یہ فرعون بادشاہ توتنخامون کا مدفن تھا،سیاحوں کی ایک لمبی قطار پہلے سے ہی موجود تھی، بڑے صبر اور سکون سے مقبرے کے اندر جانے کے منتظر تھے

مصنف کی تفصیلات

مصنف: محمد سعید جاوید
قسط: 70

یہ بھی پڑھیں: انڈیا کے ہائپرسونک میزائل کی خاص بات جو اینٹی میزائل سسٹمز کو چکمہ دے سکتی ہے

مقبروں کی تحقیق

سارے دریافت ہونے والے مقبروں پر تحقیق کے بعد وہاں لکھی گئی تاریخ اور مختلف حوالوں سے ان کی شناخت کی گئی اور مستقبل میں پہچان کے لئے ان کو مخصوص کوڈ نمبر الاٹ کر دیئے گئے تھے، جیسا کہ رعمیسس اول کے مقبرے کا نمبر KV16، رعمیسس ثانی کا KV7 اور بادشاہ توتنخامون کو KV62 الاٹ کیا گیا تھا۔ اس میں شروع کا لفظ KV انگریزی کے جملے Kings Valley کا مخفف تھا۔
ان میں ایک مقبرہ بادشاہ سیتی دوم کا KV17 بھی ہے جو اب تک پائے جانے والے مقبروں میں سب سے طویل تھا۔ اس کی لمبائی کوئی 280 فٹ اور کل رقبہ 900 مربع فٹ پر مشتمل تھا۔ اس کے علاوہ بھی کئی بڑے مقبرے تھے، لیکن سیاح زیادہ تر تین چار مشہور مدفنوں تک ہی اپنی سرگرمیاں محدود رکھتے تھے۔ جن میں بادشاہ توتنخامون، عظیم فرعون بادشاہ رعمیس ثانی، ملکہ نقر تاری، بادشاہ سیتی اور ملکہ ہاشپسوت وغیرہ شامل ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: دکھی انسانیت، بے روزگار اور غیر تربیت یافتہ افراد کے لیے کام کریں: طارق محمود رحمانی

بادشاہ توت کا مقبرہ

کوئی دس بجے کے قریب ہم پہلے اور مشہور زمانہ مقبرے کے قریب پہنچ گئے تھے۔ یہ فرعون بادشاہ توتنخامون کا مدفن تھا جس کو عام طور پر لوگ کنگ توت King Tut کے نام سے جانتے ہیں۔ یہاں سیاحوں کی ایک لمبی قطار پہلے سے ہی موجود تھی۔ یہ وہ سیاح تھے جو صبح سویرے ہی یہاں پہنچ گئے تھے اور اب بڑے صبر اور سکون سے مقبرے کے اندر جانے کے منتظر تھے۔ ہم دونوں نے بھی ٹکٹ لیا اور قطار میں کھڑے ہوگئے۔ ابھی مقبرہ کھلا نہیں تھا اور دو مسلح گارڈ دروازے پر موجود تھے۔ لہٰذا جتنا وقت دروازہ کھلنے میں لگا، ہم اس نوجوان فرعون کے بارے میں کچھ بات چیت کر لیتے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: جیل ریفارمز ایجنڈا پر بڑی پیش رفت

کنگ توت کی زندگی

کنگ توت مشہور زمانہ فرعون بادشاہ آخیناتن اور مصر کی ایک خوبصورت ترین ملکہ نفرتیتی کا بیٹا تھا۔ جس کو اس کے باپ کی ناگہانی موت کے بعد تخت پر بٹھایا گیا۔ اس وقت وہ اپنے لڑکپن کے ابتدائی دور میں ہی تھا۔ یہ غالباً پہلا فرعون بادشاہ تھا جو عین عالم شباب یعنی محض اٹھارہ برس کی عمر میں مر گیا تھا۔ جیسا کہ پہلے کہیں تحریر ہوا کہ اس دور کے بادشاہوں کے ہاں رواج تھا کہ جیسے ہی وہ مسند شاہی پر بیٹھتے تو اپنے تمام دوسری ریاستی ذمہ داریاں سنبھالنے کے علاوہ اپنے شان شایان ایک مقبرے کی تعمیر بھی شروع کروا دیتے تھے، جو ان کے دور بادشاہت میں مسلسل چلتی رہتی تھی۔ جو بادشاہ جتنے طویل عرصے کے لئے بادشاہت پر قائم رہتا اتنا ہی وسیع و عریض اور شاندار اس کا مقبرہ ہوتا تھا، کیونکہ اس کو اس کی تعمیر و تزین کے لئے کئی برس مل جاتے تھے۔ اس دوران وہ اپنی ضروریات اور خواہشات کے مطابق اس کے ڈیزائن میں ردوبدل کرتے رہتے تھے یا اضافی عمارتیں وغیرہ بھی بنا لیتے تھے۔ لیکن کنگ توت ایک ایسا بدقسمت حکمران تھا جو محض آٹھ سال کی عمر میں بادشاہ بنا اور جب اس کی جوانی شروع ہوئی تو وہ چل بسا۔ سائنس دانوں کی تحقیق اور لکھی گئی تاریخ کے مطابق وہ اٹھارہ برس کا تھا کہ اس کو مرگی کا ایک شدید دورہ پڑا، وہ چکرا کر نیچے گرا اور اس کی ایک ٹانگ ٹوٹ گئی۔ جس کا مناسب علاج نہ ہوسکا اور زہر سارے جسم میں پھیل گیا اور پھر وہ چھ مہینے زندگی اور موت کی کشمکش میں رہ کر رخصت ہوا، تاہم کچھ تاریخ دانوں کے مطابق اسے ایک سوچی سمجھی سازش کے تحت قتل کیا گیا تھا، کیونکہ اس کے سر پر چوٹ کا نشان پایا گیا۔

نوٹ

یہ کتاب ”بک ہوم“ نے شائع کی ہے (جملہ حقوق محفوظ ہیں) ادارے کا مصنف کی آراء سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

Related Articles

Back to top button
Doctors Team
Last active less than 5 minutes ago
Vasily
Vasily
Eugene
Eugene
Julia
Julia
Send us a message. We will reply as soon as we can!
Mehwish Hiyat Pakistani Doctor
Mehwish Sabir Pakistani Doctor
Ali Hamza Pakistani Doctor
Maryam Pakistani Doctor
Doctors Team
Online
Mehwish Hiyat Pakistani Doctor
Dr. Mehwish Hiyat
Online
Today
08:45

اپنا پورا سوال انٹر کر کے سبمٹ کریں۔ دستیاب ڈاکٹر آپ کو 1-2 منٹ میں جواب دے گا۔

Bot

We use provided personal data for support purposes only

chat with a doctor
Type a message here...