پشاور ہائیکورٹ کا آئینی ترامیم کیخلاف درخواستوں پر لارجر بینچ تشکیل دینے کا عندیہ

پشاور ہائی کورٹ کی کارروائی
پشاور(ڈیلی پاکستان آن لائن) پشاورہائی کورٹ نے آئینی ترامیم کے خلاف درخواستوں پر لارجر بینچ تشکیل دینے کا عندیہ دے دیا۔
یہ بھی پڑھیں: خاتون نے شوہر کو قتل کر دیا ، ڈیڑھ سال بعد لاش کہاں سے ملی ؟ تہلکہ خیز انکشاف
سماعت کی تفصیلات
نجی ٹی وی چینل ایکسپریس نیوز کے مطابق آئینی ترامیم کے خلاف دائر درخواست پر سماعت پشاور ہائیکورٹ کے چیف جسٹس اشتیاق ابراہیم اور جسٹس وقار احمد پر مشتمل 2 رکنی بینچ نے کی۔ عدالت نے وفاقی حکومت کو نوٹس جاری کرتے ہوئے آئندہ سماعت پر جواب طلب کرلیا۔
یہ بھی پڑھیں: سورج نے تیور بدلنا شروع کردئیے، درجہ حرارت 47 سینٹی گریڈ سے تجاوز کرگیا
عدالت کے ریمارکس
عدالت نے ریمارکس دیے کہ اسی نوعیت کے اور کیسز بھی ہیں، ان کے ساتھ اس درخواست کو بھی سنیں گے۔ ہوسکتا ہے ان کیسز کے لیے ہم لارجر بینچ بھی تشکیل دیں۔
یہ بھی پڑھیں: اقوام متحدہ فلسطین و کشمیرکے مسلمانوں کوحق دلانے میں کردار ادا کرے:مریم نواز
درخواست گزار کی مؤقف
دورانِ سماعت درخواست گزار کے وکیل علی گوہر درانی ایڈووکیٹ نے کہا کہ وفاقی حکومت آئینی ترامیم کرنے جارہی ہے، لیکن ابھی تک اس آئینی پیکیج کا مسودہ سامنے نہیں آیا۔ ہم نے درخواست آئینی ترامیم کا مسودہ پبلک کرنے کے لیے دائر کی ہے۔ جو بھی ترامیم ہوں گی، پہلے مسودے کو عوام کے سامنے لایا جائے۔
یہ بھی پڑھیں: تعلیمی ادارے کل سے کھلیں گے یا نہیں؟وزیر تعلیم کا اہم بیان سامنے آ گیا
حکومت کی کاروائیاں
وکیل نے بتایا کہ حکومت نے اسمبلی کا 14 ستمبر کو اجلاس بلایا اور اسی دن اجلاس بار بار ملتوی کیا جاتا رہا۔ اٹھارہویں ترمیم جب ہورہی تھی تو اس وقت مسودے کو پبلک کیا گیا تھا۔ اس وقت کمیٹی کے 80 سے زائد اجلاس ہوئے تھے۔
یہ بھی پڑھیں: قومی سکواڈ ٹی 20سیریز کیلئے پرتھ سے برسبین روانہ
آئینی حقائق
چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ آئین میں کہاں پر ہے کہ یہ سب پبلک کیا جائے گا، جس پر وکیل نے جواب دیا کہ قومی اسمبلی کے بزنس رولز ہیں، جو بھی بل آئے گا اسے سیکرٹری پبلش کرے گا۔ آرٹیکل 19 اور 25 بھی اس کی اجازت دیتا ہے کہ ہر شہری قومی معاملات میں رائے دے سکتا ہے۔
آئندہ کی سماعت
بعد ازاں عدالت نے وفاقی حکومت کو نوٹس جاری کرتے ہوئے سماعت 15 اکتوبر تک ملتوی کردی۔