حکومت کا پی او آر کارڈ کے حامل افغان مہاجرین کے قیام میں 3 سے 6 ماہ کی توسیع پر غور

حکومت کی جانب سے افغان مہاجرین کے قیام میں توسیع
اسلام آباد (ڈیلی پاکستان آن لائن) حکومت افغان مہاجرین کے پروف آف رجسٹریشن (پی او آر) کارڈ کے حامل افراد کے قیام میں 3 سے 6 ماہ کی توسیع پر غور کر رہی ہے۔ اس سلسلے میں 6 ماہ کی توسیع کی تجویز کابینہ کو پیش کی جائے گی۔
یہ بھی پڑھیں: ایسٹر کی تقریبات، سندھ حکومت کا اتوار اور پیر کو تعطیلات کا اعلان
اعلیٰ سطح کا اجلاس
ڈان نیوز کے مطابق، پی او آر کارڈ رکھنے والے افغان مہاجرین سے متعلق ایک اعلیٰ سطح کا اجلاس منعقد ہوا جس میں وزارت سیفران، وزارت خارجہ، وزارت داخلہ اور سیکیورٹی اداروں کے حکام نے شرکت کی۔ اجلاس میں افغان مہاجرین کے قیام میں 3 سے 6 ماہ کی توسیع پر غور کیا گیا۔
یہ بھی پڑھیں: چینی صدر 7 سے 10 مئی روس کا سرکاری دورہ کریں گے
سفارشات اور حالات
ذرائع کے مطابق ایسی افغان شہری بھی موجود ہیں جو پاکستان میں پیدا ہوئے ہیں اور جن کے کاروبار اور جائیدادیں پاکستان میں واقع ہیں۔ اجلاس کے دوران بتایا گیا کہ پراپرٹیز بیچنے اور کاروبار کو سمٹنے کے لیے مزید وقت درکار ہے۔
یہ بھی پڑھیں: راجہ بشارت گرفتار
افغان مہاجرین کی واپسی کا عمل
یاد رہے کہ رواں سال پاکستان سے بڑی تعداد میں افغان مہاجرین کو واپس افغانستان بھیجا گیا ہے، جبکہ ایران سے بھی افغان شہریوں کی ایک بڑی تعداد کابل پہنچی ہے۔ حال ہی میں چین میں وزیر خارجہ کی پاکستان، افغانستان اور چین کے وزرائے خارجہ کے درمیان ہونے والی ملاقات کے بعد دونوں ممالک کے درمیان تعلقات میں بہتری دیکھنے میں آئی ہے، جس میں افغان حکومت نے پاکستان سے مہاجرین کی بے دخلی کے لیے مہلت کی اپیل کی تھی۔
یہ بھی پڑھیں: آپ کا آئندہ ہفتہ ستاروں کی روشنی میں کیسا گزرے گا؟
سیکیورٹی کی صورتحال
20 مارچ 2025 کو افغانستان کے وزیر خارجہ امیر خان متقی نے کہا کہ ہم پاکستان سمیت دیگر ممالک سے افغان مہاجرین کی بتدریج واپسی پر زور دیتے ہیں اور یہ بھی بتایا کہ ملک میں سیکیورٹی کا کوئی بڑا مسئلہ نہیں ہے۔
غیر قانونی غیر ملکیوں کا خروج
غیر ملکی خبررساں ادارے ’اے ایف پی‘ کے مطابق، مارچ کے ابتدائی ایام میں حکومت پاکستان نے افغان سٹیزنز کارڈ (اے سی سی) رکھنے والوں کے ساتھ ساتھ تمام غیر قانونی غیر ملکیوں کو 31 مارچ تک ملک سے نکالنے کا فیصلہ کیا۔ اس عمل میں افغان سٹیزنز کارڈ رکھنے والوں کی تفصیل جمع کرائی گئی، جس میں کرائے دار، مزدور اور کاروباری افراد شامل ہیں۔