وزیر اعظم شہباز شریف پہلی بار امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے ملاقات کریں گے
وزیراعظم شہباز شریف کی امریکی صدر سے ملاقات
واشنگٹن (ڈیلی پاکستان آن لائن) وزیراعظم شہباز شریف کئی مسلمان ملکوں کے سربراہوں کے ساتھ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے ملاقات کریں گے۔
یہ بھی پڑھیں: خدا کو بتا دو
ملاقات کی تفصیلات
خبر رساں ادارے 'انڈپنڈنٹ اردو' کے مطابق، وائٹ ہاؤس کی پریس سیکریٹری کیرولائن لیویٹ نے کہا ہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ پاکستان سمیت کئی مسلمان ملکوں کے سربراہوں سے مشترکہ ملاقات کریں گے۔ ان ملکوں میں سعودی عرب، متحدہ عرب امارات، ترکی، انڈونیشیا اور دیگر شامل ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: جب تک یہودی فلسطین میں ہیں، تب تک امن قائم نہیں ہوسکتا: عبدالغفورحیدری
پاکستانی دفتر خارجہ کا بیان
اس حوالے سے پاکستان کے دفتر خارجہ نے اتوار کے روز کہا تھا کہ وزیراعظم شہباز شریف ٹرمپ کے ساتھ ملاقات میں مسلمان ممالک کے ’منتخب‘ رہنماؤں میں شامل ہوں گے۔ دفتر خارجہ نے کہا تھا کہ دونوں فریقین علاقائی اور بین الاقوامی امن و سلامتی سے متعلق امور پر تبادلۂ خیال کریں گے۔ یہ پہلا موقع ہوگا کہ شہباز شریف کسی امریکی صدر سے ملاقات کریں گے۔
یہ بھی پڑھیں: شرم آتی ہے اور تشویش بھی ہوتی ہے کہ ہر فیصلہ، ہر تقرری اور کابینہ کے فیصلے تک بشریٰ بی بی کرتی تھیں، شیری رحمان
کثیر الجہتی اجلاس کی معلومات
کیرولائن لیویٹ نے پیر کو ایک پریس بریفنگ کے دوران کہا کہ 'امریکی صدر قطر، سعودی عرب، انڈونیشیا، ترکی، پاکستان، مصر، متحدہ عرب امارات اور اردن کے ساتھ ایک کثیر الجہتی اجلاس بھی کریں گے۔
یہ بھی پڑھیں: وزیر اطلاعات پنجاب عظمیٰ بخاری کی کار کو حادثہ
جنرل اسمبلی کا اجلاس
پاکستان کے وزیراعظم پیر کو جنرل اسمبلی کے 80ویں اجلاس میں شرکت کے لیے نیویارک پہنچے جو کہ مشرق وسطیٰ، یوکرین میں بڑھتے ہوئے تنازعات اور جنوبی ایشیا کے خطے میں بڑھتی ہوئی کشیدگی کے درمیان 23 سے 29 ستمبر تک ہو رہا ہے۔ پاکستانی وزیرِ اعظم شہباز شریف 27 ستمبر کو جنرل اسمبلی سے خطاب کریں گے۔ اسی دن انڈین وزیر اعظم نریندر مودی کا بھی خطاب متوقع ہے۔
یہ بھی پڑھیں: پانی کا اخراج ہوتے ہی کورنگی کاز وے کلیئر ہو جائے گا، وزیر اعلیٰ سندھ کا مختلف علاقوں کا دورہ
پاکستان کا بین الاقوامی برادری کے لیے پیغام
پاکستان کی وزارتِ خارجہ نے ایک بیان میں بتایا کہ اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس میں وزیراعظم شہباز شریف 'بین الاقوامی برادری سے اپیل کریں گے کہ طویل قبضے اور حقِ خود ارادیت سے محرومی کی صورت حال کو حل کیا جائے۔'
غزہ کے بحران پر توجہ
اس کے علاوہ وہ بین الاقوامی برادری کی توجہ غزہ کے سنگین بحران کی جانب مبذول کرائیں گے اور فلسطینی عوام کی تکالیف کے خاتمے کے لیے فیصلہ کن اقدام پر زور دیں گے۔ وزارتِ خارجہ کے مطابق وہ 'خطے کی سکیورٹی کی صورت حال' پر پاکستان کے نقطۂ نظر کو بھی اجاگر کریں گے، نیز دیگر بین الاقوامی مسائل پر بات کریں گے، جن میں ماحولیاتی تبدیلی، دہشت گردی، اسلاموفوبیا اور پائیدار ترقی شامل ہیں۔








