ضمنی انتخابات سے متعلق فافن کی رپورٹ آ گئی
معاشرتی پس منظر
اسلام آباد (ڈیلی پاکستان آن لائن) فری اینڈ فیئر الیکشن نیٹ ورک (فافن) نے 23 نومبر کے ضمنی انتخابات سے متعلق رپورٹ جاری کردی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: بھارتی اداکار دھرمیندر 89 سال کی عمر میں چل بسے
ایتھکس اور شفافیت
فافن رپورٹ میں کہا گیا کہ ضمنی الیکشن مجموعی طور پر مناسب طریقے سے منظم تھے، مبصرین نے پولنگ بوتھوں پر انتخابی عمل کو منظم اور پرامن پایا ہے۔ تاہم، انتخابی مہم کی پابندیوں کی مسلسل خلاف ورزیاں سامنے آئیں، نتائج کی شفافیت میں خلا اور تشویشناک حد تک کم ووٹر ٹرن آؤٹ بھی نظر آیا۔ انتخابی مہم کی پابندیوں پر کمزور عمل درآمد ایک مسلسل مسئلہ رہا، مشاہدے کے 238 پولنگ اسٹیشنوں کے قریب کم از کم 465 سیاسی جماعتوں کے کیمپس دیکھے گئے۔
یہ بھی پڑھیں: کینیڈین ہائی کمیشن کے وفد کا پی ڈی ایم اے پنجاب کا دورہ، شدید موسمیاتی تبدیلیوں پر بریفنگ
پولنگ کی سہولیات
’’جنگ‘‘ کے مطابق رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ مشاہدے کے 184 پولنگ اسٹیشنوں پر ووٹرز کو نقل و حمل کی سہولت فراہم کی جا رہی تھی۔ 98 فیصد مشاہدہ بوتھوں میں بیلٹ بکس کے تمام 4 مطلوبہ سیل درست حالت میں پائے گئے۔ 96 فیصد مشاہدہ بوتھوں میں سیکریسی اسکرین درست طور پر نصب تھیں، مبصرین نے پولنگ بوتھس پر پولنگ کو منظم اور پُرامن پایا۔ اسسٹنٹ پریزائیڈنگ افسران نے بیلٹ پیپر جاری کرنے کے درست طریقہ کار پر عمل کیا، مشاہدے کے 29 فیصد بوتھوں پر پریزائیڈنگ افسران نے پہلے سے بیلٹ پیپر پر دستخط کیے ہوئے تھے۔
یہ بھی پڑھیں: مالاکنڈ یونیورسٹی میں طالبات کی مبینہ چار ہزار نازیبا ویڈیوز کے معاملے کی تحقیقات مکمل، تہلکہ خیز انکشاف
بیلٹ پیپر کا استعمال
رپورٹ کے مطابق مشاہدے کے 28 فیصد بوتھوں پر بیلٹ پیپر پہلے سے مہر شدہ تھے، یہ عمل غیرقانونی نہیں تاہم بیلٹ کے غلط استعمال کے خدشات بڑھا سکتے ہیں۔ 6 مشاہدہ پولنگ اسٹیشنوں پر پریزائیڈنگ افسران نے پولنگ ایجنٹس کو فارم 45 فراہم نہیں کیا، مشاہدے کے 19 فیصد پولنگ اسٹیشنوں پر فارم 45 کو باہر بھی آویزاں نہیں کیا گیا۔ 19 فیصد اسٹیشنوں پر فارم 46 پولنگ ایجنٹس کو نہیں دیا گیا، جبکہ 43 فیصد مشاہدہ پولنگ اسٹیشنوں پر پریزائیڈنگ افسران نے پولنگ ایجنٹس سے فارمز پر دستخط نہیں کروائے۔
ٹرن آؤٹ اور تشخیص
فافن رپورٹ میں کہا گیا کہ مجموعی ٹرن آؤٹ مردوں اور خواتین دونوں کے لیے 23 فیصد تک کم رہا، صرف 1 حلقہ ایسا تھا، جہاں ٹرن آؤٹ 50 فیصد سے زیادہ ریکارڈ ہوا۔ 97 فیصد پولنگ ایجنٹس نے پولنگ کے عمل پر اطمینان کا اظہار کیا، گنتی کے بعد انٹرویو کیے گئے تمام 137 پولنگ ایجنٹس نے گنتی کے عمل پر اطمینان ظاہر کیا۔








