سانحہ سوات کی انکوائری رپورٹ وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا کو پیش کردی گئی

سانحہ سوات کی انکوائری رپورٹ

لاہور(ڈیلی پاکستان آن لائن) سانحہ سوات کے حوالے سے پروونشل انسپکشن ٹیم کی انکوائری رپورٹ وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور کو پیش کر دی گئی ہے۔ 63 صفحات پر مشتمل اس رپورٹ میں ایسے واقعات سے نمٹنے کے لیے نظام میں موجود خامیوں کی نشاندہی کی گئی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: دھرنا ختم کرنے کا مطالبہ لیکر جانیوالی خواتین پارلیمینٹرین کو اختر مینگل نے کیا جواب دیا ۔۔۔؟ تفصیلات سامنے آ گئیں

خامیاں اور تجاویز

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ان خامیوں اور کوتاہیوں کو دور کرنے کے لیے مختلف اقدامات تجویز کیے گئے ہیں تاکہ مستقبل میں ایسی صورتحال سے بچا جا سکے۔ خاص طور پر سوات سانحے کے تناظر میں سرکاری اہلکاروں اور افسران کی جانب سے فرائض میں غفلت کا ذکر کیا گیا ہے جنہیں نشاندہی کے بعد تادیبی کارروائیوں کا سامنا کرنا ہوگا۔ رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ سیلاب اور قدرتی آفات سے نمٹنے کے لیے مختلف محکموں کے درمیان بہتر کوآرڈینیشن کی ضرورت ہے۔ اسی طرح، ریور سیفٹی اور بلڈنگ ریگولیشن کے لیے نئے پروٹوکولز اور ریگولیٹری فریم ورک تیار کرنے کی ضرورت پر زور دیا گیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: قازقستان میں نقاب پر پابندی: عوامی جگہوں پر چہرہ چھپانا غیر قانونی قرار

غفلت کے خلاف کارروائیاں

وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا نے انکوائری رپورٹ کی روشنی میں غفلت کے مرتکب افراد کے خلاف تادیبی کارروائیوں کی منظوری دے دی ہے۔ متعلقہ محکمے جیسے کہ ضلعی انتظامیہ، محکمہ آبپاشی، بلدیات، اور ریسکیو 1122، 60 دنوں کے اندر ان کارروائیوں کو عمل میں لائیں گے۔ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ سوات سانحے کے دوران محکمہ پولیس، ایریگیشن، ریسکیو 1122، ٹورازم پولیس اور دیگر اداروں کے درمیان کوآرڈینیشن کا فقدان تھا جس کی وجہ سے بروقت امداد فراہم کرنے میں مشکلات پیش آئیں۔

یہ بھی پڑھیں: Women’s T20 World Cup: Pakistan Loses 7 Wickets for 71 Runs Against India

قواعد کی خلاف ورزی

ایڈوائزری کے اجرا کے باوجود، سیاحوں کو خطرات سے آگاہ کرنے میں ہوٹل مالکان اور دیگر اسٹیک ہولڈرز کی جانب سے غفلت کا مظاہرہ کیا گیا اور ریسکیو 1122 کی رسپانس میں تاخیر بھی سامنے آئی۔ اس کے ساتھ ساتھ، دریاؤں کے کنارے سرگرمیوں کے لیے کوئی واضح ریگولیٹری فریم ورک موجود نہ تھا۔

یہ بھی پڑھیں: پنجاب پولیس کے 8 سرچ اینڈ سویپ آپریشنز، 498 افراد سے پوچھ گچھ، 4 مشتبہ افراد گرفتار

تعمیرات پر پابندیاں

رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا کہ مون سون سیزن میں سیاحت اور آبی گزرگاہوں پر تعمیرات کے حوالے سے موجودہ قوانین کی خلاف ورزی کی گئی۔ اسی طرح، دفعہ 144 کے نفاذ میں بھی مشکلات آئیں۔

یہ بھی پڑھیں: پاکستان کو FATF میں سفارتی فتح کیسے ملی ،عالمی برادری نےبھارتی پراپیگنڈےپر کیوں توجہ نہیں دی۔۔۔؟اہم تفصیلات جانیے

صوبائی حکومت کے اقدامات

سانحے کے بعد صوبائی حکومت اور مقامی انتظامیہ کی جانب سے متعدد اقدامات کیے گئے ہیں جن میں 127 غیر قانونی عمارتوں کو سیل کرنا اور 682 کنال اراضی پر قائم تعمیرات کو مسمار کرنا شامل ہیں۔ علاوہ ازیں، 609 کلومیٹر لمبی رہور بیڈ کی حد بندی کی گئی اور 174 بیرئیرز نصب کیے گئے۔

یہ بھی پڑھیں: خیبرپختونخوا حکومت کا پولیس کی تنخواہیں پنجاب پولیس کے برابر کرنے کا فیصلہ

ریسکیو کی جدید سہولیات

وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا کی زیر صدارت اجلاس میں ریسکیو 1122 کے لیے جدید آلات کی خریداری اور 36 پری فیب ریسکیو اسٹیشنز کے قیام کی منظوری بھی دی گئی ہے۔ ان اسٹیشنز کی لاگت 66 ملین روپے ہوگی۔ اسی طرح 739 ملین روپے کی لاگت سے ریسکیو کے جدید آلات خریدنے کی منظوری دی گئی ہے۔

آگاہی مہم

اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ آگاہی مہم کے لیے محکمہ اطلاعات، ریلیف، اور سیاحت کی جانب سے صوبہ بھر میں آگاہی مہم چلائی جائے گی تاکہ عوام کو قدرتی آفات سے بچنے کے لیے احتیاطی تدابیر کے بارے میں آگاہ کیا جا سکے۔

Related Articles

Back to top button
Doctors Team
Last active less than 5 minutes ago
Vasily
Vasily
Eugene
Eugene
Julia
Julia
Send us a message. We will reply as soon as we can!
Mehwish Hiyat Pakistani Doctor
Mehwish Sabir Pakistani Doctor
Ali Hamza Pakistani Doctor
Maryam Pakistani Doctor
Doctors Team
Online
Mehwish Hiyat Pakistani Doctor
Dr. Mehwish Hiyat
Online
Today
08:45

اپنا پورا سوال انٹر کر کے سبمٹ کریں۔ دستیاب ڈاکٹر آپ کو 1-2 منٹ میں جواب دے گا۔

Bot

We use provided personal data for support purposes only

chat with a doctor
Type a message here...