ٹک ٹاک نے جعلی اور غیر محفوظ مصنوعات کے خلاف سخت کارروائی کا آغاز کر دیا
ٹک ٹاک کی شاپنگ سروس میں نئے حفاظتی اقدامات
لاہور (ڈیلی پاکستان آن لائن) شارٹ ویڈیو شیئرنگ ایپلی کیشن ٹک ٹاک نے اپنی شاپنگ سروس یعنی ٹِک ٹاک شاپ میں صارفین کی حفاظت کو یقینی بنانے کے لیے جعلی اور غیر محفوظ مصنوعات کے خلاف سخت کارروائی کا آغاز کر دیا۔
یہ بھی پڑھیں: روزانہ ریڈ بل پینے والی خاتون نے سی ٹی سکین کروایا تو ایسا انکشاف کہ پیروں تلے زمین نکل گئی
نئی رپورٹ کا جائزہ
ٹیکنالوجی ویب سائٹ سوشل میڈیا ٹوڈے کے مطابق ٹِک ٹاک نے اپنی شاپنگ سروس یعنی ٹِک ٹاک شاپ کے اندر صارفین کی حفاظت اور اعتماد بڑھانے کے لیے ایک نئی رپورٹ جاری کردی ہے۔ اس رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ ٹِک ٹاک نے دھوکہ دہی، جعلی مصنوعات اور ضابطہ شکنیوں کے خلاف سخت اقدامات کیے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: نیتن یاہو کے غزہ پر مکمل کنٹرول کا اعلان، پاکستان کا ردعمل بھی آگیا
رجسٹریشن کی مسترد درخواستیں
رپورٹ کے مطابق جنوری تا جون 2025 کے دوران تقریباً 14 لاکھ فروخت کنندہ کی رجسٹریشن درخواستیں مسترد کی گئیں کیونکہ وہ ٹِک ٹاک شاپ کے معیار پر پورا نہیں اترے۔ اسی مدت میں 7 لاکھ سے زائد فروخت کنندہ کو دکان کی سطح کی خلاف ورزیوں کی وجہ سے دکان بند کر دی گئی۔
یہ بھی پڑھیں: سکھر میں مگرمچھ کا نہر کنارے کپڑے دھونے والی خاتون پر خوفناک حملہ
محفوظ مصنوعات کی لسٹنگ
پہلی ششماہی میں 7 کروڑ سے زائد مصنوعات کی لسٹنگ رد کی گئیں، جن کی بڑی وجہ جعلی یا غیر محفوظ مصنوعات تھیں۔ اسی دوران تقریباً 2 لاکھ ممنوع یا محدود مصنوعات کی لسٹنگ ہٹائی گئی۔
یہ بھی پڑھیں: گالی دینے سے پیٹ نہیں بھرتا،دن رات کام کرنے سے ہی عوام کے مسئلے حل ہوتے ہیں: مریم نواز
ٹک ٹاک کا شفافیت کا عزم
ٹِک ٹاک نے کہا ہے کہ وہ شاپنگ کے عمل کو شفاف اور محفوظ بنانے کی خواہش رکھتے ہیں تاکہ صارفین اعتماد کے ساتھ ایپ کے اندر خریداری کر سکیں۔
یہ بھی پڑھیں: کار کے برساتی نالے میں بہہ جانے کا واقعہ ؛کار سوار شخص کی شناخت ریٹائرڈ کرنل اسحاق قاضی کے نام سے ہوگئی
نئے فروخت کنندگان کے لئے تصدیقی عمل
اس کے علاوہ نئے فروخت کنندہ کے لیے سخت تصدیقی عمل وضع کیا گیا ہے، جس میں شناختی دستاویزات، کاروباری رجسٹریشن اور ابتدا میں محدود لسٹنگز اور آرڈرز شامل ہیں۔
صارفین کی احتیاط
کاروباری تجزیہ کاروں کے مطابق مغربی ممالک میں صارفین اب بھی سوشل میڈیا کے ذریعے شاپنگ میں احتیاط برت رہے ہیں، جس کی بڑی وجہ ماضی میں ہونے والے فراڈز اور جعلی اشتہارات کی زیادتی ہے。








