موساد افراد کو نہیں، اُن کے آلات کو ٹریک کرتا ہے، سابق سی آئی اے افسر کا انکشاف

نئی انٹیلی جنس حکمت عملی
واشنگٹن (ڈیلی پاکستان آن لائن) ایک سابق امریکی سی آئی اے افسر اور ایئرفورس کے جنگی تجربہ کار نے انکشاف کیا ہے کہ جدید ڈیجیٹل دور میں انٹیلی جنس ایجنسیاں اب افراد کو براہِ راست نہیں بلکہ اُن کے الیکٹرانک آلات کو نشانہ بناتی ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: راولپنڈی؛ جی ایچ کیو گیٹ حملہ کیس، ملزمان پر ایک بار پھر فرد جرم عائد نہ ہو سکی۔
ہدف کی درست لوکیشن
ان کا کہنا تھا "آج کے ڈیجیٹل دور میں کسی بھی ہدف کی لوکیشن کو محض آدھے میٹر کے فاصلے تک درستگی سے معلوم کرنا کوئی مشکل بات نہیں۔"
یہ بھی پڑھیں: بانی پی ٹی آئی عمران خان کی 9مئی کے 4مقدمات میں ضمانت منظور
موساد کی حکمت عملی
انہوں نے واضح کیا کہ موساد جیسے ادارے اصل میں انسانوں کے پیچھے نہیں جاتے بلکہ اُن کے پاس موجود ہارڈ ویئر یعنی موبائل فون، ٹیبلٹس اور لیپ ٹاپس کو ٹریک کرتے ہیں۔
سیلیکٹرز کا کردار
"یہ سب 'سیلیکٹرز' کے گرد گھومتا ہے، یعنی وہ مخصوص تکنیکی شناختیں جیسے فون نمبر، آئی ایم ای آئی، آئی پی ایڈریس یا ای میلز۔ جب ایک بار سیلیکٹر آپ کے پاس آ جائے، تو آپ کو بالکل معلوم ہوتا ہے کہ آپ کا ہدف کہاں ہے۔"