قومی اسمبلی سے 27 ویں آئینی ترمیم آج منظور ہونے کا قوی امکان
قومی اسمبلی کا اجلاس
اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن) قومی اسمبلی کا اجلاس آج دوبارہ ہوگا جس میں 27 ویں آئینی ترمیم کی منظوری کا قوی امکان ہے۔
یہ بھی پڑھیں: سٹار کرکٹر بابراعظم آسٹریلین ٹی ٹوئنٹی لیگ بیگ بیش کا حصہ بن گئے
آئینی ترمیم پر بحث
نجی ٹی وی چینل دنیا نیوز کے مطابق قومی اسمبلی میں 27 ویں آئینی ترمیم پر گزشتہ روز سے بحث جاری ہے۔ اجلاس میں 27 ویں آئینی ترمیم کے بل کی آج شق وار منظوری دی جائے گی، یہ بل گزشتہ روز ایوانِ زیریں میں پیش کیا گیا تھا۔
یہ بھی پڑھیں: محبوبہ کا فون مسلسل مصروف ہونے پر لڑکے نے علاقے کی بجلی کاٹ دی
ووٹوں کی ضرورت
حکومت کو ترمیم منظور کرانے کے لیے 224 ووٹ درکار ہیں جبکہ حکومت کے پاس 237 ارکان کی حمایت موجود ہے۔
یہ بھی پڑھیں: قومی اسمبلی اجلاس: بھارتی دھمکیوں، سندھ طاس معاہدے کی معطلی پر حکومت اور اپوزیشن ایک پیج پر
نواز شریف کی شرکت
سابق وزیراعظم اور مسلم لیگ ن کے قائد میاں نواز شریف بھی آج قومی اسمبلی اجلاس میں شرکت کریں گے، نواز شریف 27 ویں آئینی ترمیم کے حق میں ووٹ کاسٹ کریں گے۔
یہ بھی پڑھیں: پاک چین اقتصادی راہداری کے منصوبوں کی تکمیل کیلئے پرعزم ہیں: وزیراعظم
وفاقی آئینی عدالت کے قیام کی خواہش
میڈیا ذرائع کے مطابق حکومت جلد از جلد وفاقی آئینی عدالت کو قائم کرنے کی خواہش رکھتی ہے۔ اس سلسلے میں آئینی ترمیم پر صدر مملکت کے دستخط ہوتے ہی وفاقی آئینی عدالت کے قیام کیلئے عملی اقدامات شروع کئے جا سکتے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: بھارتی کپتان شبمن گل جنوبی افریقا کے خلاف میچ کے دوران شدید انجری کا شکار، آئی سی یو میں داخل
بل کی منظوری کی صورت میں کارروائی
ذرائع کا کہنا ہے کہ آج قومی اسمبلی سے بل منظور ہونے کی صورت میں کل جمعرات کے روز وفاقی آئینی عدالت کے ججز سے حلف لئے جا سکتے ہیں، جس کے ساتھ ہی وفاقی آئینی عدالت عملی طور پر قائم ہو جائے گی۔
یہ بھی پڑھیں: اورنگی ٹاؤن میں مکان کا کرایہ مانگنے پر کرائے داروں نے خاتون کی جان لے لی
27 ویں آئینی ترمیم کی تفصیلات
واضح رہے کہ 27 ویں آئینی ترمیم کے مطابق صدر مملکت، وزیراعظم کی ایڈوائس پر وفاقی آئینی عدالت کے ججوں کا تقرر کریں گے اور سینیٹ سے یہ مجوزہ بل پہلے ہی منظور کیا جا چکا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: 17 ہزار 600 ارب کا بجٹ آج قومی اسمبلی میں پیش کیا جائے گا
اپوزیشن کی ترامیم
دوسری جانب اپوزیشن اپنی آئینی ترامیم بھی لے آئی ہے۔ اپوزیشن آئینی ترمیم الگ فہرست کی صورت میں پیش کرے گی اور انہوں نے ترامیم قومی اسمبلی سیکرٹریٹ میں جمع کرا دی ہیں۔ حکومت نے اپوزیشن کی آئینی ترامیم 2 تہائی اکثریت سے مسترد کرنے کا فیصلہ کیا ہے اور آج کے اجلاس میں ترمیم کو بآسانی منظور کرانے کے لیے پُرامید ہے۔
یہ بھی پڑھیں: بارک اوباما نے ڈونلڈ ٹرمپ کی کامیابی پر کیا کہا؟
پچھلے دن کی اسمبلی کارروائی
یاد رہے کہ گزشتہ روز اسمبلی کی کارروائی شور شرابے کی نذر ہوگئی تھی، تاہم وزیرِ قانون اعظم نذیر تارڑ نے 27ویں آئینی ترمیم سے متعلق تحریک پیش کرتے ہوئے کہا کہ ازخود نوٹس کا اختیار ماضی میں ایک عفریت بن چکا تھا، اب عدالتوں کے اختیارات کی واضح حد بندی سے انصاف کا عمل زیادہ شفاف اور مؤثر ہوگا۔
یہ بھی پڑھیں: اپنے دل و ذہن میں یہ احساس و ادراک پیدا کر لیجیے کہ ماضی میں کسی قیمت پر بھی تبدیلی ممکن نہیں، ماضی گزر چکا، اب یہ واپس نہیں آئے گا
وزیرِ دفاع کا بیان
وزیرِ دفاع خواجہ آصف نے ایوان میں اظہارِ خیال کرتے ہوئے کہا کہ یہ ترمیم کسی سیاسی جماعت کے خلاف نہیں بلکہ نظامِ انصاف کو درست سمت میں لانے کیلئے کی جا رہی ہے۔
تنقید اور تحفظات
پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین بیرسٹر گوہر علی کا کہنا تھا کہ یہ ترمیم جمہوریت کے بنیادی ڈھانچے کے خلاف ہے، جبکہ جے یو آئی (ف) کی شاہدہ اختر علی نے مؤقف اپنایا کہ ترمیم میں شامل کئی نکات عوامی مشاورت کے بغیر شامل کئے گئے ہیں۔








