سندھ ہائیکورٹ نے اجرک نمبر پلیٹ کی تنصیب کے خلاف درخواست پر فیصلہ سنادیا
سندھ ہائیکورٹ کا فیصلہ
کراچی (ویب ڈیسک) سندھ ہائیکورٹ نے صوبے میں نئی اجرک ڈیزائن گاڑیوں کی نمبر پلیٹس کی تنصیب کے خلاف درخواست مسترد کردی ہے.
یہ بھی پڑھیں: سرگودھا: باغ خراب کرنے پر بکری کو موت کے گھاٹ اتاردیا گیا
درخواست کا پس منظر
ایکسپریس نیوز کے مطابق سندھ ہائیکورٹ میں نئی اجرک ڈیزائن گاڑیوں کی نمبر پلیٹس کی تنصیب کے خلاف درخواست کی سماعت ہوئی۔ شہری فیصل حسین نے درخواست میں مؤقف اپنایا کہ حکومت نے پرانی نمبر پلیٹس کے استعمال کو ختم کرکے اجرک ڈیزائن نمبر پلیٹس لازمی قرار دے دی ہیں، جن کی قیمت 500 سے 3000 روپے تک مقرر کی گئی ہے، جو عوام کے لئے غیر ضروری مالی بوجھ ہے۔
یہ بھی پڑھیں: 1965ء کی جنگ پاکستان نے مشکل حالات میں کامیابی سے لڑی، امریکا نے اعلان کیا پاکستان امریکا سے حاصل کردہ اسلحہ انڈیا کے خلاف استعمال نہیں کرے گا
عدالت میں دلائل
درخواست گزار کے مطابق حکومت نے جو نوٹیفکیشن جاری کیا ہے اس میں یہ بھی واضح کیا گیا ہے کہ نئی اجرک پلیٹس نہ لگانے کی صورت میں جرمانہ عائد کیا جائے گا اور گاڑی کو بند بھی کیا جا سکتا ہے حالانکہ شہری پہلے ہی نمبر پلیٹس کی مد میں فیس ادا کر چکے ہیں.
یہ بھی پڑھیں: اساتذہ کرام کو سلام: مریم نواز نے کہا کہ اساتذہ معاشرے کے حقیقی معمار ہیں
وکیل کی درخواست
درخواست گزار کے وکیل نے موقف اختیار کیا کہ گاڑی مالکان نے ایکسائز ڈیوٹی کی ادائیگی کے بعد اپنی نمبر پلیٹس حاصل کی تھیں، اس لیے نئی پلیٹس مفت فراہم کی جائیں۔ ان کے مطابق اضافی فیس لینا غیر قانونی ہے اور عدالت کے پاس اختیار ہے کہ وہ ریاستی افسران کے اختیارات کو قانون کے مطابق استعمال کرنے کو یقینی بنائے.
انہوں نے عدالت سے استدعا کی کہ شہریوں پر مزید فیس عائد نہ کی جائے اور پرانی نمبر پلیٹس رکھنے والوں کے خلاف کسی قسم کی زبردستی نہ کی جائے.
یہ بھی پڑھیں: پنجاب میں سیلابی صورتحال، سکولوں کی چھٹیوں میں اضافہ سے متعلق فیصلہ 29 اگست کو ہوگا
عدالت کا تحریری حکم نامہ
عدالت نے تحریری حکم نامے میں قرار دیا کہ درخواست گزار کا اعتراض محض نئی نمبر پلیٹس کی مقررہ فیس تک محدود ہے جو گاڑی کی نوعیت کے مطابق 500 سے 3000 روپے تک ہے.
سیکیورٹی فیچرز کا جائزہ
عدالت نے مشاہدہ کیا کہ 17 دسمبر 2024 کو جاری عوامی نوٹس میں نئی نمبر پلیٹس کے لئے اضافی سیکیورٹی فیچرز واضح طور پر بیان کیے گئے ہیں، عدالت نے وکیل کے تمام اعتراضات مسترد کرتے ہوئے ریمارکس دیئے کہ درخواست میں اٹھائے گئے نکات کسی قانونی بنیاد پر پورے نہیں اترتے، جس کے بعد درخواست خارج کردی گئی.








