درپن: پاکستان فلم انڈسٹری کے خوبرو اداکار کو بچھڑے 44 برس بیت گئے

اداکار درپن کی یاد
لاہور (ڈیلی پاکستان آن لائن) پاکستان فلم انڈسٹری کے خوبرو اداکار درپن کو مداحوں سے بچھڑے 44 برس بیت گئے۔
یہ بھی پڑھیں: ٹرمپ کو پوپ کی حیثیت سے اپنی اے آئی تصویر پوسٹ کرنے پر تنقید کا سامنا
شروعاتی زندگی اور کیریئر
وہ قدکاٹھ، رنگ و روپ اور مردانہ وجاہت کی وجہ سے عام زندگی میں بھی کسی ہیرو سے کم نظر نہیں آتے تھے۔ 1929ء کو اترپردیش میں پیدا ہونے والے درپن کا حقیقی نام سید عشرت عباس تھا لیکن فلموں میں درپن کے نام سے شہرت حاصل کی۔ وہ نامور اداکار سنتوش کمار، ہدایت کار ایس سلیمان اور اداکار منصور کے بھائی تھے۔ سنتوش کمار اپنے وقت کے کامیاب ہیرو تھے جن کا حقیقی نام سید موسیٰ رضا تھا جبکہ ایس سلیمان نے ڈائریکشن میں بہت نام کمایا۔
یہ بھی پڑھیں: حکومت اور پی ٹی آئی دونوں ہی سے ناراض ہوں: محمودخان اچکزئی
فلمی سفر کا آغاز
مردانہ وجاہت اور گہری نیلی آنکھوں والے درپن نے فلمی سفر کا آغاز ہدایت کار حیدر شاہ کی فلم "امانت" سے کیا جو 21 دسمبر 1950ء کو ریلیز ہوئی تھی۔ اس میں وہ اپنے اصل نام عشرت عباس کے ساتھ جلوہ گر ہوئے۔ ان کی دوسری پنجابی فلم "بلو" تھی جس کا نام پہلے "میراثی" رکھا گیا لیکن احتجاج کے بعد نام بدل کر "بلو" رکھ دیا گیا۔
یہ بھی پڑھیں: خطرناک مکڑی کے کاٹنے سے بزرگ شہری کی زندگی مفلوج ہو کر رہ گئی، یہ کون سی قسم ہے اور کہاں پائی جاتی ہے؟
بھارت میں قیام
وہ پاکستان میں چند فلموں میں کام کرنے کے بعد ممبئی چلے گئے جہاں انہوں نے "عدل جہانگیری" اور "باراتی" میں کام کیا۔ "عدل جہانگیری" میں محمد رفیع کا گایا ہوا گانا "اپنا ہی گھر لٹانے دیوانہ جا رہا ہے" بڑا مشہور ہوا تھا۔ بھارت میں قیام کے دوران ان کے اس وقت کی حسین اداکارہ نگار سلطانہ کے ساتھ خاصے تعلقات بن گئے جو بڑھتے بڑھتے محبت میں تبدیل ہوگئے۔
یہ بھی پڑھیں: بشریٰ بی بی اور علی امین گنڈا پور کے خلاف ایک اور مقدمہ درج، دہشتگردی کی دفعہ شامل
پاکستان واپسی اور کامیابیاں
درپن دوبارہ پاکستان آگئے اور یہاں قسمت کی دیوی ان پر مہربان ہوگئی اور انہیں فلمیں ملنا شروع ہوگئیں۔ لاہور میں انہوں نے درپن کے فلمی نام سے فلم "باپ کا گناہ" سے اپنے فلمی کیریئر کا دوبارہ آغاز کیا۔ اس کے بعد انہیں بہت سی فلموں میں کام کرنے کا موقع ملا جن میں پاکستان کی پہلی رنگین فلم "نائلہ" سر فہرست ہے۔
یہ بھی پڑھیں: پی ٹی آئی سینیٹر سیف اللّٰہ ابڑو کی نااہل کیلئے ریفرنس الیکشن کمیشن کو ارسال
ایوارڈز اور مقبولیت
انہیں لگاتار دو فلموں میں بہترین اداکار کا نگار ایوارڈ بھی ملا، پہلا ایوارڈ 1959ء میں بننے والی فلم "ساتھی" اور دوسرا 1960ء میں مزید فلم "سہیلی" پر ملا۔ 1959ء میں انہوں نے ایک فلم "ساتھی" بنائی جس میں ان کے ساتھ نیلو، طالش، حسنہ اور نذیر نے کام کیا تھا۔ یہ فلم بہت مقبول ہوئی اور اسی سے درپن کی کامیابیوں کا باقاعدہ آغاز ہوا۔
یہ بھی پڑھیں: ڈولفن ایان: ‘مجھے ویڈیو بنا کر مسلسل بلیک میل کیا گیا، اسی خوف کے باعث صلح کی تھی’
فلم کیریئر کا اختتام
درپن کی آخری کامیاب فلم "پائل کی جھنکار" 1966ء میں ریلیز ہوئی، اس کے بعد انہوں نے کردار اور سپورٹنگ رول ادا کرنا شروع کر دیئے۔ درپن نے اگرچہ کم لیکن معیاری فلموں میں اداکاری کے جوہر دکھائے، انہوں نے مجموعی طور پر 67 فلموں میں کام کیا جن میں 57 اردو، 8 پنجابی اور دو پشتو فلمیں شامل تھیں۔
یہ بھی پڑھیں: پیوٹن نے یوکرین سے عارضی طور پر جنگ بندی کا اعلان کردیا
شادی اور ذاتی زندگی
درپن نے نیئر سلطانہ کے علاوہ نیلو، مسرت نذیر، رانی، شمیم آرا، زیبا کے ساتھ بھی بطور ہیرو کام کیا تھا۔ بطور ہیرو 15 فلمیں شمیم آراء کے ساتھ اور 16 فلمیں اپنی بیوی نیئر سلطانہ کے ساتھ تھیں۔ درپن اور نیئر سلطانہ کو سلور اسکرین کی حسین ترین جوڑی ہونے کا اعزاز حاصل رہا اور یہ شادی فلمی صنعت کی کامیاب ترین شادیوں میں شمار ہوتی ہے۔ یہ بندھن مرتے دم تک قائم رہا۔
آخری ایام
کہاجاتا ہے کہ وحید مراد کے فلم انڈسٹری میں آنے کے بعد درپن کی مقبولیت کا سورج گہنایا تھا۔ انہوں نے فلموں کے بعد اپنی ریکروٹنگ ایجنسی بنا لی تھی۔ یہ خوبرو اداکار 8 نومبر 1980 کو لاہور میں طویل بیماری کے باعث راہی ملک عدم ہوگئے تھے۔ اس وقت ان کی عمر 52 سال تھی، وہ مسلم ٹاون کے قبرستان میں آسودہ خاک ہیں۔