فرسٹ ویمن بینک 4.1 ارب روپے میں یو اے ای کے نامزد ادارے کو فروخت

وفاقی کابینہ کی منظوری
اسلام آباد (ڈیلی پاکستان آن لائن) وفاقی کابینہ نے جمعرات کو ایک ریاستی کمرشل بینک میں اپنی 100 فیصد حصص 14.6 ملین ڈالر (تقریباً 4.1 ارب روپے) میں متحدہ عرب امارات کی حکومت کے نامزد ادارے کو فروخت کرنے کی منظوری دے دی۔
یہ بھی پڑھیں: پنجاب اسمبلی میں پی ٹی آئی پر فوری پابندی لگانے کی قرارداد جمع
مذاکراتی معاہدے کی تفصیلات
یہ فیصلہ مذاکراتی معاہدے کے تحت کیا گیا۔ ذرائع کے مطابق خریدار کو 5 سال کے اندر بینک کے لیے کم از کم 10 ارب روپے کے سرمائے کی شرط پوری کرنے کی اجازت بھی دے دی گئی ہے۔ دسمبر 2024 تک بینک کی ایکویٹی 3.2 ارب روپے تھی، جس کے مطابق نیا خریدار مزید 6.8 ارب روپے شامل کرے گا تاکہ سرمائے کی شرط پوری کی جا سکے۔
یہ بھی پڑھیں: بھارت سے دہشتگردی پر بات ہوگی، جلد دنیا دیکھے گی کہ کئی اہم چیزیں رونما ہونگی: فیلڈ مارشل عاصم منیر
اجلاس میں شریک شخصیات
وزیراعظم شہباز شریف کی سربراہی میں ہونے والے اجلاس میں کابینہ نے فرسٹ ویمن بینک لمیٹڈ کے کل 82.64 فیصد سرکاری حصص متحدہ عرب امارات کی حکومت کے نامزد ادارے انٹرنیشنل ہولڈنگ کمپنی (IHC) کو فروخت کرنے کی منظوری دی۔
یہ بھی پڑھیں: مولانا فضل الرحمان نے بانی چیئرمین پی ٹی آئی سے ملاقات کی خبروں کی تردید کردی
نجکاری کمیشن کی خاموشی
نجکاری کمیشن نے باضابطہ تبصرہ کرنے سے گریز کیا تاہم ایک اعلیٰ عہدیدار نے کہا کہ یہ بظاہر ایک چھوٹا سودا ہے مگر خریدار کے عالمی مالیاتی مقام کی وجہ سے یہ ایک اہم پیش رفت ہے۔ وزیراعظم آفس نے بھی معاہدے کی تفصیلات ظاہر نہیں کیں۔
یہ بھی پڑھیں: اسرائیل غزہ کا 75 فیصد زیر قبضہ علاقہ خالی کرنے کیلئے تیار
بینک کی قدر اور فروخت کی رقم
ذرائع کے مطابق یو اے ای کے ادارے نے بینک کی مجموعی مالیت تقریباً 5 ارب روپے (17.7 ملین ڈالر) مقرر کی۔ اس حساب سے حکومت کو اپنے 82.64 فیصد حصص کے بدلے 14.6 ملین ڈالر (4.1 ارب روپے) ملیں گے۔
یہ بھی پڑھیں: امید ہے پہلگام حملے پر بھارتی ردعمل علاقائی تنازع کا باعث نہیں بنے گا: امریکی نائب صدر
قانونی بنیاد
یہ سودا بین الحکومتی کمرشل لین دین ایکٹ 2022 کے تحت کیا گیا جس کے تحت حکومت سے حکومت کے معاہدوں میں مقابلہ جاتی بولی کی شرط نہیں ہوتی۔ تاہم، نجکاری آرڈیننس 2001 کے مطابق کسی بھی سرکاری اثاثے کی فروخت مقابلہ جاتی بولی کے بغیر ممکن نہیں۔
یہ بھی پڑھیں: بختاور بھٹو نے اپنے تیسرے بیٹے کا نام کیا رکھا؟
معاہدے پر دستخط
ذرائع کے مطابق فروخت کا معاہدہ آج (جمعہ) وزیراعظم شہباز شریف کی موجودگی میں دستخط کیا جائے گا۔ دلچسپ امر یہ ہے کہ IHC کوئی سرکاری ملکیتی ادارہ نہیں بلکہ ایک نجی کمپنی ہے، تاہم حکومت نے اسے IGCT قانون کے تحت شامل کیا کیونکہ قانون میں صرف غیر ملکی حکومت کی شمولیت ضروری ہے نہ کہ سرکاری ملکیت کا تناسب۔
یہ بھی پڑھیں: گزشتہ 7سال میں موسمیاتی تبدیلیوں کے حوالے سے کوئی کام نہیں ہوا، جسٹس منصور علی شاہ
IHC کی حیثیت
شیخ تہنون بن زاید النہیان IHC کے چیئرمین ہیں۔ کمپنی کے مجموعی اثاثے تقریباً 240 ارب ڈالر کے ہیں اور اس کی 1,300 سے زائد ذیلی کمپنیاں مختلف شعبوں میں کام کر رہی ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: ڈاکٹر شعیب سرور کی میجر عدنان شہید کے اہلخانہ سے ملاقات و فاتحہ خوانی
حکومتی عہدیدار کی وضاحت
حکومتی عہدیدار کے مطابق 4.1 ارب روپے کی قیمت کابینہ کمیٹی برائے بین الحکومتی تجارتی لین دین (CCoIGCT) کے منظور کردہ 3.7 ارب روپے کے حوالہ جاتی ریٹ سے زیادہ ہے۔
یہ بھی پڑھیں: بھارت نے پانی روکنے کے لیے کوئی سٹرکچر بنایا تو اسے تباہ کردیں گے، پاکستان کے وزیر دفاع نے خبردار کردیا
فرسٹ ویمن بینک کی تاریخ
فرسٹ ویمن بینک 1989 میں خواتین کی مالی شمولیت کو فروغ دینے کے لیے قائم کیا گیا تھا، تاہم اسے عام بینکاری کاروبار کرنے کی بھی اجازت ہے۔
نجکاری کمیشن کی پیشرفت
نجکاری کمیشن اب تک کوئی بڑا خسارے میں چلنے والا ادارہ، جیسے کہ بجلی کی تقسیم کار کمپنیاں یا PIA، فروخت نہیں کر سکا، تاہم حکام کو امید ہے کہ پی آئی اے کا سودا نومبر کے آخر تک مکمل ہو سکتا ہے۔