امریکی جج کا بڑا فیصلہ، عافیہ صدیقی کیلئے نئی امید پیدا ہوگئی
ڈاکٹر عافیہ صدیقی کی قانونی ٹیم کو نئے شواہد تک رسائی
واشنگٹن (ویب ڈیسک) ایک امریکی جج نے امریکی اہلکاروں پر حملے کے الزام میں سزا پانے والی ڈاکٹر عافیہ صدیقی کی قانونی ٹیم کو نئے اور خفیہ شواہد تک رسائی کی اجازت دے دی ہے جو ممکنہ طور پر معافی کی درخواست کیلئے اچھی علامت ہے۔
یہ بھی پڑھیں: عالمی رینکنگ میں پاکستانی عدلیہ کو اور نیچے دھکیل دیا گیا: لیاقت بلوچ
عدالتی حکم اور مواد کی حساسیت
نجی ٹی وی آج نیوز کے مطابق امریکی ڈسٹرکٹ جج رچرڈ ایم برمن کی طرف سے جاری کردہ حکم میں عافیہ صدیقی کے وکلا کو 2009 سے تعلق رکھنے والے اہم مواد تک رسائی کی اجازت دی گئی۔ عدالتی حکم کے مطابق وکلا کو انتہائی سخت شرائط کے تحت دستاویزات تک رسائی ہوگی کیونکہ ان میں ایسی معلومات بھی موجود ہیں جو “عوامی سلامتی اور قومی سلامتی” کے لیے خطرہ بن سکتی ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: سینیٹ کا اجلاس ساڑھے 12بجے تک ملتوی
نئے شواہد اور تازہ صورت حال
عافیہ صدیقی کی رہائی کے لیے سرگرم وکلا میں سے ایک اسٹافورڈ اسمتھ نے نئے مواد کے بارے میں کہا کہ انہوں نے ”بلیک سائٹ“ کے بارے میں زبردست نئے شواہد حاصل کیے ہیں جہاں عافیہ صدیقی کو بگرام آئسولیشن سیلز میں وقت کے بعد رکھا گیا تھا۔
علاوہ ازیں، عافیہ صدیقی کے وکیل اسمتھ نے 56,600 الفاظ پر مشتمل معافی کی درخواست دائر کی تھی جس کا مقصد عافیہ صدیقی کے کیس سے متعلق پیچیدگیوں اور ناانصافیوں کو اجاگر کرنا تھا۔
یہ بھی پڑھیں: اسرائیل کو ایرانی حملے کا کس طرح جواب دینا چاہیے؟ امریکی وزیرخارجہ نے بتا دیا
ڈاکٹر عافیہ صدیقی کا تعارف
ڈاکٹرعافیہ صدیقی کون ہیں؟ ڈاکٹرعافیہ صدیقی ایک سائنسدان ہیں جو امریکا کی جیل میں 86 سال قید کی سزا بھگت رہی ہیں، ان پر افغانستان میں امریکی فوجیوں پر حملے کا الزام ہے۔
یہ بھی پڑھیں: آسٹریلیا کا بچوں کو سوشل میڈیا کے استعمال سے روکنے کیلئے قانون سازی کا اعلان
گرفتاری اور مقدمہ
مارچ 2003 میں دہشت گرد تنظیم القاعدہ کے اہم کمانڈر اور نائن الیون حملوں کے مبینہ ماسٹر مائنڈ خالد شیخ محمد کی گرفتاری کے بعد ڈاکٹر عافیہ صدیقی اپنے 3 بچوں کے ہمراہ کراچی سے لاپتہ ہوئیں۔
جس کے بعد 2008 میں امریکی حکومت نے دعویٰ کیا کہ ڈاکٹر عافیہ کو افغان شہر غزنی سے گرفتار کیا گیا جہاں وہ طالبان کے ساتھ مل کر حملوں کی منصوبہ بندی کر رہی تھیں۔
عافیہ صدیقی پر ستمبر 2010 میں مقدمہ چلایا گیا جس میں الزام لگایا گیا کہ انہوں نے ایک امریکی فوجی سے رائفل چھین کر اس پر گولی چلائی لیکن وہ بچ گیا۔
عدالتی ٹرائل اور سزا
امریکی عدالت میں 14 دن کے ٹرائل کے دوران عافیہ صدیقی نے بتایا کہ اس پر امریکیوں نے تشدد کیا لیکن ان کی سنوائی نہیں ہوئی۔ اقدام قتل کے الزام میں ڈاکٹر عافیہ کو 86 سال قید کی سزا سنائی گئی، یہ قید 30 اگست 2083 کو ختم ہوگی。