پشاور ہائیکورٹ کا آئینی ترامیم کیخلاف درخواستوں پر لارجر بینچ تشکیل دینے کا عندیہ

پشاور ہائی کورٹ کی کارروائی
پشاور(ڈیلی پاکستان آن لائن) پشاورہائی کورٹ نے آئینی ترامیم کے خلاف درخواستوں پر لارجر بینچ تشکیل دینے کا عندیہ دے دیا۔
یہ بھی پڑھیں: پاک بھارت کشیدگی میں اضافہ، آگے کیا ہوسکتا ہے؟ سی این این کی رپورٹ آگئی۔
سماعت کی تفصیلات
نجی ٹی وی چینل ایکسپریس نیوز کے مطابق آئینی ترامیم کے خلاف دائر درخواست پر سماعت پشاور ہائیکورٹ کے چیف جسٹس اشتیاق ابراہیم اور جسٹس وقار احمد پر مشتمل 2 رکنی بینچ نے کی۔ عدالت نے وفاقی حکومت کو نوٹس جاری کرتے ہوئے آئندہ سماعت پر جواب طلب کرلیا۔
یہ بھی پڑھیں: گورنر کے پی فیصل کریم کنڈی کی وزیر خزانہ سے ملاقات، اہم امور پر تبادلہ خیال
عدالت کے ریمارکس
عدالت نے ریمارکس دیے کہ اسی نوعیت کے اور کیسز بھی ہیں، ان کے ساتھ اس درخواست کو بھی سنیں گے۔ ہوسکتا ہے ان کیسز کے لیے ہم لارجر بینچ بھی تشکیل دیں۔
یہ بھی پڑھیں: حمزہ شہباز کا اپنے حلقے کا ہنگامی دورہ ،اہم شخصیات سے ملاقات ، دیرینہ کارکن کی وفات پر فاتحہ خوانی
درخواست گزار کی مؤقف
دورانِ سماعت درخواست گزار کے وکیل علی گوہر درانی ایڈووکیٹ نے کہا کہ وفاقی حکومت آئینی ترامیم کرنے جارہی ہے، لیکن ابھی تک اس آئینی پیکیج کا مسودہ سامنے نہیں آیا۔ ہم نے درخواست آئینی ترامیم کا مسودہ پبلک کرنے کے لیے دائر کی ہے۔ جو بھی ترامیم ہوں گی، پہلے مسودے کو عوام کے سامنے لایا جائے۔
یہ بھی پڑھیں: ڈکی بھائی کے خلاف سٹیرنگ پر ٹانگیں رکھ کر گاڑی چلانے کے مقدمے میں اہم پیشرفت
حکومت کی کاروائیاں
وکیل نے بتایا کہ حکومت نے اسمبلی کا 14 ستمبر کو اجلاس بلایا اور اسی دن اجلاس بار بار ملتوی کیا جاتا رہا۔ اٹھارہویں ترمیم جب ہورہی تھی تو اس وقت مسودے کو پبلک کیا گیا تھا۔ اس وقت کمیٹی کے 80 سے زائد اجلاس ہوئے تھے۔
یہ بھی پڑھیں: ایران، اسرائیل جنگ کے حوالے سے بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی کا ٹوئٹ بھی آ گیا
آئینی حقائق
چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ آئین میں کہاں پر ہے کہ یہ سب پبلک کیا جائے گا، جس پر وکیل نے جواب دیا کہ قومی اسمبلی کے بزنس رولز ہیں، جو بھی بل آئے گا اسے سیکرٹری پبلش کرے گا۔ آرٹیکل 19 اور 25 بھی اس کی اجازت دیتا ہے کہ ہر شہری قومی معاملات میں رائے دے سکتا ہے۔
آئندہ کی سماعت
بعد ازاں عدالت نے وفاقی حکومت کو نوٹس جاری کرتے ہوئے سماعت 15 اکتوبر تک ملتوی کردی۔