ افسوس
سیکیورٹی کی صورتحال اور بھارتی میڈیا کی جھوٹی خبریں
وزیر اعلیٰ بلوچستان کا کہنا تھا کہ بھارت کا شیطانی کھیل بےنقاب ہوگیا، فتنہ الہندوستان کو بھارتی 'را' کی مکمل پشت پناہی حاصل ہے۔ 'را' ہینڈلرز فتنہ الہندوستان کو خفیہ معلومات فراہم کر رہے ہیں اور بلوچستان میں ہونے والی دہشت گردی پہلے دن سے 'را' فنڈڈ ہے۔
یہ بھی پڑھیں: توڑ پھوڑ کیس: عمر ایوب اور زرتاج گل کی عبوری ضمانتوں میں توسیع
ملٹری آپریشن کی ضرورت نہیں
سرفراز بگٹی نے کہا کہ بلوچستان میں کسی بڑے ملٹری آپریشن کی ضرورت نہیں، فتنہ الہندوستان کے ہر حملے کو ناکام بنائیں گے۔ بھارتی میڈیا نے کراچی پورٹ کے حوالے سے جھوٹی خبر چلائی کہ تباہ ہوگیا، فتنہ الہندوستان پاکستان کا امن داؤ پر لگانے کی سازش کر رہا ہے۔ بھارت کو جنگ میں منہ کی کھانا پڑی، افواج پاکستان نے بھارتی جارحیت کا منہ توڑ جواب دیا۔
سیاسی ماحول پر تبصرہ
ان کا کہنا تھا کہ سیاسی جماعتوں کے ساتھ تو ڈائیلاگ ہوتے ہیں، مسنگ پرسنز کے معاملے کو ریاست کے خلاف پراپیگنڈا کے طور پر استعمال کیا جاتا ہے۔ اس پولرائز ماحول میں کسی ایشو پر سیاسی جماعتوں کا متفق ہونا ناممکن ہے۔