افغان حکومت نے شطرنج کو ’حرام‘ قرار دے کر پابندی لگا دی

طالبان حکومت کی نئی ثقافتی پابندی
کابل (ڈیلی پاکستان آن لائن) افغانستان میں طالبان حکومت نے ایک اور ثقافتی پابندی عائد کرتے ہوئے شطرنج کے کھیل کو مکمل طور پر "حرام" قرار دے کر اس پر پابندی لگا دی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: لندن روانگی سے قبل عملے کا ایک نوجوان رکن طیارے میں نہ آیا، ساتھیوں نے ہوٹل میں جا کر دیکھا تو ایسا منظر کہ پیروں تلے زمین نکل گئی
پابندی کی وجوہات
طالبان کی جنرل ڈائریکٹوریٹ برائے کھیل و جسمانی تربیت کے ترجمان اتل مشوانی نے مقامی میڈیا کو بتایا کہ شطرنج پر پابندی شرعی وجوہات اور افغان شطرنج فیڈریشن کی قیادت میں مسائل کی بنیاد پر لگائی گئی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: بلاول نے بھارت کے خلاف پاکستان کا مقدمہ یو این سیکرٹری جنرل کے سامنے پیش کر دیا
افغان شطرنج فیڈریشن کی تحلیل
برطانوی اخبار "ڈیلی سٹار" کے مطابق پابندی کے بعد افغان شطرنج فیڈریشن کو تحلیل کر دیا گیا ہے، اور شطرنج کھیلنے کی کسی بھی شکل کی اجازت نہیں دی جا رہی۔ نو مئی کو جب مقامی شطرنج کھلاڑیوں نے حکومت سے ٹورنامنٹس کے لیے مالی معاونت کی درخواست کی، تو انہیں نہ صرف انکار کا سامنا کرنا پڑا بلکہ ساتھ ہی کھیل پر مکمل پابندی کا اعلان کر دیا گیا۔ اگرچہ اس پابندی کی ابھی تک باضابطہ تحریری دستاویز سامنے نہیں آئی، مگر طالبان حکومت نے اس پر عملدرآمد شروع کر دیا ہے。
یہ بھی پڑھیں: قتل کی دھمکیاں دی گئیں، ایک کرکٹر نے کہا آپ کی دو بیٹیاں ہیں، آپ پر ترس آتا ہے، ریحام خان
تشویش کی آوازیں
فیڈریشن کے نائب چیئرمین، جنہیں مقامی میڈیا میں صرف "ویس" کے نام سے پکارا جاتا ہے، نے خبردار کیا ہے کہ ادارہ جاتی حمایت یا اجازت کے بغیر شطرنج افغانستان سے مکمل طور پر ختم ہو سکتا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ "شطرنج اب عوامی زندگی سے غائب ہوتا جا رہا ہے۔"
یہ بھی پڑھیں: جے یو آئی نے عمران خان سے جیل میں ملاقات کی خبروں پر وضاحت جاری کردی
اسلامی نقطہ نظر
انہوں نے عالم دین علی السیستانی کے حوالے سے بتایا کہ شطرنج اسلام میں اس کے جوئے سے منسلک ہونے کی وجہ سے ممنوع ہے، کیونکہ یہ ذہنی جنون اور دینی فرائض سے غفلت کی طرف لے جا سکتا ہے۔
نقادوں کے خیالات
طالبان حکومت اپنی تمام پابندیوں کو اسلامی شریعت کی تشریح کے طور پر پیش کرتی ہے، لیکن نقادوں کا کہنا ہے کہ یہ مذہب کی آڑ میں تشدد پر مبنی حکمرانی کو جواز دینے کی کوشش ہے۔