پاکستان کو انگلینڈ کے خلاف ٹیسٹ سیریز میں کامیابی کے لیے 36 رنز کا ہدف

راولپنڈی میں انگلینڈ کے خلاف تیسرے اور فیصلہ کن ٹیسٹ میں ایک بار پھر سپنرز کی شاندار کارکردگی کی بدولت پاکستان طویل وقفے کے بعد اپنی سرزمین پر کوئی ٹیسٹ سیریز جیتنے کی پوزیشن میں آ گیا ہے۔

میچ کے تیسرے روز دوسری اننگز میں انگلش ٹیم کے 112 رنز پر آؤٹ ہونے کے نتیجے میں اس میچ میں فتح کے لیے پاکستان کو 36 رنز کا ہدف ملا ہے جس کے تعاقب میں پاکستانی اوپنرز نے جارحانہ انداز اپنایا اور پہلے ہی اوور میں دس رنز بنا لیے۔

14 کے مجموعی سکور پر پاکستان کو پہلا نقصان اٹھانا پڑا جب جیک لیچ نے صائم ایوب کو ایل بی ڈبلیو کر دیا۔ ان کی جگہ شان مسعود کریز پر آئے اور آتے ہی تین چوکے لگا کر دباؤ کم کر دیا۔

اس سے قبل سنیچر کو انگلینڈ نے اپنی دوسری اننگز 20 رنز پر تین وکٹیں گنوانے کے بعد مشکل حالات میں دوبارہ شروع کی تو اسے پہلے ٹیسٹ میچ میں ٹرپل سنچری بنانے والے ہیری بروک سے ایک بڑی اننگز کی امید تھی، لیکن جو روٹ کے ساتھ ان کی شراکت ٹیم کا سکور 66 رنز تک ہی لے جا سکی۔

اس موقع پر نعمان علی نے ان کی وکٹ لے کر پاکستان کو بریک تھرو دلوایا۔ بروک کی جگہ آنے والے کپتان بین سٹوکس دو اوور بعد جب نعمان علی کی چوتھی وکٹ بنے تو پاکستان کی اس میچ پر گرفت مزید مضبوط ہو گئی۔

پاکستان کو انگلینڈ کے خلاف ٹیسٹ سیریز میں کامیابی کے لیے 36 رنز کا ہدف

سکور میں پانچ رنز کے اضافے کے بعد میچ کی پہلی اننگز میں 91 رنز بنا کر پاکستان کی گرفت کمزور کرنے والے جیمی سمتھ بھی ساجد خان کی آف سپن کا شکار ہو گئے۔

اس موقع پر انگلینڈ کو پاکستان کی برتری ختم کرنے کے لیے دو رنز درکار تھے اور وہ چھ وکٹوں سے محروم ہو چکا تھا۔ تجربہ کار جو روٹ بھی زیادہ دیر وکٹ پر نہ ٹھہر سکے اور 33 رنز بنانے کے بعد نعمان علی کی اس اننگز میں پانچویں وکٹ بن گئے۔

انگلش ٹیم کے ٹیل اینڈر ساجد خان کی سپن کے جال میں جکڑے گئے جنھوں نے پہلے ریحان احمد اور پھر گس ایٹکنسن کی وکٹ لے کر انگلینڈ کی مشکلات دوچند کر دیں اور جب نعمان علی نے پاکستان کو آخری وکٹ دلوائی تو انگلینڈ کی برتری صرف 35 رنز ہی تھی۔

پاکستان کو انگلینڈ کے خلاف ٹیسٹ سیریز میں کامیابی کے لیے 36 رنز کا ہدف

پاکستان کی جانب سے نعمان علی نے اس اننگز میں چھ جبکہ ساجد خان نے چار وکٹیں لی ہیں۔ ساجد خان نے اس میچ میں مجموعی طور پر دس وکٹیں لینے کا اعزاز حاصل کیا ہے۔

گذشتہ روز پاکستان نے انگلینڈ کے 267 رنز کے جواب میں جب اپنی اننگز کا آغاز کیا تو اگرچہ صرف 73 رنز پر ان کے تین کھلاڑی آؤٹ ہو چکے تھے لیکن کریز پر کپتان شان مسعود اور نائب کپتان سعود شکیل موجود تھے۔

جمعے کو کھیل کے آغاز میں ایسا لگ رہا تھا جیسے پاکستان کی گرفت میچ پر مضبوط ہو رہی ہے اور انگلینڈ کو دوسری اننگز میں نہ صرف پاکستان کے خطرناک سپنرز کا سامنا ہوگا بلکہ انھیں کوئی ہدف طے کرنے سے پہلے اچھے خاصے رنز کا انبار لگانا پڑے گا۔

لیکن پھر وہی ہوا جو اکثر پاکستانی ٹیم کے ساتھ ہوتا ہے۔ 99 کے مجموعی سکور پر شان مسعود شعیب بشیر کا شکار بن کر پویلین واپس لوٹ گئے اور پھر انگلینڈ کے دوسرے سپنر ریحان احمد نے یکے بعد دیگرے محمد رضوان، سلمان آغا اور عامر جمال کو آؤٹ کردیا۔

ایک ایسے وقت میں جب پاکستان کے 177 رنز پر سات کھلاڑی آؤٹ ہو چکے تھے، ایک مشکل پچ پر اور گھومتی ہوئی گیند کے سامنے سعود شکیل دیوار بن کر کھڑے ہوگئے اور اپنی ٹیم کو بحران سے نکالا۔

انھوں نے ٹیل اینڈر نعمان علی کے ساتھ مل کر آٹھویں وکٹ پر 88 رنز کی اہم شراکت قائم کی۔ نعمان علی 84 گیندوں پر 45 رنز بنا کر شعیب بشیر کی گیند پر آؤٹ ہوئے۔

لیکن اس شراکت کے خاتمے سے قبل ہی سعود شکیل نے 181 گیندوں پر اپنے ٹیسٹ کریئر کی چوتھی سنچری مکمل کی۔ ان کی یہ سنچری اتنی محتاط تھی کہ ان کی اننگز میں صرف چار چوکے شامل تھے اور یہ چار چوکے بھی انھوں نے پہلے 50 رنز مکمل کرنے کے بعد لگائے۔

سعود کی اس ذمہ دارانہ اننگز کی بدولت جہاں پاکستان انگلینڈ پر 77 رنز کی اہم برتری حاصل کرنے میں کامیاب ہوا، وہیں دوسرے دن کھیل کے اختتام پر انگلینڈ کی دوسری اننگز میں تین وکٹیں لے کر میچ پر اپنی گرفت بھی مضبوط کر سکا۔

سعود شکیل کی اس شاندار کارکردگی پر سوشل میڈیا پر پاکستانی کرکٹ شائقین ان کی تعریفیں کرتے ہوئے نہیں تھک رہے، کیونکہ ان کی اس ذمہ دارانہ اننگز کی بدولت پاکستان نے انگلینڈ پر 77 رنز کی اہم برتری حاصل کی اور کھیل کے اختتام پر انگلینڈ کی دوسری اننگز میں تین وکٹیں لے کر میچ میں اپنی گرفت بھی مضبوط کر لیا۔

ایک صارف نے انگلش بیٹرز کا 'سپِن ماسٹر' سعود شکیل سے موازنہ کرتے ہوئے لکھا کہ 'لوگ کہیں گے کہ اگر پچ پر بال سپن ہو رہی ہے تو آپ ہیری بروک، جو روٹ اور دیگر کھلاڑیوں کو جج نہ کریں۔'

Uses in Urdu ٹیسٹ میچ سپیشل کے کمنٹیٹر عاطف نواز بھی سعود شکیل کی بیٹنگ سے انتہائی متاثر نظر آئے۔ انھوں نے ان کی اس اننگز کو 'مثالی' قرار دیتے ہوئے کہا کہ سعود شکیل نے نہ صرف 'میچورٹی' بلکہ 'صبر' کا مظاہرہ بھی کیا۔

کرکٹ پر گہری نظر رکھنے والے ساجد صادق نے لکھا کہ 'سعود شکیل نے ایک بار پھر دکھا دیا کہ وہ پاکستان کے لیے کتنے اہم کھلاڑی ہیں۔'

'انتہائی شرم کی بات ہے کہ فرسٹ کلاس کرکٹ میں تواتر سے پرفارم کرنے کے باوجود انھیں 27 برس کی عمر میں ٹیسٹ ڈیبیو کروایا گیا۔'

ایک صارف سلیم خالق نے لکھا 'زبردست اننگز سعود شکیل۔ اگر ایسے ہی تسلسل سے عمدہ کھیل پیش کرتے رہے تو بیٹنگ میں پاکستان کے مسائل کم ہو سکتے ہیں۔'

'لیکن سعود شکیل نے ایک بار پھر ثابت کیا کہ اگر آپ کے پاس سپن بولنگ کو کھیلنے کی صلاحیتیں ہیں تو آپ ایسی پچز پر بھی اچھی کارکردگی دکھا سکتے ہیں۔ شاید یہ ان کی زندگی کی سب سے بہترین سنچری ہے۔'

سعود شکیل سابق کرکٹر برائن لارا کے مقابلے میں بہت مختلف بیٹر ہیں، لیکن سوشل میڈیا صارفین کو پاکستانی بیٹر کی سنچری پر پتا نہیں کیوں ویسٹ انڈین لیجنڈ یاد آگئے۔

ایک صارف نے لکھا ’ہم نے برائن لارا کو نہیں دیکھا لیکن شُکر ہم سعود شکیل کے زمانے میں جی رہے ہیں۔‘

یہ اس ٹیسٹ سیریز کا آخری اور فیصلہ کُن ٹیسٹ ہے۔ اس سے قبل دونوں ٹیسٹ میچ ملتان میں کھیلے گئے تھے، پہلے میں انگلینڈ جبکہ دوسرے میں پاکستان کی ٹیم کامیاب رہی تھی۔

پاکستان کی ویمنز کرکٹ ٹیم کی سابق کپتان بسمہ معروف نے لکھا کہ ’سعود شکیل کو یہ سینچری یاد رہے گی۔ سیریز کے فیصلہ کُن میچ میں انھوں نے ٹیم کو بحران سے نکالا اور ایک سپِننگ وکٹ پر سپنرز کے خلاف زبردست برداشت اور صلاحیتیں دکھائیں۔‘

پاکستان کو انگلینڈ کے خلاف ٹیسٹ سیریز میں کامیابی کے لیے 36 رنز کا ہدف

Related Articles

Back to top button
Doctors Team
Last active less than 5 minutes ago
Vasily
Vasily
Eugene
Eugene
Julia
Julia
Send us a message. We will reply as soon as we can!
Mehwish Hiyat Pakistani Doctor
Mehwish Sabir Pakistani Doctor
Ali Hamza Pakistani Doctor
Maryam Pakistani Doctor
Doctors Team
Online
Mehwish Hiyat Pakistani Doctor
Dr. Mehwish Hiyat
Online
Today
08:45

اپنا پورا سوال انٹر کر کے سبمٹ کریں۔ دستیاب ڈاکٹر آپ کو 1-2 منٹ میں جواب دے گا۔

Bot

We use provided personal data for support purposes only

chat with a doctor
Type a message here...