Health Tips

غذا میں تبدیلیاں اور دل و دماغ کی حفاظت

اگر آپ اپنی صحت کو بہتر بنانا چاہتے ہیں اور دل کی بیماریوں یا فالج جیسے سنگین مسائل سے بچنا چاہتے ہیں، تو سب سے پہلے اپنی غذا پر نظر ثانی کریں۔ خاص طور پر، نمک کا استعمال کم کرنا یا اس سے مکمل طور پر گریز کرنا ان بیماریوں سے بچاؤ میں مددگار ثابت ہو سکتا ہے۔ یہ انکشاف ایک حالیہ تحقیق میں سامنے آیا ہے، جس میں لاکھوں افراد کے ڈیٹا کا تجزیہ کیا گیا۔

یہ نئی تحقیق جنوبی کوریا کے Kyungpook نیشنل یونیورسٹی ہاسپٹل میں کی گئی اور اس کا مقصد یہ جانچنا تھا کہ نمک کا کم استعمال دل کی دھڑکن کی بے ترتیبی اور فالج کے خطرے کو کیسے کم کرتا ہے۔ نمک کا زیادہ استعمال دل کے مسائل اور قبل از وقت موت کا باعث بن سکتا ہے، لہذا اسے کنٹرول کرنا ہماری زندگیوں میں اہم کردار ادا کرتا ہے۔

نمک کا زیادہ استعمال اور دل کی بیماریوں کا تعلق

یہ بات پہلے بھی ثابت ہو چکی ہے کہ کھانے میں اوپر سے نمک چھڑکنے کی عادت دل کی شریانوں سے جڑے امراض، ہائی بلڈ پریشر اور قبل از وقت موت کا خطرہ بڑھا دیتی ہے۔ نمک کا زیادہ استعمال خون کی نالیوں میں سختی پیدا کرتا ہے، جس سے خون کی روانی متاثر ہوتی ہے اور دل کو زیادہ دباؤ برداشت کرنا پڑتا ہے۔ نتیجتاً، ہارٹ اٹیک اور فالج جیسی بیماریاں جنم لیتی ہیں۔

تحقیق کے مطابق، کھانے میں اوپر سے نمک چھڑکنے والے افراد میں دل کی دھڑکن کی بے ترتیبی کا خطرہ زیادہ ہوتا ہے، جسے طبی اصطلاح میں atrial fibrillation (اے ایف) کہا جاتا ہے۔ اے ایف وہ حالت ہے جس میں دل کی دھڑکن بے قابو ہو جاتی ہے، جس سے مریض کو چکر آنا، سانس لینے میں دشواری اور تھکاوٹ محسوس ہوتی ہے۔ اس عارضے کا براہ راست تعلق فالج کے خطرے سے ہے۔

اے ایف اور فالج کا خطرہ

اے ایف سے متاثرہ مریضوں میں فالج کا خطرہ دیگر افراد کے مقابلے میں 5 گنا زیادہ ہوتا ہے۔ فالج ایک ایسی حالت ہے جس میں دماغ تک خون کی روانی میں رکاوٹ پیدا ہو جاتی ہے، جس کے نتیجے میں دماغی خلیات کو نقصان پہنچتا ہے۔ یہ حالت فوری علاج کا تقاضا کرتی ہے، ورنہ مریض کی زندگی خطرے میں پڑ سکتی ہے۔

محققین نے تحقیق میں دریافت کیا کہ اگر لوگ اپنی غذا میں نمک کا استعمال کم کر دیں تو اے ایف سے متاثر ہونے کا خطرہ 18 فیصد تک کم ہو جاتا ہے۔ اس کے علاوہ، وہ لوگ جو کبھی کبھار نمک چھڑکتے ہیں، ان میں بھی یہ خطرہ 15 فیصد تک کم ہو جاتا ہے۔

نمک کی عادت میں تبدیلی اور صحت پر اثرات

تحقیق میں یہ بھی دیکھا گیا کہ وہ افراد جو پہلے نمک کا استعمال زیادہ کرتے تھے لیکن بعد میں اس عادت کو ترک کر دیتے ہیں، ان میں اے ایف کا خطرہ 12 فیصد تک کم ہو جاتا ہے۔ اس سے یہ ثابت ہوتا ہے کہ محض نمک کا کم استعمال دل کی صحت پر فوری اور مثبت اثرات مرتب کر سکتا ہے۔

یہ تحقیق برطانیہ میں 40 سے 70 سال کے 5 لاکھ سے زائد افراد کے ڈیٹا کی جانچ پر مبنی تھی۔ ان تمام افراد کا آغاز میں کوئی دل یا فالج کی بیماری نہیں تھی، اور ان سے معلوم کیا گیا کہ وہ اپنی غذا پر الگ سے نمک چھڑکتے ہیں یا نہیں۔ اس کے بعد ان کی صحت کا 11 سال تک جائزہ لیا گیا تاکہ نمک کے استعمال سے جڑے اثرات کو دیکھا جا سکے۔

نمک کا کم استعمال اور دل کی بہتر صحت

تحقیق کے نتائج نے یہ واضح کر دیا کہ نمک کا کم استعمال دل کی صحت کے لیے کتنا اہم ہے۔ نمک کی زیادہ مقدار بلڈ پریشر کو بڑھا دیتی ہے، جو دل کی شریانوں پر دباؤ ڈالتا ہے۔ یہ دباؤ نہ صرف دل کو نقصان پہنچاتا ہے بلکہ خون کی نالیوں کو بھی سخت کر دیتا ہے، جس سے فالج کا خطرہ بڑھتا ہے۔

نمک کا کم استعمال ہائی بلڈ پریشر کو قابو میں رکھتا ہے، جس سے دل کو زیادہ محنت نہیں کرنی پڑتی اور شریانوں کی لچک بھی برقرار رہتی ہے۔ یوں، دل کی صحت بہتر ہوتی ہے اور ہارٹ اٹیک یا فالج کا خطرہ کم ہو جاتا ہے۔

صحت مند زندگی کے لیے نمک کا کم استعمال کیسے ممکن ہے؟

نمک کا استعمال کم کرنا ایک چیلنج ہو سکتا ہے، خاص طور پر ان لوگوں کے لیے جو اس کے عادی ہو چکے ہیں۔ تاہم، چند آسان تبدیلیاں آپ کی غذا میں بہتری لا سکتی ہیں:

  1. تیار شدہ کھانوں سے گریز: بازار سے ملنے والی پراسیسڈ غذائیں عام طور پر نمک کی زائد مقدار پر مشتمل ہوتی ہیں۔ ان کھانوں سے پرہیز کریں یا ان کا استعمال محدود کریں۔
  2. تازہ پھل اور سبزیاں: تازہ سبزیوں اور پھلوں کا استعمال نمک کے متبادل کے طور پر کیا جا سکتا ہے۔ ان میں قدرتی غذائی اجزا ہوتے ہیں جو جسم کے لیے مفید ہوتے ہیں۔
  3. نمک کا متبادل: کھانوں میں ذائقہ بڑھانے کے لیے نمک کے بجائے دیگر مصالحہ جات اور جڑی بوٹیوں کا استعمال کریں۔ لہسن، لیموں، کالی مرچ، اور دیگر مصالحے کھانے کو مزیدار بنانے کے ساتھ ساتھ صحت کے لیے بھی مفید ہوتے ہیں۔
  4. آہستہ آہستہ کمی: اگر آپ نمک کے عادی ہیں، تو اچانک نمک چھوڑنا مشکل ہو سکتا ہے۔ اس لیے بہتر ہے کہ آہستہ آہستہ نمک کی مقدار کو کم کریں تاکہ آپ کا ذائقہ اس تبدیلی کا عادی ہو سکے۔

تحقیق کے نتائج اور سفارشات

یورپین سوسائٹی آف کارڈیالوجی کے سالانہ اجلاس میں پیش کیے جانے والے اس تحقیق کے نتائج نے یہ واضح کر دیا کہ نمک کا کم استعمال دل کی بیماریوں اور فالج سے بچنے میں کتنا مؤثر ثابت ہو سکتا ہے۔ ماہرین صحت نے اس بات پر زور دیا کہ عوام کو اپنی غذا میں نمک کا استعمال کم کرنا چاہیے اور زیادہ سے زیادہ قدرتی غذاؤں کا استعمال کرنا چاہیے۔

یہ تحقیق اس بات کا بھی عندیہ دیتی ہے کہ ہمیں اپنی روزمرہ زندگی میں چھوٹی چھوٹی تبدیلیاں کرنی ہوں گی تاکہ ہم بڑے خطرات سے محفوظ رہ سکیں۔ نمک کا کم استعمال نہ صرف دل کی صحت بہتر بناتا ہے بلکہ دیگر جسمانی مسائل جیسے ہائی بلڈ پریشر اور ہڈیوں کی کمزوری سے بھی بچاتا ہے۔

نتیجہ

یہ بات ثابت ہو چکی ہے کہ نمک کا زیادہ استعمال دل کی بیماریوں، ہائی بلڈ پریشر اور فالج کا سبب بن سکتا ہے۔ لہذا، اگر آپ اپنی زندگی کو بہتر بنانا چاہتے ہیں اور ان سنگین بیماریوں سے بچنا چاہتے ہیں، تو سب سے پہلے اپنی غذا میں نمک کی مقدار کو کم کریں۔

نمک کا کم استعمال ایک صحت مند اور خوشحال زندگی کی کنجی ہو سکتا ہے۔ یہ چھوٹی سی تبدیلی آپ کو نہ صرف دل کے مسائل سے بچا سکتی ہے بلکہ مجموعی صحت کو بھی بہتر بنا سکتی ہے۔ اپنی غذا میں صحت بخش اجزاء کو شامل کریں اور پراسیسڈ غذاؤں سے پرہیز کریں تاکہ آپ ایک لمبی اور صحت مند زندگی گزار سکیں۔

Related Articles

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Back to top button
Doctors Team
Last active less than 5 minutes ago
Vasily
Vasily
Eugene
Eugene
Julia
Julia
Send us a message. We will reply as soon as we can!
Mehwish Hiyat Pakistani Doctor
Mehwish Sabir Pakistani Doctor
Ali Hamza Pakistani Doctor
Maryam Pakistani Doctor
Doctors Team
Online
Mehwish Hiyat Pakistani Doctor
Dr. Mehwish Hiyat
Online
Today
08:45

اپنا پورا سوال انٹر کر کے سبمٹ کریں۔ دستیاب ڈاکٹر آپ کو 1-2 منٹ میں جواب دے گا۔

Bot

We use provided personal data for support purposes only

chat with a doctor
Type a message here...