وہ جذباتی اور تاریخی حوالوں کے ساتھ شدید تکنیکی حملے کر رہا تھا، میری طرف سے بھی جواب میں گولے داغے جا رہے تھے، ہم دونوں ہی شدید تھک چکے تھے

مصنف کا تعارف
مصنف: محمد سعید جاوید
قسط: 24
یہ بھی پڑھیں: بنگلہ دیش کا پاکستان کو جیت کے لیے 134 رنز کا ہدف
بات چیت کا آغاز
پہلے تو بات چیت محض تاریخی حوالوں اور دلیلوں تک ہی محدود رہی، تاہم بعدازاں اس میں جھنجھلاہٹ اور غصے کا عنصر شامل ہوتا گیا۔ کھلم کھلا ایک دوسرے کے ملکوں اور قومی رہنماؤں کو برا بھلا کہا جانے لگا۔ اس کے منہ سے جھاگ جاری تھی اور وہ مجھ پر جذباتی اور تاریخی حوالوں کے ساتھ شدید قسم کے تکنیکی حملے کر رہا تھا۔ میں بھی کانپتے ہونٹوں اور بلند آواز میں اپنے وطن کی حرمت کا بھرپور دفاع کر رہا تھا۔ اسی رفتار سے میری طرف سے جوابی کارروائی کے گولے داغے جا رہے تھے۔ ہم دونوں ہی اس چیخ و پکار سے بری طرح تھک چکے تھے اور اس بے کار اور لاحاصل بحث سے نجات پانا چاہتے تھے۔
یہ بھی پڑھیں: مریم نواز کی نائب صدر ترکیہ سے ملاقات، معاشی شراکت داری کے فروغ پر اتفاق
دوست کا خروج
پھر اچانک وہ کسی روٹھے ہوئے دوست کی طرح وہاں سے اٹھ کر چپ چاپ باہر چلا گیا۔ وہ اتنا جلا بھنا ہوا تھا کہ اس نے رخصتی کے وقت روایتی الوداعی کلمات بھی نہ کہے تھے۔ میں بھی اٹھ کر کاؤنٹر تک گیا اور وہاں سے تازہ اور ٹھنڈے جوس کا ایک اور گلاس اٹھا لایا اور اپنے آپ کو معتدل رکھنے کی کوشش کرنے لگا۔
یہ بھی پڑھیں: پارٹی قیادت کا ایکشن، فیصل چوہدری کا ردعمل بھی سامنے آگیا
اہرام مصر کی جانب سفر
ہوٹل والوں نے ایک معاہدے کے تحت آج مجھے ایک گائیڈ مہیا کرنا تھا جس نے باقاعدہ ایک پروگرام کے مطابق مجھے قاہرہ اور اس کے مضافات میں لے جانا تھا۔ میرا آج کا دن بڑا ہی مصروف ہونے جا رہا تھا اور میں نے ذہن میں کئی پروگرام ترتیب دے رکھے تھے۔ آج مجھے گیزہ (Giza) جانا تھا، جو قاہرہ کے وسطی علاقے سے کوئی پندرہ بیس کلو میٹر دور دریائے نیل کے اس پار ایک قدیم اور جدید شہر تھا۔
یہ بھی پڑھیں: پی ٹی آئی کے پی: سرکاری عہدہ رکھنے والوں اور غیر فعال کارکنان کو پارٹی میں شامل نہ کرنے کی ہدایات
تاریخی شہر کا پس منظر
یہ علاقہ ایک وقت میں فرعونوں کا پایہ تخت تھا اور ان کے مدفن، اہرام، معبد اور دوسری ساری عبادت گاہیں یہاں ہی ہوا کرتی تھیں۔ حالانکہ اسی پائے کا ایک شہر انہوں نے وسطی مصر میں بھی بسا رکھا تھا جس کا آج کل کا نام الاقصر (Luxor) تھا۔
یہ بھی پڑھیں: پہلگام واقعہ اور بھارتی اقدامات کیخلاف ہم متحد، فوج کیساتھ کھڑے ہیں: بیرسٹر گوہر
گائیڈ کے ساتھ تعارف
جب میں اپنا لباس تبدیل کرکے نیچے استقبالیہ پر آیا تو وہاں بیٹھی ہوئی خوبرو مصری حسینہ نے نزدیک بیٹھے ہوئے اپنے ہی ایک ہم عمر نوجوان لڑکے کو بلوا کر اس سے میرا تعارف کروایا، جس کو اگلے تین دن کے لیے میرا راہبر بننا تھا۔ اس کا پورا نام تو عبدالفتاح تھا لیکن میں بھی دوسرے مصریوں کی طرح اسے صرف عبدو کہہ کر ہی پکاروں گا۔
یہ بھی پڑھیں: روسی صدر سے ملاقات 15 اگست کو الاسکا میں ہو گی : ڈونلڈ ٹرمپ
معاوضہ اور پروگرام
اس نے مجھ سے ایک دن کے 15 پونڈ بطور محنتانہ طلب کیے جو اس وقت کے مصری معیار کے مطابق ایک اچھی خاصی رقم تھی۔ بہرحال، میں نے یہ معاوضہ معقول سمجھ کر فوراً ہی حامی بھر لی۔ اس نے مجھے ایک کاغذ تھمایا جس پر میرا اگلے 3 دن کا پروگرام تحریر تھا، میں وہیں کھڑا رہ کر اس کو سمجھنے کی کوشش کرنے لگا۔ (جاری ہے)
نوٹ
نوٹ: یہ کتاب "بک ہوم" نے شائع کی ہے (جملہ حقوق محفوظ ہیں) ادارے کا مصنف کی آراء سے متفق ہونا ضروری نہیں۔