قومی اسمبلی کے 6 اور پنجاب اسمبلی کے 7 حلقوں پر ضمنی انتخابات، پولنگ جاری
پولنگ کا آغاز
اسلام آباد (ویب ڈیسک) قومی اسمبلی کے 6 اور پنجاب اسمبلی کے 7 حلقوں میں ضمنی انتخاب کے لیے پولنگ کا وقت شروع ہوگیا ہے، پولنگ کا عمل شام پانچ بجے تک جاری رہے گا۔
یہ بھی پڑھیں: عمران خان کی نااہلی پر احتجاج؛ ایک اور ملزم پر فرد جرم عائد
حلقے جہاں ضمنی انتخاب ہورہا ہے
این اے 18 ہری پور، این اے 129 لاہور، این اے 143 ساہیوال، این اے 185 ڈیرہ غازی خان، این اے 96 فیصل آباد اور این اے 104 فیصل آباد پر ضمنی انتخاب ہورہا ہے۔ پنجاب اسمبلی کے حلقوں پی پی 98، 115 اور 116 فیصل آباد جبکہ پی پی 73 سرگودھا، پی پی 87 میانوالی، پی پی 203 ساہیوال اور پی پی 269 مظفرگڑھ پر بھی ووٹ ڈالے جارہے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: واشنگٹن میں فائرنگ کے واقعے میں اسرائیلی سفارتخانے کے دو اہلکار ہلاک
پہلے حلقے کا تجزیہ
این اے 18 ہری پور میں پی ٹی آئی کی حمایت یافتہ آزاد امیدوار شہرناز، ن لیگ کے بابر نواز خان اور پیپلز پارٹی کی ارم فاطمہ میں سخت مقابلہ متوقع ہے، یہ نشست پی ٹی آئی کے عمر ایوب کی 9 مئی کیس میں سزا اور نااہلی کے بعد خالی ہوئی۔
یہ بھی پڑھیں: پشین میں خفیہ معلومات پر سی ٹی ڈی کا آپریشن، فائرنگ کے تبادلے میں 9 مبینہ حملہ آور ہلاک
فیصل آباد کے حلقے
این اے 96 فیصل آباد میں ن لیگ کے بلال چوہدری کا آزاد امیدوار نواب شیر سے بڑا مقابلہ ہونے کا امکان ہے جبکہ فیصل آباد ہی کے حلقہ 104 میں ن لیگ کے راجا دانیال اور چار آزاد امیدوار میدان میں ہیں، یہ نشست حامد رضا کی 9 مئی کیس میں سزا اور نااہلی پر خالی ہوئی۔
یہ بھی پڑھیں: جاوید شیخ اور شان شاہد گرل فرینڈز بنانے کے مقابلے میں مجھ سے ہمیشہ ہار جاتے تھے ، ہدایتکار سید نور کا اعتراف
ڈیرہ غازی خان کا منظر نامہ
زرتاج گل کی نااہلی سے خالی این اے 185 ڈیرہ غازی خان کی نشست پر ن لیگ کے محمود قادر لغاری اور پیپلز پارٹی کے سردار دوست محمد کھوسہ میں کڑا مقابلہ ہونے کا امکان ہے۔ عام انتخابات میں این اے 129 لاہور میں میاں محمد نعمان آج پھر قسمت آزما رہے ہیں، ان کا مقابلہ حماد اظہر کے بھانجے ارسلان احمد سے ہوگا، یہ نشست میاں اظہر کی وفات پر خالی ہوئی۔
یہ بھی پڑھیں: پاکستان نے رافیل کے ساتھ دوسرا کون سا بھارتی طیارہ گرایا اور انہیں نشانہ کیسے بنایا گیا؟ تفصیل سامنے آگئی۔
سیکیورٹی کے انتظامات
ضمنی انتخاب میں 2 ہزار 792 پولنگ اسٹیشنوں میں سے 408 کو انتہائی حساس اور ایک ہزار 32 کو حساس قرار دیا گیا ہے۔ انتخابات میں سیکیورٹی کے لیے سول آرمڈ فورسز اور پاک فوج کی تعیناتی کا حکم نامہ جاری کیا گیا، سیکیورٹی کے لیے 20 ہزار سے زائد افسران اور اہل کار تعینات کیے گئے ہیں۔ کئی مقامات پر امن و امان یقینی بنانے کے لیے قانون نافذ کرنے والے اداروں کی جانب سے فلیگ مارچ بھی کیا گیا۔
آئی جی پنجاب کا بیان
آئی جی پنجاب کا کہنا ہے کہ الیکشن کمیشن کے ضابطہ اخلاق، دفعہ 144 اور اسلحہ پابندی کی خلاف ورزی پر زیرو ٹالرنس ہے۔








