پاکستانی گاؤں سے چینی لیبارٹری تک: ایک محقق کی گھروں کو اے آئی ٹیکنالوجی سے روشن کرنے کی جستجو

محمد سرفراز کی کامیابی

تیانجن(شِنہوا) - تیانجن یونیورسٹی میں ڈاکٹریٹ کے پاکستانی طالب علم محمد سرفراز نے مصنوعی ذہانت کے الگورتھمز کی خرابی دور کی اور توانائی کے مربوط نظام کے لئے اے آئی پر مبنی حقیقی وقت کا ایک سیمولیشن سسٹم تیار کیا ہے جس کا مقصد سمارٹ شہری توانائی گرڈز کے استحکام کو بہتر بنانا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: لڑکوں کو شادی جلدی کرلینی چاہیے: سابق کپتان شعیب ملک کا مشورہ

چیلنجز سے بھرپور بچپن

پاکستان کے جنوبی پنجاب کے ڈیرہ غازی خان کے دور دراز گاؤں میں پرورش پانے والے سرفراز کو سیلابوں اور تیز ہواؤں کی وجہ سے بجلی کی کثرت سے بندش کا سامنا کرنا پڑتا تھا۔

انہوں نے یاد کرتے ہوئے کہا کہ چھوٹی عمر سے ہی میں اپنے آبائی شہر سے باہر کی دنیا کے بارے میں جاننے کا خواہش مند تھا اور یہ جان کر بہت متاثر ہوا کہ ٹیکنالوجی روزمرہ کی زندگی کو کیسے بہتر بنا سکتی ہے۔ میں اکثر سوچتا تھا کہ کیا ان دور دراز علاقوں کو مسلسل بجلی فراہم کرنے کا کوئی زیادہ سستا اور آسان حل موجود ہوسکتا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: کراچی: این آئی سی ایچ میں نومولود کا انتقال، لواحقین نے طبی عملے پر حملہ کردیا

تعلیمی سفر

اسی تجسس کے تحت سرفراز نے گزشتہ 10 سال میں چین میں اعلیٰ تعلیم اور تحقیق کے مواقع حاصل کئے۔ اب وہ تیانجن یونیورسٹی کے سکول آف الیکٹریکل اینڈ انفارمیشن انجینئرنگ میں پی ایچ ڈی کے امیدوار کے طور پر قابل تجدید توانائی ذخیرہ کرنے کے نظاموں میں اے آئی سے چلنے والی اختراعات پر توجہ مرکوز کر رہے ہیں جو دونوں ممالک کے مشترکہ پائیدار ترقی کے اہداف میں اپنا حصہ ڈال رہے ہیں۔

سرفراز کا تعلیمی سفر پاکستان سے شروع ہوا جہاں انہوں نے 2016 میں سکھر انسٹی ٹیوٹ آف بزنس ایڈمنسٹریشن یونیورسٹی سے الیکٹریکل انجینئرنگ میں بیچلرز کی ڈگری حاصل کی۔

یہ بھی پڑھیں: فیصل آباد؛ سمندری گورنمنٹ وویمن کالج کی دوسری منزل سے طالبہ گر کر جاں بحق

پیشہ ورانہ تجربہ

اپنی مہارتیں بروئے کار لانے کی لگن میں انہوں نے لاہور میں ایک سرکاری محکمہ میں 2 سال کام کیا۔ انہوں نے کہا کہ یہ کام قیمتی تھا لیکن اس نے میری تکنیکی مہارتیں گہرا کرنے اور اپنی دلچسپی کے شعبے سے متعلق اعلیٰ علم حاصل کرنے کی خواہش کو مکمل طور پر پورا نہیں کیا۔

چین کا رخ کرتے ہوئے انہوں نے بیجنگ میں نارتھ چائنہ الیکٹرک پاور یونیورسٹی سے الیکٹریکل اینڈ آٹومیشن انجینئرنگ میں ماسٹرز کی ڈگری مکمل کی۔ وہاں انہوں نے قابل تجدید توانائی کی پیش گوئی پر تحقیق کی اور مصنوعی ذہانت کی صلاحیتوں کو دریافت کیا۔

یہ بھی پڑھیں: اسرائیل بے لگام، لبنان کے شمالی، مشرقی اور جنوبی علاقوں پر فضائی حملے

مصنوعی ذہانت کا کردار

انہوں نے وضاحت کی کہ مصنوعی ذہانت توانائی کے نظاموں کے انضمام، منصوبہ بندی اور کنٹرول کے طریقے کو بدل رہی ہے جو پیش گوئی پر مبنی بصیرتیں فراہم کرتی ہے جیسے کہ باقی مفید زندگی کا اندازہ لگانا جو میرے بیٹری ہیلتھ اسیسمنٹ کے کام سے متعلق ہے۔

یہی وجہ تھی کہ وہ تیانجن یونیورسٹی میں پی ایچ ڈی کرنے پہنچے جس کی تعلیمی فضیلت، بین الاقوامی طلباء کے لئے معاون ماحول، مضبوط کیریئر کے مواقع اور تحقیق و ترقی میں عالمی شناخت نے انہیں متاثر کیا۔

یہ بھی پڑھیں: ہر تقریر کا اختتام اس فقرے پر ہوتا”آپ گواہ رہیں‘ میاں ممتاز محمد خاں دولتانہ بطور مسلم لیگی پیدا ہوا، ہمیشہ رہا اور مسلم لیگی مرا“یہ کتبہ میری قبر پر لکھ دیا جائے

تحقیقی سرگرمیاں

سرفراز کے معمولات میں لیبارٹری میں سیمولیشنز پر کام، اے آئی ماڈلز کی تربیت اور توانائی کے نظام میں استعمال کے لئے بیٹری کے ڈیٹا کا تجزیہ شامل ہے۔ خاص طور پر وہ شہری نظاموں میں قابل تجدید توانائی کے ذخیرے کی پیش گوئی اور بہتر استعمال پر تحقیق کر رہے ہیں۔

یہ تحقیق چین کی ماحول دوست توانائی کی کوششوں کو تقویت دیتی ہے اور ترقی پذیر خطوں میں بجلی کے مسائل کے حل میں مددگار ہے۔

یہ بھی پڑھیں: بھارت کے فالس فلیگ آپریشنز کی شرمناک تاریخ

تیانجن کی محبت

تیانجن میں 3 سال گزارنے کے بعد سرفراز اس شہر کو محبت سے اپنا ’’دوسرا آبائی شہر‘‘ کہتے ہیں۔ اپنی پڑھائی کے علاوہ وہ تیانجن کی گلیوں میں گھومنا بھی پسند کرتے ہیں۔

مسکراتے ہوئے انہوں نے کہا کہ تیانجن میرے لئے خوبصورت امتزاج کا شہر ہے۔ یہ وہ جگہ ہے جہاں تاریخ اور جدیدیت ایک دوسرے سے ملتے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: سوزوکی نے آلٹو کا نیا ماڈل متعارف کروا دیا، قیمت کتنی ہے؟ جانئے

مستقبل کی امیدیں

بحیرہ بوہائی کے کنارے واقع تیانجن نے حال ہی میں 31 اگست سے یکم ستمبر تک شنگھائی تعاون تنظیم (ایس سی او) کے سب سے بڑے سربراہ اجلاس کی میزبانی کی جہاں دنیا بھر سے رہنما جمع ہوئے۔

انہوں نے کہا کہ ہم دیکھیں گے کہ ایس سی او سربراہ اجلاس نہ صرف سیاست اور اقتصادیات میں بلکہ خاص طور پر اے آئی ٹیکنالوجی، صاف توانائی، تعلیم اور ثقافتی تبادلے جیسے شعبوں میں گہرے تعاون کے لئے ایک طاقتور محرک کا کام کرے گا۔

یہ بھی پڑھیں: سپریم کورٹ؛گریڈ6کے ملازم کی برطرفی کیخلاف درخواست پر سندھ حکومت کی اپیل خارج

چینی تحقیق و ترقی میں شرکت

سرفراز نے کہا کہ ایک محقق کے طور پر میں خاص طور پر نئی سائنسی شراکت داریوں اور مہارت تبادلہ پروگراموں کے امکانات کے بارے میں پرجوش ہوں جو سامنے آ سکتے ہیں۔ مستقبل کی طرف دیکھتے ہوئے سرفراز نے تعلیمی اور تحقیقی شعبے میں کام جاری رکھنے کا منصوبہ بنایا ہے جس میں پائیدار توانائی کے نظاموں اور بیٹری کی ٹیکنالوجیز پر توجہ مرکوز کی جائے گی۔

وہ پاکستان میں اے آئی والے حل لانا چاہتے ہیں۔ شاید ان دور دراز گاؤں کو موثر ٹیکنالوجیز سے روشن کرنا چاہتے ہیں جنہوں نے سب سے پہلے ان کے تجسس کو جنم دیا تھا۔

پاکستان اور چین کا مشترکہ وژن

سرفراز کی پُرعزم آنکھوں میں نہ صرف ذاتی علمی خوابوں کی تعبیر چھپی ہے بلکہ چین اور پاکستان کے مشترکہ وژن کی جھلک بھی موجود ہے۔ ایک ایسا وژن جو ماحول دوست ترقی اور تکنیکی اختراع کے میدان میں مشترکہ سفر کی طرف گامزن ہے۔

Related Articles

Back to top button
Doctors Team
Last active less than 5 minutes ago
Vasily
Vasily
Eugene
Eugene
Julia
Julia
Send us a message. We will reply as soon as we can!
Mehwish Hiyat Pakistani Doctor
Mehwish Sabir Pakistani Doctor
Ali Hamza Pakistani Doctor
Maryam Pakistani Doctor
Doctors Team
Online
Mehwish Hiyat Pakistani Doctor
Dr. Mehwish Hiyat
Online
Today
08:45

اپنا پورا سوال انٹر کر کے سبمٹ کریں۔ دستیاب ڈاکٹر آپ کو 1-2 منٹ میں جواب دے گا۔

Bot

We use provided personal data for support purposes only

chat with a doctor
Type a message here...