ایف آئی اے کا بڑی کارروائی، غیر قانونی کال سنٹرز سے رشوت وصول کرنے کے الزام میں این سی سی آئی کے ایڈیشنل ڈائریکٹر شہزاد حیدر پرمقدمہ درج
مقدمہ درج کرنے کی تفصیلات
اسلام آباد (ڈیلی پاکستان آن لائن) نیشنل سائبر کرائم انویسٹی گیشن ایجنسی کے افسران پر 25 کروڑ روپے سے زائد رشوت وصول کرنے کے الزام میں مقدمہ درج کرلیا گیا۔ ایف آئی آر کے مطابق شہزاد حیدر (ایڈیشنل ڈائریکٹر)، حیدر عباس (ڈپٹی ڈائریکٹر)، محمد بلال (سب انسپکٹر) اور دیگر افسران نے غیر ملکی شہری کے ساتھ ملی بھگت کر کے غیر قانونی کال سینٹرز سے بھاری رقوم رشوت کے طور پر وصول کیں۔
یہ بھی پڑھیں: آل پاکستان کسٹم ایجنٹس ایسوسی ایشن میں سنگین بے ضابطگیاں، ڈی جی ٹی او نے نوٹس لے لیا
کارروائی کی تفصیلات
فیڈرل انویسٹی گیشن ایجنسی (ایف آئی اے) کے اینٹی کرپشن سرکل اسلام آباد نے راولپنڈی میں غیر قانونی طور پر کام کرنے والے پندرہ (15) کال سینٹرز کے خلاف بڑی کارروائی کرتے ہوئے این سی سی آئی اے (نیشنل سائبر کرائم انویسٹی گیشن ایجنسی) کے افسران پر 25 کروڑ روپے سے زائد رشوت وصول کرنے کا الزام عائد کیا ہے۔ یہ کال سینٹرز بحریہ ٹاؤن راولپنڈی میں غیر ملکی شہریوں کی سرپرستی میں چلائے جا رہے تھے، جہاں پاکستانی ملازمین کو بھاری تنخواہوں پر رکھا گیا تھا۔ یہ گروہ مختلف اسکیموں کے ذریعے عوام سے پیسے ہتھیا کر منی لانڈرنگ میں ملوث تھا۔ تحقیقات میں پتہ چلا کہ این سی سی آئی اے کے افسران ان غیر قانونی کال سینٹرز سے فی کال سینٹر ماہانہ 15 لاکھ روپے لیتے تھے، جب کہ مجموعی طور پر 20 ملین روپے ماہانہ بطور رشوت حاصل کیے گئے۔ واضح رہے کہ یہ غیر قانونی کال سنٹرز پوری دنیا میں پاکستان کی بدنامی کا باعث بن رہے تھے جبکہ این سی سی آئی کے افسران بھاری رشوت کے عوض ایسے عناصر کی سرپرستی کررہے تھے۔
یہ بھی پڑھیں: اکشے کمار دوست نہیں، صرف ساتھی اداکار ہیں، پاریش راول کا بیان
ملزمان کی شناخت
ایف آئی اے کی رپورٹ کے مطابق، ملزمان میں عامر نذیر (ایڈیشنل ڈائریکٹر)، ندیم احمد خان (اسسٹنٹ ڈائریکٹر)، سلیم علی (سب انسپکٹر)، اور طاہر محی الدین (فرنٹ مین) بھی شامل ہیں۔ ملزمان نے مبینہ طور پر غیر ملکی شہریوں سے بات چیت کے ذریعے 2 کروڑ روپے کی ڈیل طے کی تھی جبکہ بعض رقوم ’’ون ٹائم پرمیشن ٹو اوپن‘‘ کے نام پر لی گئیں۔
قانونی کاروائی
ایف آئی اے نے ملزمان کے خلاف پاکستان پینل کوڈ کی دفعات 109، 161، 386، 420 اور انسدادِ بدعنوانی ایکٹ 1947 کی شق 5(2) کے تحت مقدمہ درج کر لیا ہے۔ تحقیقات کے مطابق، این سی سی آئی اے کے بعض اہلکاروں نے رشوت کی رقم مختلف اقساط میں وصول کی جبکہ ڈیجیٹل شواہد، چیٹ ریکارڈز، اور ویڈیوز بھی بطور ثبوت جمع کر لی گئی ہیں۔ مزید تحقیقات کے لیے اسسٹنٹ ڈائریکٹر محمد صفیر احمد، انسپکٹر محمد وحید خان، اور سب انسپکٹر شمس گوندل پر مشتمل ٹیم تشکیل دی گئی ہے۔








