مخصوص نشستیں نظرثانی کیس ؛ جسٹس جمال مندوخیل اور وکیل حامد خان کے درمیان تلخ جملوں کا تبادلہ

سپریم کورٹ میں سماعت کا آغاز
اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن) سپریم کورٹ میں مخصوص نشستیں نظرثانی کیس کی سماعت کے آغاز میں حامد خان نے بنچ پر اعتراض کردیا۔ وکیل حامد خان نے جسٹس جمال مندوخیل سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ آپ دوسروں کو بات نہیں کرنے دیتے، سن تو لیں، عزت سے بات کریں، عزت سے عزت ملتی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: اسلام آباد ہائیکورٹ کا خیبرپختونخوا ہاؤس ڈی سیل کرنے کا حکم
عدالتی مکالمہ
نجی ٹی وی چینل جیو نیوز کے مطابق جسٹس جمال مندوخیل اور سنی اتحاد کونسل کے وکیل حامد خان کے درمیان تلخ جملوں کا تبادلہ ہوا، حامد خان نے کہا کہ نظائر موجود ہیں آپ یہ سماعت نہیں کرسکتے۔ جسٹس جمال مندوخیل نے کہاکہ کہاں لکھا ہے کہ ہم کیس کی سماعت نہیں کر سکتے، سپریم کورٹ رولز دکھائیں کیسے نہیں کر سکتے ہم سماعت؟ اگر آپ نے دلائل دینا ہیں تو دیں ورنہ واپس کرسی پر بیٹھ جائیں، سپریم کورٹ ہے یہ، مذاق بنانے کی اجازت نہیں دیں گے۔
یہ بھی پڑھیں: الکحل سے کینسر کا خطرہ کتنا بڑھ جاتا ہے؟ نئی تحقیق میں ماہرین نے خبردار کردیا
وکیل کی عزت اور رویہ
وکیل حامد خان نے جسٹس جمال مندوخیل سے مکالمہ کرتے ہوئے کہاکہ آپ اتنی سختی کیسے کر سکتے ہیں۔ جسٹس جمال مندوخیل نے کہاکہ آپ اچھے وکیل ہیں مگر جو آپ نے کیا ہے یہ اچھے وکیل کا رویہ نہیں ہے، حامد خان نے کہاکہ میں سپریم کورٹ کی عزت کرتا ہوں، آپ میرے کنڈکٹ پر بات کیسے کر سکتے ہیں؟ آپ دوسروں کو بات نہیں کرنے دیتے، سن تو لیں، عزت سے بات کریں، عزت سے عزت ملتی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: فوجی عدالتوں میں سویلینز کا ٹرائل: جسٹس جمال، جسٹس نعیم اختر نے اختلافی فیصلہ جاری کردیا
قاضی فائز عیسیٰ کیس کی مثال
قاضی فائز عیسیٰ کیس کی مثال ہے، جسٹس جمال مندوخیل نے کہاکہ قاضی فائز عیسیٰ کا نام نہ لیں، آپ سپریم کورٹ رول پڑھیں۔ حامد خان نے کہاکہ میں کیوں قاضی فائز عیسیٰ کا نام نہ لوں؟ جسٹس جمال مندوخیل نے کہاکہ ہمیں سختی کرنا آتی ہے، آپ کو کہا ہے رول پڑھیں۔ حامد خان نے کہاکہ قاضی فائز عیسیٰ کیس میں طے ہوا کہ اصل کیس سے کم ججز نظرثانی کیس کی سماعت نہیں کرسکتے، 13 ججز کے فیصلے کے خلاف 10 جج بیٹھ کر سماعت نہیں کر سکتے۔
ججز کی رائے کی اہمیت
جسٹس جمال مندوخیل نے کہاکہ 13 میں سے الگ ہونے والے دو ججز کی رائے بھی شمار ہوگی اور آج الگ ہونے والے جج کی بھی۔