ججز اپنی صفوں میں طاقت کے سامنے ہتھیار ڈالنے والوں کی نشاندہی کریں، جسٹس منصور علی شاہ

اسلام آباد میں سپریم کورٹ کے جج کا بیان
اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن) سپریم کورٹ کے جج جسٹس منصور علی شاہ کا کہنا ہے کہ ججز کو اپنی صفوں میں طاقت کے سامنے ہتھیار ڈالنے والوں کی نشاندہی کرنی چاہیے۔ یہ کام اخلاقی وضاحت اور ادارہ جاتی جرأت کے ساتھ انجام دیا جا سکتا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: وفاقی بجٹ، زبانی جمع خرچ، جھوٹے وعدے اور اعداد و شمار کا گورکھ دھندہ
سروس کیس میں اہم فیصلہ
نجی ٹی وی سما نیوز کی رپورٹ کے مطابق، ایک سروس کیس کے فیصلے میں جسٹس منصور علی شاہ نے واضح کیا کہ ججز کا فرض ہے کہ وہ اپنی صفوں میں طاقت کے سامنے ہتھیار ڈالنے والوں کی نشاندہی کریں۔ اندر سے تنقید آئین کے وفاداری کی جڑ ہے، اور ایسے لوگوں کو للکارنا عدالتی ادارے کی خدمت کی اعلیٰ ترین شکل ہے۔
یہ بھی پڑھیں: دانش تیمور کی 4 شادیوں سے متعلق بیان پر شرمیلا فاروقی غصہ میں آ گئیں، شدید تنقید کا نشانہ بنا دیا
ججز کی ذمہ داریاں
فیصلے میں مزید کہا گیا ہے کہ ججز کو دیانتداری اور جرأت کے ساتھ کام کرنا چاہیے۔ انہیں اندرونی اور بیرونی تمام تجاوزات کا مقابلہ کرنا ہے، اور عدلیہ اور قانون کی حکمرانی کو پامال کرنے کے خطرات کا سامنا کرنا ہے۔ ججوں کو چھوٹے، قلیل المدتی فوائد کے لالچ سے بچنا چاہیے کیونکہ یہ محض وہم اور عارضی ہوتے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: سبی کے قریب مسافر کوچ کھائی میں جا گری، 4 مسافر جاں بحق، 40 زخمی
عدالتی وقار کا تحفظ
عدالت نے یہ بھی قرار دیا کہ جج کا اصل اجر ادارے کے وقار اور عوام کے اعتماد کو برقرار رکھنے میں ہے۔ تاریخ ان لوگوں کو یاد رکھتی ہے جو اصول کے دفاع میں ثابت قدم رہے۔ جج کی فقہی وراثت خوشامد پر نہیں، بلکہ اصولی انحراف پر مشتمل ہوتی ہے۔ جب انصاف کی روح کو خطرہ ہو، تو عدالتوں کو مصلحت کا شکار نہیں ہونا چاہیے۔
جمہوری سالمیت کا دفاع
فیصلے میں مزید کہا گیا ہے کہ عدالتوں کو جمہوری سالمیت کا محافظ ہونا چاہیے۔ تاریخ اُن ججز کو بری نہیں کرے گی جو اپنی آئینی ذمہ داری ترک کر دیتے ہیں، بلکہ ایسے ججز کو ناانصافی کے ساتھی کے طور پر یاد رکھا جائے گا۔ سپریم کورٹ محض تنازعات کے حل کا فورم نہیں، بلکہ یہ قوم کا آئینی ضمیر بھی ہے۔