لاہور ہائیکورٹ،ڈانس پارٹی کے ملزمان کی ویڈیو وائرل ہونے پر تھانیدار نے معافی مانگ لی

لاہور میں ڈانس پارٹی کے ملزمان کی گرفتاری
لاہور (آئی این پی) قصور میں مبینہ طور پر ڈانس پارٹی سے گرفتار کیے گئے ملزمان کی ویڈیو بنانے اور سوشل میڈیا پر وائرل کرنے کے خلاف توہین عدالت کی درخواست پر لاہور ہائیکورٹ میں سماعت ہوئی، متعلقہ تھانے کے اسٹیشن ہائوس آفیسر (ایس ایچ او) نے عدالت سے معافی مانگ لی۔
یہ بھی پڑھیں: بنگلہ دیش کے سفارت کار کو دھمکی آمیز خط موصول، نامعلوم افراد کیخلاف مقدمہ درج
عدالت میں پیشی اور معافی
لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس علی ضیا باجوہ نے شہری کی توہین عدالت کی درخواست پر سماعت کی، متعلقہ ایس ایچ او اور 2 کانسٹیبلز کمرہ عدالت میں پیش ہوئے۔ متعلقہ ایس ایچ او کی جانب سے عدالت میں جواب جمع کروا دیا گیا، جس میں ایس ایچ او نے آگاہ کیا کہ ان کے والد ہسپتال میں زیر علاج تھے اور وہ تھانے سے جاچکے تھے۔
یہ بھی پڑھیں: اڈیالہ جیل حکام نے عمران خان کو عدالت میں پیش کرنے کے لیے خصوصی سیکیورٹی مانگ لی
مزید کارروائی کی ملتوی
متعلقہ ایس ایچ او نے عدالت سے غیر مشروط معافی مانگ لی، دونوں کانسٹیبلز نے عدالت کو آگاہ کیا کہ وہ اس کیس کے حوالے سے وکیل کی خدمات حاصل کرنا چاہتے ہیں۔ پولیس اہلکاروں نے کہا کہ عدالت کچھ مہلت فراہم کرے، جس پر عدالت نے کیس کی مزید کارروائی آج (بدھ) تک ملتوی کر دی۔
یہ بھی پڑھیں: پاکستانی سفیر فیصل نیاز ترمذی کا سنرجی یونیورسٹی دبئی کا دورہ، مستقبل کے ترقیاتی منصوبوں کا خاکہ پیش
گرفتار شدگان کی تعداد
یاد رہے کہ گزشتہ ہفتے پنجاب کے ضلع قصور میں فارم ہائوس پر چھاپے کے دوران مبینہ فحش رقص، لائوڈ اسپیکر اور منشیات کے استعمال کے الزام میں 25 خواتین اور 30 مردوں کو گرفتار کیا گیا تھا۔ اس حوالے سے ملزمان کی ویڈیو اور ان سے ناروا سلوک کے الزام میں ڈسٹرکٹ پولیس افسر (ڈی پی او) نے تھانہ مصطفی آباد کے 2 پولیس اہلکاروں کو معطل کر دیا تھا.
مقامی عدالت کا فیصلہ
رپورٹ میں بتایا گیا تھا کہ مصطفی آباد پولیس کو ہفتے کو اس وقت شرمناک صورتحال کا سامنا کرنا پڑا تھا، جب مقامی عدالت نے خواتین سمیت تمام 55 افراد کو رہا کرنے کا حکم دیتے ہوئے مقدمہ خارج کر دیا تھا۔ پولیس نے جمعہ کی رات پکی حویلی گاں کے قریب ایک فارم ہائوس پر چھاپہ مارا تھا، وہاں مبینہ ڈانس پارٹی کے انعقاد پر 55 افراد کو گرفتار کر کے انہیں سلاخوں کے پیچھے ڈال دیا تھا۔