ایران پر اسرائیلی حملے کی اصل وجہ کیا ہے؟

ایران پر اسرائیلی حملہ: حقیقت یا جھوٹ؟
تل ابیب (ڈیلی پاکستان آن لائن) اسرائیل کا کہنا ہے کہ اُس نے پیشگی دفاع کے لیے ایران پر حملہ کیا اور یہ کہ ایران کی جوہری اور عسکری تنصیبات پر حملے ناگزیر تھے۔ لیکن کیا واقعی ایسا ہے؟ اگر نہیں تو، ایران پر اسرائیلی حملے کی اصل وجہ کیا ہے؟
یہ بھی پڑھیں: جاپان نے آسمانی بجلی قابو کرنے والی دنیا کی پہلی ٹیکنالوجی تیار کر لی
اسرائیلی دعویٰ اور اس کی حقیقت
نجی ٹی وی جیو نیوز کے مطابق اسرائیل کا دعویٰ ہے کہ حملے کی وجہ ایران کی جانب سے جوہری ہتھیار بنانے کے خطرے کو ختم کرنا ہے لیکن اس دعوے کے حق میں کوئی ثبوت نہیں ہے۔ مشرقِ وسطیٰ اُمور کے ماہر اور اسرائیلی تجزیہ کار اوری گولڈ برگ کا کہنا ہے کہ پیشگی دفاع کا حملہ اُس وقت جائز ہوتا ہے جب کوئی ہنگامی صورتِ حال موجود ہو، جو یہاں نظر نہیں آتی۔
یہ بھی پڑھیں: دھرنا ختم کرنے کا مطالبہ لیکر جانیوالی خواتین پارلیمینٹرین کو اختر مینگل نے کیا جواب دیا ۔۔۔؟ تفصیلات سامنے آ گئیں
بین الاقوامی ایٹمی توانائی ایجنسی کا مؤقف
اسرائیل نے یہ بھی دعویٰ کیا ہے کہ بین الاقوامی ایٹمی توانائی ایجنسی (IAEA) کی 12 جون کی رپورٹ میں ایران پر جوہری عدم پھیلاؤ کے معاہدے کی خلاف ورزی کا الزام لگایا گیا جو کہ ایک ہنگامی صورتحال ہے۔ لیکن خود IAEA نے اِس دعوے کی تردید کر دی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: پاکستان اور ترکیہ صرف اتحادی نہیں ایمان، ثقافت اور تاریخ میں جُڑے بھائی ہیں :وزیراعلیٰ مریم نواز کی ترکیہ کے سفیر عرفان نذیراوغلو سے ملاقات، اہم امور پر گفتگو
اسرائیل کی جنگی حکمت عملی
ماہرین کے مطابق اسرائیل اکیلے ایران کے جوہری پروگرام کو تباہ کرنے کی صلاحیت نہیں رکھتا اور حملے کی نوعیت بھی جوہری پروگرام کے خاتمے کا مقصد ظاہر نہیں کرتی۔ اسرائیل نے فوجی و سرکاری تنصیبات، گیس و تیل کے ذخائر اور ایرانی عسکری قیادت کو نشانہ بنایا، جن میں علی شام خانی جیسے اہم ایٹمی مذاکرات کار بھی شامل تھے۔
یہ بھی پڑھیں: پہلگام واقعہ، بھارتی پولیس اسٹیشن میں درج مقدمے نے مودی کا جھوٹ بے نقاب کردیا
مقصد: رجیم چینج یا کچھ اور؟
اسرائیل نے رجیم چینج کو بھی جواز بنایا، لیکن نیتن یاہو کی یہ سوچ کہ ایرانی عوام اسرائیلی حملوں کے دوران بغاوت کریں گے، محض خوش فہمی ہے۔ ایرانی شہری بیرونی مداخلت کے خلاف ہمیشہ متحد ہوتے ہیں۔ حقیقت یہ ہے کہ غزہ میں جاری نسل کشی، عالمی دباؤ، فلسطینی ریاست کی بڑھتی ہوئی عالمی منظوری اور نیتن یاہو کے خلاف بین الاقوامی فوجداری عدالت کے وارنٹ گرفتاری جیسے ماحول میں اسرائیل کے پاس آپشنز کم ہوتے جا رہے ہیں。
یہ بھی پڑھیں: محسن نقوی سے عمانی سفیر کی ملاقات، سکیورٹی تعاون بڑھانے پر اتفاق
خلاصہ: عالمی توجہ ہٹانے کی کوشش
ایران پر حملہ عالمی توجہ ہٹانے اور اسرائیل کو ایک بار پھر مظلوم دفاعی ریاست کے طور پر پیش کرنے کی سوچی سمجھی کوشش ہے۔ اسرائیل برسوں سے اِس حملے کی تیاری کر رہا تھا۔ ایران کو ہدف بنا کر نیتن یاہو نے ایک بار پھر اسرائیلی سلامتی کا بیانیہ اپنایا ہے کہ اسرائیل جب چاہے، جہاں چاہے، جسے چاہے مار سکتا ہے اور کسی کے سامنے جوابدہ نہیں ہے۔
آگے کا راستہ
یہی بیانیہ اسرائیل کی غزہ، یمن، لبنان، شام اور اب ایران تک پھیلی جارحیت کی بنیاد ہے۔ خود کو دی ہیگ اور اسرائیلی عدالتوں دونوں سے بچانے کے لیے نیتن یاہو اسی نظریے کو بار بار استعمال کر رہا ہے۔ فی الحال اسرائیلی عوام ایک اجتماعی بقا کے موڈ میں داخل ہو چکے ہیں اور ایک فرمانبردار قوم نیتن یاہو کے لیے فائدہ مند ہو سکتی ہے لیکن یہ ایک مستحکم اور پائیدار اسرائیلی معاشرے کے لیے نہایت خطرناک اشارہ ہے۔