اسرائیل امریکہ کو فالس فلیگ آپریشن کے ذریعے جنگ میں گھسیٹ سکتا ہے، تہلکہ خیز دعویٰ

امریکا کو فالس فلیگ حملوں سے ہوشیار رہنے کی ضرورت
واشنگٹن (ڈیلی پاکستان آن لائن) مشرق وسطیٰ اور شمالی افریقہ پروگرام کے ڈائریکٹر اور سابق اسرائیلی مذاکرات کار ڈینیئل لیوی نے خبردار کیا ہے کہ امریکہ کو ایک ’’فالس فلیگ‘‘ حملے سے ہوشیار رہنا چاہیے، جس کے ذریعے اسرائیل امریکی مفادات کو نشانہ بنا کر واشنگٹن کو ایران کے خلاف جنگ میں گھسیٹنے کی کوشش کر سکتا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: شاہین، رضوان اور بابر کے نہ ہونے سے کوئی پریشر نہیں ہو گا، سلمان آغا
اسرائیل کی کوششیں اور امریکی شمولیت
ڈینیئل لیوی کے مطابق اسرائیل کی بھرپور کوشش ہوگی کہ امریکہ کسی نہ کسی طور اس لڑائی میں شامل ہو۔ ان کا کہنا تھا کہ ’’یقیناً، ٹرمپ انتظامیہ کے اندر نیوکانز، جنگ پسند عناصر، اسرائیل کے حمایتی اور اسرائیل لابی موجود ہے، جو اس منصوبے کو آگے بڑھا سکتے ہیں۔‘‘
یہ بھی پڑھیں: پاک فضائیہ کے سربراہ ائیرچیف مارشل ظہیر احمد بابر کا دفاعی نمائش آئیڈیاز کا دورہ
ایران کی حکمت عملی
’’الجزیرہ‘‘ کی رپورٹ کے مطابق لیوی نے کہا کہ اسرائیل کی حکمت عملی ایران کو اس حد تک اکسانے کی ہے کہ تہران کوئی ایسا اقدام کرے جس سے امریکہ براہِ راست میدان میں آ جائے۔ مثلاً اگر ایران آبنائے ہرمز میں سمندری ٹریفک کو بند کر دے، ایٹمی عدم پھیلاؤ کے معاہدے (این پی ٹی) سے علیحدگی اختیار کر لے، یا بین الاقوامی جوہری توانائی ایجنسی (آئی اے ای اے) کے معائنہ کاروں کو ملک سے نکال دے، تو امریکہ کی شمولیت کے امکانات بڑھ سکتے ہیں۔
فالس فلیگ آپریشن کا خطرہ
لیوی کا کہنا تھا کہ ایسے نازک حالات میں ہمیشہ یہ خطرہ موجود ہوتا ہے کہ کوئی فالس فلیگ آپریشن ہو، یعنی ایسا حملہ جو بظاہر ایرانی پشت پناہی کا نتیجہ لگے، لیکن درحقیقت وہ اسرائیلی چال ہو جس کا مقصد امریکہ کو اس تنازع میں ملوث کرنا ہو۔