تین سالہ بچی کو دماغ کا کینسر، والدین نے موت تک روزہ رکھوادیا، جین مت میں مرنے تک بھوکا رہنے کی رسم سانتھارا کیا ہے؟

ویانا جین کی موت اور سانتھارا کی بحث
نئی دہلی (ڈیلی پاکستان آن لائن) مدھیہ پردیش کی تین سالہ وِیانا جین کی موت کے بعد صدیوں پرانی جین مذہبی رسم "سانتھارا" ایک بار پھر خبروں میں آگئی ہے۔ وِیانا جین دماغ کے کینسر میں مبتلا تھی اور اس کے آئی ٹی پروفیشنل والدین نے جین سنت راجیش منی مہاراج سے مشورے کے بعد اسے سانتھارا کی رسم اختیار کروائی۔
یہ بھی پڑھیں: پی ٹی آئی کے چاہنے والے پاکستان کو تباہ کرنے کا کردار ادا کر رہے ہیں، تجزیہ کار افتخار احمد
دنیا کی سب سے کم عمر سانتھارا اختیار کرنے والی
ہندوستان ٹائمز کے مطابق 21 مارچ کو اندور میں وِیانا کی موت واقع ہوئی۔ اس ہفتے گولڈن بک آف ورلڈ ریکارڈز نے وِیانا کو "سانتھارا کی رسم اختیار کرنے والی دنیا کی سب سے کم عمر فرد" قرار دیا ہے۔ اس کے والدین پیوش اور ورشا جین نے تصدیق کی کہ انہوں نے اپنے روحانی رہنما کے مشورے پر عمل کیا۔
یہ بھی پڑھیں: چائنہ چوک: پی ٹی آئی مظاہرین کے خلاف آپریشن کا فیصلہ، کارکنان اب بھی موجود
سانتھارا کی رسم اور اس کا مقصد
سانتھارا جسے "سلیکھنا" یا "سمادھی مرن" بھی کہا جاتا ہے، جین متوں میں ایک ایسی مذہبی رسم کے طور پر بیان کی جاتی ہے جس میں فرد شعوری طور پر بھوک اور پیاس کے ذریعے موت کا سامنا کرتا ہے۔ اس عمل کا مقصد انسانی جذبات پر قابو پانا اور جسمانی کمزوری کے ذریعے روحانی نجات حاصل کرنا ہوتا ہے۔ یہ تصور ہے کہ جسمانی قوت کی کمی دکھوں کے منبع کو ختم کرتی ہے، جو روح کی نجات میں رکاوٹ بنے ہوتے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: راولپنڈی میں آسمانی بجلی گر گئی: بھارتی میڈیا کا وہ کلپ جسے دیکھ کر کرکٹ فینز ہنس ہنس کر لوٹ پوٹ ہو جائیں گے
سانتھارا کی شرائط
یہ رسم جین مت کے مطابق صرف مخصوص حالات میں اختیار کی جاتی ہے جیسے کہ لاعلاج بیماری، بڑھاپا، یا قحط کے دوران، جب فرد کو لگے کہ وہ مذہبی اصولوں خاص طور پر "اہنسا" کی خلاف ورزی کر رہا ہے۔ جین مت میں واضح ہدایات موجود ہیں کہ سانتھارا اختیار کرنے والے کو دنیاوی تعلقات سے مکمل لاتعلقی، احساس ندامت، معافی مانگنے اور دوسروں کو معاف کرنے کے بعد مکمل امن کے ساتھ عبادت میں مصروف ہوکر رفتہ رفتہ کھانے پینے سے کنارہ کشی اختیار کرنی چاہیے۔
یہ بھی پڑھیں: طلاق کے 50 سال بعد جوڑے کا دوبارہ شادی کا فیصلہ، دلچسپ کہانی سامنے آگئی
سانتھارا اور خودکشی کا فرق
اس رسم کو خودکشی سے مختلف تصور کیا جاتا ہے، کیونکہ خودکشی وقتی جذبات جیسے غصے یا مایوسی کا نتیجہ ہوتی ہے، جب کہ سانتھارا ایک شعوری، روحانی اور نجات کی طرف بڑھنے والا عمل ہے، جس میں مکمل ذہنی سکون اور مذہبی اصولوں کی پیروی شامل ہوتی ہے۔
قانونی پس منظر
قانونی طور پر یہ رسم 2015 میں اس وقت متنازع بنی جب راجستھان ہائی کورٹ نے اسے تعزیراتِ ہند کی دفعات 306 اور 309 کے تحت قابلِ سزا قرار دیا۔ تاہم جین برادری کے احتجاج کے بعد سپریم کورٹ نے اس فیصلے پر روک لگا دی اور سانتھارا کو مذہبی آزادی کے تحت جاری رکھنے کی اجازت دی۔ وِیانا جین کی موت کے بعد ایک بار پھر اس رسم پر قانونی، اخلاقی اور مذہبی بحث چھڑ گئی ہے.