امریکہ کے دورہ مکمل کرنے کے بعد پاکستانی سفارتی وفد برطانیہ پہنچ گیا

پاکستان کا سفارتی وفد امریکہ میں
لندن (ڈیلی پاکستان آن لائن) گزشتہ دنوں پاکستان کا سفارتی وفد بلاول بھٹو زرداری کی قیادت میں امریکہ پہنچا تھا جہاں اقوام متحدہ میں مختلف ممالک کے نمائندوں، امریکی کانگریس ارکان اور دیگر حکومتی ارکان سے ملاقاتیں کیں۔
یہ بھی پڑھیں: سائیکل کو اپنا کر صحت اور قدرتی ماحول کو بچایا جا سکتا ہے، وزیراعلیٰ مریم نواز
برطانیہ میں پاکستانی وفد کی آمد
اب پاکستان کا سفارتی وفد امریکہ سے برطانیہ پہنچ گیا۔ لندن میں نجی ٹی وی جیو نیوز سے گفتگو میں پاکستانی سفارتی وفد کے رکن فیصل سبزواری کا کہنا تھا کہ ہم نے اپنا دورہ اقوام متحدہ سے شروع کیا اور پاکستان کا مقدمہ پیش کیا، ہم نے فوجی سبقت دکھائی پھر بھی ہم امن کی دعوت دینے آئے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: بائیڈن کا یوکرین کو روس کے خلاف امریکی میزائل استعمال کرنے کی اجازت دینا: جنگ کے منظرنامے میں کس طرح تبدیلی آئے گی؟
بھارت کے ساتھ مذاکرات کی ضرورت
انہوں نے کہا کہ چاہتے ہیں کہ عالمی طاقتیں بھارت کو یہ بتائیں کہ دو ایٹمی ممالک ایسے خطرناک ماحول میں آگے نہیں بڑھ سکتے، بھارت کوشش کر رہا ہے کہ ایسی استثنیٰ ملے کہ بغیر ثبوت کے جارحیت کرے، پہلگام واقعے پر بھی کہا کہ ثبوت پیش کریں لیکن بھارت نے حملہ کر دیا۔
یہ بھی پڑھیں: مصر کے فاطمی حکمرانوں کا ایک قبرستان تھا جسے سلطان کے حکم پر تباہ و برباد کرکے کاروباری مرکز کی بنیاد رکھی گئی، اشیائے تجارت کی نمائش کا اہتمام بھی کیا جاتا
امریکی محکمہ خارجہ کے سامنے پاکستان کا مؤقف
ان کا کہنا تھا کہ امریکی محکمہ خارجہ اور ارکان پارلیمنٹ کے سامنے پاکستان کا مؤقف پیش کیا، امن پر مبنی ہمارے مؤقف کو بہت حد تک پذیرائی ملی ہے، خطے میں امن کا پیغام لے کر آئے ہیں یہ بھارت کی ناکامی اور پاکستان کی کامیابی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: عمران خان نے عالیہ حمزہ کی سربراہی میں چار رکنی سیاسی کمیٹی بنادی
کشمیر پر مذاکرات کی خواہش
شیری رحمان نے کہا کہ ہم امن چاہتے ہیں، کشمیر پر مذاکرات چاہتے ہیں، بھارتی وفد کے دورے کا جائزہ لے کر پتہ چلتا ہے کہ ان کا مقصد صرف پاکستان پر الزام تراشی کرنا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: پاکستان کی قیادت میں کئی ملکوں کا “آپریشن سی اسپریٹ” کا آغاز
دنیا کی مداخلت کی ضرورت
سفارتی وفد کے رکن خرم دستگیر خان نے کہا کہ امریکیوں کا یہ خیال تھا کہ ٹرمپ نے سیز فائر کرادیا، مزید مداخلت کی ضرورت نہیں، ہمارا مشن ان کو یہ سمجھانا تھا کہ بھارت نہ غیر جانب دارانہ انکوائری اور نہ بات کرنا چاہتا ہے، اس لیے دنیا کی مداخلت کی ضرورت ہے۔
پاکستان کے مؤقف کی پذیرائی
بشریٰ انجم بٹ کا کہنا ہے کہ پاکستانی وفد کو نیویارک اور واشنگٹن میں بہت پذیرائی ملی، سندھ طاس معاہدے اور کشمیر پر پاکستان نے اپنا مؤقف بہت عمدہ انداز میں پیش کیا۔