آپ کوئی کام مستقبل میں کرنے کا خیال بھی دل میں نہیں لاتے کیونکہ اس حولے سے ماضی میں خراب کارکردگی کو اپنے لیے جائز قرار دے دیا ہوا ہے.

مصنف اور مترجم کی معلومات

مصنف: ڈاکٹر وائن ڈبلیو ڈائر
ترجمہ: ریاض محمود انجم

اقتباس 64

افراد کی شناختیں اور علامتیں

ان معاملات میں افراد اپنے متعلق کچھ کہتے ہیں۔وہ یہ کہہ رہے ہیں: ”اس معاملے میں، میں کچھ اور نہیں کر سکتا اور نہ ہی مزید اس معاملے کا کوئی حل موجود ہے۔“ اگر آپ اس معاملے میں کچھ نہیں کر سکتے تو آپ نے ترقی و کامیابی کا راستہ خود ہی بند کر لیا ہے اور آپ نے اپنی شناختوں اور علامتوں کو اپنے ساتھ چپکا لیا ہے۔ پھر آپ کو معلوم ہوتا ہے کہ دوسرے لوگ محض خامیوں و کمزوریوں سے مرقع ہیں اور خود کو حقیر اور بے وقعت سمجھتے ہیں۔

ماضی کی یادگار شناختیں اور علامتیں

ذیل میں کچھ ایسی شناختوں اور علامتوں کا ذکر فہرست میں موجود ہے جو آپ کے ماضی کی یادگار ہیں۔ اگر ان میں سے کسی کا تعلق آپ سے ہے تو آپ اسے تبدیل کرنا چاہیں گے۔ اپنے ذہن میں یہ رکھیں کہ یہ ان چیزوں کے متعلق ذکر نہیں ہے جن سے آپ لطف اندوز نہیں ہوتے بلکہ اپنے اس روئیے کی طرف توجہ مرکوز کرتے ہیں جو آپ کو ان سرگرمیوں سے دور رکھتا ہے جو آپ کے لیے بہت ہی لطف اندوز اور انگیز ثابت ہوں۔

بری اور نقصان دہ عادات کی شناختیں

میں ریاضی، ہجوں، عبارت پڑھنے اور زبانیں سیکھنے میں کمزور ہوں۔ یہ امر تو طے ہے کہ آپ اپنی ان عادات کو بدلنے کے لیے کوشش نہیں کرتے۔ تعلیمی میدان میں آپ کی شناخت و علامت اس امر کی مظہر ہے کہ آپ مشکل مضامین میں مہارت حاصل کرنے سے اجتناب کرتے ہیں کیونکہ روایتی طور پر یہ آپ کو مشکل اور بیزارکن محسوس ہوتے ہیں۔ جب تک آپ یہ شناخت و علامت اپنائے رکھتے ہیں، آپ مشکل مضامین سیکھنے کی طرف متوجہ نہیں ہوتے۔

ہنر اور مہارتوں کی عدم دلچسپی

میں چند ہنر اور مہارتیں مثلاً کھانا پکانے، کھیل، مصوری، اداکاری سیکھنے میں کاہل واقع ہوا ہوں۔ یہ امر بھی طے ہے کہ آپ ان میں سے کوئی کام بھی مستقبل میں کرنے کا خیال بھی دل میں نہیں لاتے کیونکہ اس حوالے سے ماضی میں آپ نے اپنی خراب کارکردگی کو اپنے لیے جائز قرار دے دیا ہوا ہے۔ مثلاً ”میں توہمیشہ ہی اس طرح کیا کرتا ہوں، یہ میری فطرت ہے۔“ آپ کے اس روئیے اور طرز عمل کے ذریعے آپ میں کاہلی اور سست الوجودی مزید بڑھ جاتی ہے اور آپ اس غلط نظریے کے ساتھ مزید چمٹ جاتے ہیں کہ اگر میں کسی کام کو بخوبی طور پر انجام نہیں دے سکتا تو مجھے وہ کام نہیں کرنا چاہیے۔ لہٰذا ان کاموں سے اجتناب کے باعث آپ کی انا کی تسکین ہوتی رہتی ہے۔

شرمیلا اور بے صبر ہونا

میں بہت شرمیلا، خوفزدہ، بے صبر ہوں۔ یہ عادتیں آپ کے بچپن ہی سے آپ میں پیدا ہو جاتی ہیں۔ انہیں ختم کرنے اور خود کو حقیر اور بے وقعت سمجھنے پر مبنی رویے اور طرز عمل کو ترک کرنے کے بجائے آپ انہیں ایسے اپناتے اور جاری رکھتے ہیں جیسے یہ آپ کے انداز زندگی کا ایک حصہ ہوں۔ اس سلسلے میں آپ اپنے والدین کو موردِالزام ٹھہرا سکتے ہیں اور انہیں اپنے اس موجودہ انداز فکر کی وجہ سمجھ سکتے ہیں۔ آپ اپنے والدین کو اپنی ان عادات کی وجہ سمجھتے ہوئے ان عادات کو تبدیل کرنے کی کوشش نہیں کرتے۔ آپ کسی مشکل اور پیچیدہ صورتحال سے خود کو الگ رکھنے کے لیے یہ رویہ اور طرز عمل اختیار کرتے ہیں حالانکہ یہ صورتحال آپ کے لیے تکلیف دہ بھی ثابت ہوتی ہے۔

(جاری ہے)

نوٹ

یہ کتاب ”بک ہوم“ نے شائع کی ہے (جملہ حقوق محفوظ ہیں) ادارے کا مصنف کی آراء سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

Related Articles

Back to top button
Doctors Team
Last active less than 5 minutes ago
Vasily
Vasily
Eugene
Eugene
Julia
Julia
Send us a message. We will reply as soon as we can!
Mehwish Hiyat Pakistani Doctor
Mehwish Sabir Pakistani Doctor
Ali Hamza Pakistani Doctor
Maryam Pakistani Doctor
Doctors Team
Online
Mehwish Hiyat Pakistani Doctor
Dr. Mehwish Hiyat
Online
Today
08:45

اپنا پورا سوال انٹر کر کے سبمٹ کریں۔ دستیاب ڈاکٹر آپ کو 1-2 منٹ میں جواب دے گا۔

Bot

We use provided personal data for support purposes only

chat with a doctor
Type a message here...