مستحق بچوں کو زندگی میں آگے بڑھنے کا موقع فراہم کرکے اللہ اور اس کے بندوں کو خوش کرنے کی کوشش ضرور کی، سرکاری افسروں کی یہ ذمہ داری ہونی چاہیے۔

مصنف: شہزاد احمد حمید

قسط: 238

سکالرشپ، نیزہ بازی اور عرفان ملوانہ

کرکٹ کے علاوہ میں نے سکولوں میں ہائی سکول کے 2 بچوں اور 2 بچیوں کے لئے یونین کونسل کے فنڈز سے وظیفوں کا اجراء بھی کیا۔ ہر یونین کونسل سے 2 بچیوں اور 2 بچوں کا ٹیسٹ لے کر اسکالرشپ کے لئے منتخب کیا جاتا تھا اور یہ وظیفہ سو فی صد میرٹ پر ہی جاری ہوتا تھا۔ سکالرشپ کمیٹی میں متعلقہ سکول کے ہیڈ ماسٹر، مقامی یونین کونسل کا چیئر مین اور سیکرٹری اور میں خود شامل تھا۔ یہ پروگرام بڑا کامیاب اور مقامی یوتھ میں بہت مقبول بھی۔

میں سمجھتا ہوں کہ میں نے یونین کونسل کے فنڈز سے اسی یونین کونسل کے مستحق بچوں کو زندگی میں آگے بڑھنے کا موقع فراہم کرکے اپنے اللہ اور اس کے بندوں کو خوش کرنے کی کوشش ضرور کی تھی۔ میرے خیال میں یہ بھی سرکاری افسروں کی ذمہ داری ہونی چاہیے کہ وہ مقامی یوتھ کو کھیلوں میں حصہ لینے کے مواقع کے ساتھ ساتھ تعلیمی میدان میں بھی مستحق بچوں کو سہولیات فراہم کریں۔

میرے دوست کی تجویز

ہاں یاد آیا کہ میرا دوست محمد عرفان ملوانہ (عرفان ملوانہ گاؤں کا رہنے والا تھا۔ اس کے سارے بھائی اور کزن ولایت، ناروے یا ڈنمارک میں کئی دہائیوں سے سیٹل تھے۔ پیسے اور چوہدراہٹ کی فراوانی تھی۔ وہ خود بھی اچھا گھڑ سوار اور نیزہ باز تھا۔سلجھا ہوا اور مہمان نواز شخص۔) ایک روز میرے پاس دفتر آیا اور کہنے لگا؛ "ہمیں مل کر نیزہ بازی اور گھڑ دوڑ کے مقابلے کرانے چاہیں۔ کچھ فنڈز کا بندو بست آپ کرو اور کچھ کا میں کرتا ہوں۔" مجھے خیال پسند آیا۔

ایونٹ کی منصوبہ بندی

اے سی آغا واصف (یہ کراچی کا رہنے والے سی ایس پی افیسر تھا۔ خشک مزاج اور خود کو بڑا مدبر خیال کرتا۔ پنجاب کے دیہی کلچر سے بھی نابلد تھا۔ اسی دور میں میرے خلاف شکایت بھی آئی کہ میں نے کسی خاتون اور اس کے والد سے بدتمیزی کی تھی۔ انہوں نے میری بات پر یقین نہیں کیا اور درخواست دہندہ کی بات کو اہمیت دی بعد میں یہ درخواست جھوٹی ثابت ہوئی۔ تب شاید انہیں دل میں شرمندگی ہوئی ہو۔) سے یہ آئیڈیا شیئر کیا، انہیں بھی پسند آیا۔ میں اس نیزہ بازی کے مقابلوں کے انتظام میں لگ گیا۔

میلے کا آغاز

میلے کا افتتاح خیر بخش ٹوانہ ڈی سی گجرات نے کیا، دوسرے دن کے مہمان خصوصی اے سی کھاریاں جبکہ آخری روز جی او سی کھاریاں میجر جنرل قریشی تھے۔ (افسوس میں ان کا پورا نام بھول گیا ہوں۔) نیزہ بازی کی ٹیموں کو پورے پنجاب سے دعوت عرفان نے دی کہ وہ خود اس کھیل کا معروف کھلاڑی تھا۔ سرگودھا، جھنگ، اٹک، چکوال، راولپنڈی سے بہت سے گھڑ سوار اور نیزہ بازی کی ٹیمیں مقابلے میں شرکت کے لئے آئیں۔

مقابلے کی خوبصورتی

رنگ رنگ اور نسل نسل کے گھوڑوں نے کمال سماں باندھ دیا تھا۔ مجھے ان ٹیموں میں اٹک سے آئے نواب آف کالا باغ کے بھانجھے نے سب سے زیادہ متاثر کیا۔ 64 سال کی عمر میں اُن کا جسم فولاد کی طرح تھا، لمبا قد، بہترین گھڑ سوار۔ وہ گھوڑا دوڑتے تو لگتا کوئی شہزادہ ہوا میں تیرتا آ رہا ہو۔ ان سے اچھی یاد اللہ ہو گئی تھی۔ پاکستان ٹیلی وژن کے مشہور ٹی وی ڈرامے "الفا، براؤ، چارلی" میں بھی انہوں نے بڑا پاپولر کردار کیا تھا۔ یہ تھے "ملک عطا محمد اعوان آف کوٹ فتح خاں، ضلع اٹک"۔ متاثر کن شخصیت۔ عزت و تکریم سے پیش آتے اور خاندانی روایات کے پاس دار تھے۔

اخلاقیات اور ورثہ

ان کی مونچھیں شاندار تھیں جنہیں داڑھی کے بالوں سے ملا کر خوب گھنا کر دیا گیا تھا اور یہ ان کے چہرے کو مزید بارعب بناتی تھیں۔ ان کی ٹیم کے ہر بندے کی ایسی ہی مونچھیں تھیں۔ سر پر بڑا پگڑ اور مخصوص واسکٹ پہنتے تھے جس کی گردن والی پٹی پر کڑھائی کی گئی ہوتی تھی۔ ان کی ملک گیر شہرت نیزہ بازی کے مقابلوں میں 1974 ء کے ایشائی کھیلوں میں کانسی جبکہ اسی سال "وولڈ چیمپئین شپ" بھی جیتی۔ کچھ سال قبل انتقال کر گئے تھے۔ اللہ ان کے درجات بلند کرے۔ (آمین)۔

نوٹ

یہ کتاب "بک ہوم" نے شائع کی ہے (جملہ حقوق محفوظ ہیں)۔ ادارے کا مصنف کی آراء سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

Related Articles

Back to top button
Doctors Team
Last active less than 5 minutes ago
Vasily
Vasily
Eugene
Eugene
Julia
Julia
Send us a message. We will reply as soon as we can!
Mehwish Hiyat Pakistani Doctor
Mehwish Sabir Pakistani Doctor
Ali Hamza Pakistani Doctor
Maryam Pakistani Doctor
Doctors Team
Online
Mehwish Hiyat Pakistani Doctor
Dr. Mehwish Hiyat
Online
Today
08:45

اپنا پورا سوال انٹر کر کے سبمٹ کریں۔ دستیاب ڈاکٹر آپ کو 1-2 منٹ میں جواب دے گا۔

Bot

We use provided personal data for support purposes only

chat with a doctor
Type a message here...