خلیجی خطے میں ’’جاسوس نیٹ ورک‘‘ کا انکشاف، ایران، پاکستان اور دیگر ممالک کے خلاف بھی حساس معلومات اکٹھی کی جا سکتی ہیں: تہلکہ خیز رپورٹ

خلیجی خطے میں جاسوسی نیٹ ورک کا انکشاف
لاہور (طیبہ بخاری سے) خلیجی خطے میں وسیع "جاسوسی نیٹ ورک" کا انکشاف ہوا ہے۔ ایران، پاکستان اور خلیجی ممالک کے خلاف بھی حساس معلومات اکٹھی کیے جانے کا خدشہ ہے۔
یہ بھی پڑھیں: ڈریپ نے پانچ ادویات کو جعلی قرار دیتے ہوئے عوام کو محتاط رہنے کی ہدایت کردی، کون کونسی دوا شامل ہے؟ جانیے
جنگ کے مفہوم کی تبدیلی
باخبر ذرائع نے خبردار کیا ہے کہ آج دنیا کے منظرنامے میں جنگ کا مفہوم بدل چکا ہے۔ روایتی میدانِ جنگ کی جگہ اب ٹیکنالوجی نے لے لی ہے، جس میں سائبر حملے، پراکسی گروہ، اور انفارمیشن ڈومین سب سے اہم ہتھیار بن چکے ہیں۔ ایسے میں پاکستان کو بھارت، اسرائیل جیسے خطرناک گٹھ جوڑ کا سامنا ہے جو نہ صرف خطے کی سلامتی کے لیے خطرہ ہے بلکہ پاکستان کی خودمختاری اور داخلی سلامتی کو بھی مسلسل چیلنج کر رہا ہے۔ حالیہ ایران، اسرائیل کشیدگی میں یہ بات کھل کر سامنے آئی ہے کہ خلیجی ممالک میں بھارتی اثر و رسوخ غیر معمولی حد تک بڑھ چکا ہے۔ متحدہ عرب امارات سمیت دیگر خلیجی ریاستوں میں لاکھوں بھارتی شہری جن میں آئی ٹی کے شعبے سے وابستہ افراد کی تعداد زیادہ ہے، کلیدی عہدوں پر فائز ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: ٹیسٹ رینکنگ جاری، شاہین آفریدی کی مزید تنزلی، کونسے نمبر پر چلے گئے؟ جانیے
بھارتی پروگرامرز اور اسرائیلی ٹیکنالوجی
ذرائع کے مطابق تحقیق سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ ایران، اسرائیل کشیدگی کے دوران بھارتی پروگرامرز خفیہ سیٹلائٹ نظام "سٹارلنک" کے ذریعے بھارت سے براہِ راست منسلک تھے اور ایران میں جو سافٹ ویئر استعمال ہو رہا تھا، اس کے پسِ پردہ اسرائیلی ڈیجیٹل ڈھانچہ موجود تھا، جو خفیہ راستوں سے معلومات اسرائیل کو منتقل کر رہا تھا۔ یہ انکشاف ایران کے ساتھ ساتھ پاکستان کے لیے بھی تشویش کا باعث ہے۔ یہ سافٹ ویئر سسٹمز، جو بظاہر بھارتی ماہرین نے متعارف کروائے، دراصل اسرائیلی ساختہ ٹیکنالوجی پر مبنی تھے۔
یہ بھی پڑھیں: اقدام قتل کے مقدمے میں مطلوب خطرناک اشتہاری ملزم قطر سے گرفتار
ڈیجیٹل نگرانی کی نئی حکمت عملی
ذرائع کا کہنا ہے کہ ماضی میں اسرائیل نے حزب اللہ کے خلاف جو منظم ڈیجیٹل نگرانی کا نظام قائم کیا تھا، وہ اس نئی حکمتِ عملی کی بنیاد سمجھا جا سکتا ہے۔ اب وہی حکمتِ عملی جدید ترین ٹیکنالوجی کے ساتھ دوبارہ بروئے کار لائی جا رہی ہے، جس کا نشانہ پاکستان بھی بن سکتا ہے۔ اسرائیل اور بھارت کے درمیان 2015 سے 2025 کے دوران دفاعی شراکت داری میں نمایاں تیزی دیکھی گئی ہے، جن میں اربوں ڈالرز کے دفاعی معاہدے، جدید ہتھیاروں کی خریداری اور ٹیکنالوجی کا تبادلہ شامل ہے۔
پاکستان کی سائبر دفاعی حکمت عملی
معرکۂ حق کے دوران پاکستان نے مؤثر انداز میں بھارت کے سائبر حملوں کا نہ صرف مقابلہ کیا بلکہ بہترین حکمت عملی کے تحت اس ڈومین میں واضح برتری بھی حاصل کی۔ مگر ضرورت اس امر کی ہے کہ پاکستان کو دشمن کے سٹریٹجک منصوبوں کا مقابلہ کرنے کے لیے مزید مؤثر اقدامات کرنے ہوں گے۔ یہ جنگ محض سرحدوں تک محدود نہیں، بلکہ ذہنوں، نظاموں اور سائبر اسپیس میں لڑی جا رہی ہے۔ اسرائیل اور بھارت اس جنگ میں مکمل تیاری کے ساتھ داخل ہو چکے ہیں۔ پاکستان کو چاہیے کہ فوری طور پر سائبر سیکیورٹی پالیسی کو ازسرِ نو مرتب کرے، قومی سطح پر سائبر دفاعی نظام قائم کرے، اور ہر لحاظ سے ڈیجیٹل تحفظ کو ترجیح دے۔ اس کے ساتھ ساتھ پاکستان کو سفارتی محاذ پر بھی فعال کردار ادا کرتے ہوئے بین الاقوامی فورمز پر ان ریاستوں کی کارستانیوں کو بے نقاب کرنا ہوگا، جو ٹیکنالوجی کے ذریعے خطے کا امن خراب کرنا چاہتے ہیں۔