لاہور ہائی کورٹ کا اہم فیصلہ: ٹرائل کورٹس میں گواہوں کے بیانات اردو میں لکھنے کا حکم

لاہور ہائیکورٹ کا فیصلہ
لاہور (ڈیلی پاکستان آن لائن) لاہور ہائیکورٹ نے ایک اہم عدالتی فیصلے میں ٹرائل کورٹس کو ہدایت جاری کی ہے کہ گواہوں کے بیانات انگریزی کے ساتھ ساتھ اردو میں بھی تحریر کیے جائیں، تاکہ انصاف کے تقاضے پوری طرح پورے کیے جا سکیں۔ عدالت نے واضح کیا کہ ماتحت عدالتوں میں اردو زبان میں بیانات درج کرنے کا نوٹیفکیشن پہلے سے موجود ہے مگر تاحال اس پر عملدرآمد نہیں ہوا۔
یہ بھی پڑھیں: طاہر اشرفی نے ریاست سے دہشت گردوں کے خلاف سخت ایکشن لینے کا مطالبہ کردیا
محمد عرفان کا کیس
نجی ٹی وی چینل آج نیوز کے مطابق عدالت نے یہ فیصلہ محمد عرفان کی سزائے موت کو عمر قید میں تبدیل کرنے سے متعلق کیس میں سنایا۔ تحریری فیصلے میں کہا گیا ہے کہ محمد عرفان پر شہری عبدالناصر کو فائرنگ کر کے قتل کرنے کا الزام ہے، تاہم مقدمے کے دوران اہم قانونی تقاضے پورے نہیں کیے گئے۔
یہ بھی پڑھیں: اسرائیل ایران کشیدگی: عالمی سطح پر تیل کی قیمتوں میں اضافہ
عدلیہ کے اصولوں کی پاسداری
عدالت نے فیصلے میں کہا کہ گواہوں کے بیانات کا اردو ترجمہ عدالتی ریڈر نے ملزم کی غیر موجودگی میں کیا، جو قانونی خلاف ورزی ہے۔ مزید کہا گیا کہ پریزائیڈنگ آفیسر سے انگلش ٹائپنگ کی غلطی ہوئی جس سے بیان میں تضاد پیدا ہوا۔
یہ بھی پڑھیں: پاکستان نے اپنے جانی و مالی نقصانات کے بارے میں شفافیت دکھائی، کیا بھارت اتنی دیانتداری کا مظاہرہ کر رہا ہے؟ڈی جی آئی ایس پی آر
عدالتی کارروائی کی شفافیت
فیصلے میں عدالت نے کہا کہ قانون کی منشا یہی ہے کہ ماتحت عدالتوں میں اردو زبان کا استعمال کیا جائے اور بیانات گواہوں کی مادری زبان میں درج کیے جائیں، تاکہ شفاف اور درست عدالتی کارروائی یقینی بنائی جا سکے۔
فیصلے کی عملداری
عدالت نے کیس میں موجود تضادات اور ترجمے کی خامیوں کو مدنظر رکھتے ہوئے محمد عرفان کی سزائے موت کو عمر قید میں تبدیل کرنے کا حکم جاری کر دیا۔ ساتھ ہی رجسٹرار لاہور ہائیکورٹ کو ہدایت کی گئی ہے کہ عدالتی فیصلے کی کاپی تمام ماتحت عدالتوں کے ججز کو فوری طور پر بھجوائی جائے تاکہ آئندہ ایسے نقائص سے بچا جا سکے۔