سپریم کورٹ نے سندھ حکومت کا نوکریوں کیلئے عمر کی بالائی حد 15 سالہ رعایت کا نوٹیفکیشن کالعدم قرار دیدیا
سندھ حکومت کا نوٹیفکیشن کالعدم
اسلام آباد (ڈیلی پاکستان آن لائن) سپریم کورٹ نے سندھ حکومت کا سرکاری نوکریوں کیلیے عمر کی بالائی حد میں 15سالہ رعایت کا نوٹیفکیشن کالعدم قرار دے دیا۔
یہ بھی پڑھیں: بانی پی ٹی آئی کی اہلیہ بشریٰ بی بی کی رہائی کی روبکار جاری
عمر میں رعایت کا پس منظر
تفصیلات کے مطابق عمر میں 2 سال تک کی رعایت کا اختیار متعلقہ محکمے کے سیکریٹری کے پاس تھا جبکہ چیف سیکریٹری عمر میں 5 سال تک کی چھوٹ دینے کا مجاز تھا جسے بڑھا کر 15 سال کیا گیا۔
یہ بھی پڑھیں: کراچی کو جدید شہر بنانے کیلئے کتنے ارب ڈالرز کی ضرورت ہے؟ وزیرِ اعلیٰ سندھ کی خصوصی بریفنگ
آخری فیصلہ اور وجوہات
اے پی ٹی رولز میں بھی زیادہ سے زیادہ عمر رعایت کی حد 10 سال تھی جو بذات خود انتہائی غیر منصفانہ تھی۔ جسٹس محمد علی مظہر نے 8 ستمبر 2020 کو سندھ ہائیکورٹ کے فیصلے کے برقرار رکھتے ہوئے 16 صفحات پر مشتمل فیصلے میں ریمارکس دیے کہ سندھ حکومت نے بغیر کسی معقول وجہ، معیار اور قانونی تقاضے عمر کی بالائی حد میں رعایت دی۔
یہ بھی پڑھیں: قانون سازی کا یہ طریقہ کار درست نہیں، مدت ملازمت میں اضافہ نہیں ہونا چاہیے، بیرسٹر گوہر
سندھ حکومت کی وضاحت
سندھ حکومت کے مطابق عمر میں چھوٹ تمام محکموں میں اسامیوں کے لیے عمر کی بالائی حد سے مشروط ہے۔ فیصلے میں لکھا گیا کہ چیف سیکریٹری نے بھی واضح طور پر بے ضابطگی کا اعتراف کیا اور غیر معقول جواز پیش کیا کہ چونکہ کافی عرصے سے بڑے پیمانے پر تقرریاں نہیں کی گئیں اس لیے عمر کی بالائی حد میں رعایت دے کر امیدواروں کو فائدہ دیا گیا۔
یہ بھی پڑھیں: آئی ٹی ایف پاکستان جے 30 ورلڈ ٹینس چیمپئن شپ کا آغاز کل سے ہو گا
عدالت کا موقف
حکمنامے کے مطابق کسی نے حکومت کو سندھ پبلک سروس کمیشن کے ذریعے بھرتی کے عمل کو شروع کرنے سے نہیں روکا، انسانی وسائل کی ضرورت یا کسی اور وجہ سے حکومت سندھ نے بھرتی بند کر دی یا پابندی لگا دی تھی تو بھی یہ بے لگام صوابدید اختیار استعمال کرنے کا لائسنس نہیں مل جاتا۔ عمر کی بالائی حد میں یہ چھوٹ منطق سے بالاتر ہے۔
یہ بھی پڑھیں: کوئی بھی پیچھے نہیں ہٹے گا: بلاول بھٹو کا فلسطین کے معاملے پر مؤقف
نئی عمر کی حد کا تعین
فیصلے کے مطابق سرکاری نوکری کے حصول کیلیے عمر کی زیادہ سے زیادہ حد 30 سال ہے۔ اگر رعایت کے بعد 15 سال مزید شامل کر کے 45 سال کی عمر میں کوئی شخص نوکری حاصل کرتا ہے اور 60 سال عمر پوری ہونے پر ریٹائرمنٹ کے بعد صرف 15 سالہ سروس پر پنشن سمیت تمام مراعات حاصل کرتا ہے تو یہ دوسرے 25 سے 30 سال نوکری کرنے والے ملازمین کے ساتھ ناانصافی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: امریکی صدارتی الیکشن میں ڈونلڈ ٹرمپ کا بڑی ریاست سے جیت کا دعویٰ
میرٹ کا انتخاب
عدالت نے کہا کہ ایس پی ایس سی کے ذریعہ کسی بھی امتحان کے انعقاد کا مقصد سب سے زیادہ قابل امیدواروں کا انتخاب کرنا ہے۔ اقربا پروی، منظور نظر امیدواروں کا انتخاب، جانبداری، بیرونی دباؤ کی بنیاد پر سلیکشن سرکاری ملازمین کے انفراسٹرکچر میں بے چینی اور عدم اطمینان پیدا کرتا ہے۔
اختتامی ریمارکس
انتخاب کے عمل میں میرٹ واحد معیار ہونا چاہیے۔ چیف سیکریٹری نے اپنے مختصر بیان میں بجا طور پر اس بات کا اعتراف کیا کہ 15 سال سروس پر ریٹائرمنٹ سے حکومت پر بہت زیادہ بوجھ پڑے گا۔ پنشن کی مد میں مالی بوجھ کو کنٹرول کرنے کے لیے وہ پہلے ہی تجاویز بھیج چکے ہیں۔