اب سمجھ آ رہی تھی کہ روزانہ رات کو زار و قطار روتے ہوئے کیوں اسکی یاد رہ رہ کر آ رہی تھی، کیوں اسے خط لکھ کر اپنا دل ہلکا کیا کرتا تھا اور صبح اْٹھ پھاڑ دیتا تھا

مصنف کا تعارف

مصنف: رانا امیر احمد خاں

یہ بھی پڑھیں: لیسکو کا رینجرز اور قانون نافذ کرنیوالے اداروں کے ساتھ بڑا آپریشن، کروڑوں روپے کی بجلی چوری پکڑ لی، ملزمان کی جانب سے شدید فائرنگ

کہانی کا پس منظر

قسط: 72

یہ غالباً 1976ء کا واقعہ ہے کہ جن دنوں میں فیصل آباد انڈسٹریل کوریج پروجیکٹ میں بطور اسسٹنٹ ڈائریکٹر فیملی پلاننگ ایسوسی ایشن آف پاکستان میں خدمات انجام دے رہا تھا اور میری رہائش والدین کے ساتھ جڑانوالہ میں تھی۔ ایک روز میرے چھوٹے بھائی شبیر احمد خاں نے بڑے رازداری کے لہجے میں مجھے بتایا کہ بھائی جان Rose کا لیٹر تو ان ہی دنوں آگیا تھا جب آپ 1969968ء میں کراچی میں ہوتے تھے۔

یہ بھی پڑھیں: وفاقی حکومت نے عیدالاضحٰی پر عام تعطیلات کا اعلان کردیا

خاندان کا راز

اس کے والدین شادی کے لئے تیار ہو گئے تھے۔ لیکن والد صاحب نے میری اور والدہ صاحبہ کی زبان بندی کر دی تھی کہ اگر امیر کو اس بات کا علم ہوا تو تم دونوں کو جان سے مار دوں گا۔ 1970ء میں میری شادی ہونے کے بعد اب 6 سال ہو چکے تھے اور ہمارے ہاں مئی 1976ء میں صائمہ بیٹی کی پیدائش بھی ہو چکی تھی۔ چھوٹے بھائی کے اس انکشاف نے کہ روز رحمان کا خط آج سے 7 سال پہلے آگیا تھا جسے والد صاحب نے پھاڑ دیا تھا، مجھے سر پیٹ کر رہ گیا۔

یہ بھی پڑھیں: بنگلہ دیش میں خواتین افسران کو ’سر‘ کہنے کا پروٹوکول ختم

مایوسی اور خوف

والدہ صاحبہ نے بھی میرے پوچھنے پر شبیر بھائی کی بات کی تائید کی۔ یہ سب سن کر میرے پاؤں تلے سے زمین نکل گئی کہ یا اللہ! مجھے آج 7 سالوں بعد اتنی بڑی خبر مل رہی ہے۔ مجھے اس بات کا علم بروقت کراچی میں ہو گیا ہوتا تو میں اپنے والدین، ہونے والے سسرال اور اپنی منگیتر سے معذرت کر کے شادی یقیناً روز رحمان کے ساتھ کرتا۔ اب مجھے سمجھ آ رہی تھی کہ 1969ء میں کراچی میں ہوتے ہوئے روزانہ رات کو زار و قطار روتے ہوئے کیوں اس کی یاد مجھے رہ رہ کر آ رہی تھی۔

یہ بھی پڑھیں: کالا باغ ڈیم پر آصف زرداری کو کیا ڈیل آفر کی گئی تھی اور چھ نہروں کے معاملے کا کیا بنے گا؟ حامد میر نے تہلکہ خیز دعویٰ کر دیا

خطوط کی مایوسی

میں کیوں اور کس منہ سے اس سے رابطہ کروں۔ میری انا نے مجھے خطوط پوسٹ کرنے کی اجازت نہیں دی۔ لیکن چھوٹے بھائی کے انکشاف کے باعث بے چینی کے عالم میں مجھے اس بات کی لگن لگ گئی کہ روز رحمان کا پتہ کیا جانا چاہئے۔

یہ بھی پڑھیں: حالیہ مون سون میں بارشوں کے دوران ملک میں جاں بحق افراد کی تعداد 288 ہو گئی

نصرت کی مدد

چنانچہ روز رحمان کا حال معلوم کرنے کے لئے میں نے اپنی بھتیجی نصرت کا سہارا لیا جو ان دنوں مقامی گرلز کالج میں زیر تعلیم تھی۔ میں نے اسے اعتماد میں لے کر کہا کہ وہ Rose کو اس پیرائے میں خط لکھے کہ اس نے روز رحمان کا نام گھر میں اپنی دادی صاحبہ سے یہ کہتے ہوئے کئی دفعہ سْنا ہے کہ معلوم نہیں اس لڑکی کا کیا بنا؟

یہ بھی پڑھیں: وفاقی وزیر مواصلات عبدالعلیم خان کو ریلوے میں جاری اصلاحات اور اقدامات پر تفصیلی بریفنگ

خط کا جواب

نصرت بیٹی کی طرف سے روز رحمان کی خیریت معلوم کرنے کے لئے خط تحریر کیا گیا۔ جس میں میرا قطعاً کوئی ذکر نہ تھا۔ نصرت بیٹی کو اپنے خط کے جواب میں روز رحمان کا لیٹر موصول ہوا جس میں اس نے لکھا تھا کہ اس کی شادی 2 سال پہلے 1974ء میں والد کے عزیزوں میں ہوئی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: معروف پاکستانی اداکارہ کے ہاں 12سال بعد پہلے بچے کی پیدائش

خوشخبری اور شکرگزاری

اسی خط میں روز رحمان نے میرے بارے میں سوالات کی بوچھاڑ کی ہوئی تھی۔ خط ملنے پر میں نے اللہ کا شکر ادا کیا کہ روز رحمان کی شادی ہو چکی ہے۔ لیکن نصرت یا میری طرف سے اس خط کا کبھی جواب نہ بھیجا گیا۔

(جاری ہے)

نوٹ

یہ کتاب ”بک ہوم“ نے شائع کی ہے (جملہ حقوق محفوظ ہیں) ادارے کا مصنف کی آراء سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

Related Articles

Back to top button
Doctors Team
Last active less than 5 minutes ago
Vasily
Vasily
Eugene
Eugene
Julia
Julia
Send us a message. We will reply as soon as we can!
Mehwish Hiyat Pakistani Doctor
Mehwish Sabir Pakistani Doctor
Ali Hamza Pakistani Doctor
Maryam Pakistani Doctor
Doctors Team
Online
Mehwish Hiyat Pakistani Doctor
Dr. Mehwish Hiyat
Online
Today
08:45

اپنا پورا سوال انٹر کر کے سبمٹ کریں۔ دستیاب ڈاکٹر آپ کو 1-2 منٹ میں جواب دے گا۔

Bot

We use provided personal data for support purposes only

chat with a doctor
Type a message here...