مجھ سمیت صاحب بھی حیران تھے کہ افتخارچوہدری کس حد تک جا سکتا تھا، خیر اس کے بعد معاملہ ٹھنڈا ہی رہا، دبنگ افسر کے سامنے ملنگ بیٹھ ہی جاتے ہیں

کہانی کا آغاز

مصنف: شہزاد احمد حمید
قسط: 355

”سر! مجھے افتخار چوہدری نے روسٹرم پر بلایا اور کہا: آئی جی صاحب، آپ نے نالائق اور جونئیر افسر کو لاہور پولیس کا ہیڈ لگایا ہوا ہے۔“
میں نے جواب دیا؛ ”مائی لارڈ! he is the best and competent officer, head of my force I know whom to place where۔“
چیف جسٹس بولے؛ ”کیاآ پ جانتے ہیں کہ کس سے کہاں مخاطب ہیں؟“
میں نے جواب دیا؛ ”جناب! میں اچھی طرح جانتا ہوں۔“
چیف جسٹس نے کہا؛ ”میری بات پر غور کریں۔ اسے lightly مت لیں۔“
پھر میں نے جواب دیا؛ ”جناب! میں کہہ چکا ہوں کہ میرا بہترین افسر لاہور پولیس کا سربراہ ہے۔“
چیف جسٹس غصے میں بولے؛ ”I will call you again tomorrow and make you wait outside my court for hours۔“

یہ بھی پڑھیں: پاکستان میں سانس لینے کی جنگ: بیجنگ اور لندن نے بدترین سموگ کے بحران کا حل کیسے تلاش کیا؟

آئی جی صاحب کی دلیل

آئی جی نے جواب دیا؛ ”Sir, I am not an ordinary officer, I am head of Punjab police with more than 800,000 personnel, won't be easy to call me daily for an issue which is entirely a prerogative of IG.
سر! یہ کہہ کر میں چلا آیا ہوں۔ آپ سی ایم کو بھی بتا دیجئے گا۔“
مجھ سمیت صاحب بھی حیران تھے کہ افتخار چوہدری کس حد تک جا سکتا تھا۔ خیر اس کے بعد معاملہ ٹھنڈا ہی رہا۔ دبنگ افسر کے سامنے ملنگ بیٹھ ہی جاتے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: ہاں ہمارے رابطے اسٹبلشمنٹ کے ساتھ ہیں اور ۔۔‘ پی ٹی آئی کے بیرسٹرسیف کا بڑا انکشاف

ڈنڈے کا کمال

2006ء میں محکمہ بلدیات میں ٹی ایم اوز اور ٹی او آرز بھرتی کرنے کا فیصلہ ہوا۔
اخبار میں اشتہار دینے کی بجائے وزیر اعلیٰ نے فیصلہ کیا کہ سی ایم دفتر کے ایڈیشنل سیکرٹری اس بھرتی میں صاحب سے coordinate کرے گا جبکہ صاحب کی جانب سے میں۔ اور غالباً کل پنتیس (35) افسران بھرتی ہونے تھے۔
بیس کی سفارش سی ایم آفس سے ہوگی، 5 سیٹیں صاحب کو دی گئیں جبکہ باقی دس سی ایم کے قریبی ایم پی ایز کے لئے مختص کر دیں۔ کئی ہفتوں تک امیدواروں کی فہرستیں بنتی بگڑتی رہیں۔

یہ بھی پڑھیں: خیبرپختونخوا میں پی ٹی آئی کے 5 میں سے 4 ناراض امیدوار سینیٹ الیکشن سے دستبردار

سی ایم کی سفارشات

پہلا فیصلہ بدل کر ساری کی ساری اسامیوں سی ایم کے سفارشیوں کے لئے مختص کر دی گئیں۔
محمد خاں بھٹی روز نئے نام بھیج دیتے اور پہلے دئیے ہوئے ناموں میں کچھ حذف کر دئیے جاتے تھے۔
نئی فہرست میں سی ایم کے قریبی لوگوں کے بچے یا عزیز تھے اور کچھ میں بھٹی کی اپنی دلچسپی تھی۔
(بھٹی سی ایم کا بڑا منہ چڑھا تھا۔ جونئیر کلرک سے سیکرٹری اسمبلی کا سفر معجزہ ہی تھا۔ ایسے معجزے صرف وطن عزیز میں ہی ہوتے ہیں۔)

یہ بھی پڑھیں: ویڈیو: ہونڈا ایچ آر وی کا نیا ماڈل لانچ کر دیا گیا، کیا نئے فیچرز ہیں؟ قیمت کتنی ہے؟ جانیے

آخری مشورہ

میں صاحب کو روز بدلتی صورت حال سے آگاہ کرتا اور کہتا؛ ”سر! آپ نے بھی اپنے حلقے میں کچھ لوگوں سے ان کے بچوں کی بھرتی کا وعدہ کر رکھا ہے۔ آپ صورت حال سے سی ایم کو آگاہ کریں اور چند سیٹیں اپنے لئے لے لیں۔ سی ایم ہر گز انکار نہیں کریں گے۔“
لیکن صاحب نے سی ایم سے بات نہ کی۔ بس اُن کے دل میں آ گیا کہ ”جب سی ایم کو ہی خیال نہیں آیا تو میں کیوں خود بات کروں؟“ صاحب بہت خوددار تھے۔

نوٹ

یہ کتاب ”بک ہوم“ نے شائع کی ہے (جملہ حقوق محفوظ ہیں) ادارے کا مصنف کی آراء سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

Related Articles

Back to top button
Doctors Team
Last active less than 5 minutes ago
Vasily
Vasily
Eugene
Eugene
Julia
Julia
Send us a message. We will reply as soon as we can!
Mehwish Hiyat Pakistani Doctor
Mehwish Sabir Pakistani Doctor
Ali Hamza Pakistani Doctor
Maryam Pakistani Doctor
Doctors Team
Online
Mehwish Hiyat Pakistani Doctor
Dr. Mehwish Hiyat
Online
Today
08:45

اپنا پورا سوال انٹر کر کے سبمٹ کریں۔ دستیاب ڈاکٹر آپ کو 1-2 منٹ میں جواب دے گا۔

Bot

We use provided personal data for support purposes only

chat with a doctor
Type a message here...