مصطفی قتل کیس، ملزم ارمغان کے خلاف ایف آئی اے میں پہلا مقدمہ درج

ایف آئی اے کی کارروائی
کراچی(ڈیلی پاکستان آن لائن) ایف آئی اے سائبرکرائم کراچی نے عامر مصطفیٰ قتل کیس کے ملزم ارمغان کے خلاف پہلا مقدمہ درج کر لیا ہے، جس میں اہم انکشافات سامنے آئے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: آپ پہلے جواب جمع کرائیں، سندھ ہائیکورٹ کا26ویں آئینی ترمیم کیخلاف درخواستوں پر ڈپٹی اٹارن جنرل کو 3ہفتوں میں جواب جمع کرانے کا حکم
غیر قانونی کال سینٹر کی کارروائیاں
ایف آئی آر کے متن کے مطابق تحقیقات کے دوران یہ بات سامنے آئی کہ ملزم ارمغان ڈی ایچ اے کراچی میں ایک غیر قانونی کال سینٹر چلا رہا تھا۔ اس کال سینٹر کے ذریعے لوگوں کو ہراساں کرنے، دھوکہ دہی، شناخت کی نقالی، جعل سازی، فشنگ، اور بھتہ خوری کی سرگرمیوں میں ملوث پایا گیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: حکومت اور نابینا افراد کے درمیان معاملات طے پا گئے
فراڈ میں تربیت یافتہ ملازمین
ملزم ارمغان نے اپنے ملازمین کو فراڈ کے لیے حساس معلومات مثلاً نام، والدہ کے نام، تاریخ پیدائش، کریڈٹ کارڈ کی تفصیلات، اور سوشل سیکیورٹی نمبر نکالنے کے لیے باقاعدہ تربیت دی۔ یہ غیر مجاز لین دین ارمغان، جسے ایلیکس باس بھی کہا جاتا ہے، کی ہدایات پر کئے گئے۔
یہ بھی پڑھیں: شامی باغیوں کی دمشق کی طرف پیش قدمی: بشار الاسد کی قسمت غیر ملکی اتحادیوں کے ہاتھ میں
فارنزک تجزیہ اور شواہد
مقدمے کے مطابق، اینٹی وائلنٹ کرائم سیل نے 63 لیپ ٹاپس کو فارنزک تجزیے کے لیے تحویل میں لیا۔ ڈیجیٹل تحقیقات کے دوران سافٹ ویئر، یو ایس پی ٹی او پورٹلز تک رسائی، وی پی این سافٹ ویئر، اور رجسٹرڈ ٹریڈ مارک سیریل نکالنے کے مجرمانہ شواہد ملے ہیں۔ فارنزک رپورٹ میں لاگز 12 اور لاگز 04 نامی فائلوں کے شواہد بھی موجود ہیں۔
متاثرین کی معلومات کی چوری
ایف آئی آر کے متن کے مطابق ارمغان کے کال سینٹر کے ملازمین متاثرین کی ذاتی اور مالی معلومات کو غیر قانونی طور پر نکالتے تھے۔ متاثرہ افراد کی خفیہ بینکنگ معلومات اور کریڈٹ کارڈ کی تفصیلات ارمغان کو منتقل کی جاتی تھیں، اور فراڈ کے ذریعے متاثرین کے آن لائن اکاؤنٹس سے رقوم کی منتقلی ارمغان کے فراہم کردہ اکاؤنٹس میں کی جاتی تھیں۔ رپورٹ میں یہ بھی بتایا گیا کہ کرپٹو کرنسی والیٹس میں رقوم کی منتقلی بھی ارمغان کے ملازمین کے مقامی بینک اکاؤنٹس میں کی گئی۔