کوئٹہ سے تونسہ جانے والی بس کو مسافروں سمیت اغواء کیے جانے کی خبرں کی حقیقت سامنے آگئی

تاریخی واقعہ: بس اغواء یا مالی تنازع؟
تونسہ (ڈیلی پاکستان آن لائن) کوئٹہ سے تونسہ شریف جانے والی بس کو مسافروں سمیت اغواء کیئے جانے کی خبروں کی حقیقت سامنے آ گئی ہے، یہ معاملہ اغواء نہیں بلکہ دو فریقین کے درمیان لین دین کا تنازع ہے۔
یہ بھی پڑھیں: سرکاری سکولوں کی حالت زار پر ازخودنوٹس کیس؛ سیکرٹری خزانہ کے پی سمیت دیگر ذاتی حیثیت میں طلب
بس اغواء کی خبر کی تفصیلات
تفصیلات کے مطابق گزشتہ روز یہ خبر سامنے آئی تھی کہ کوئٹہ سے تونسہ شریف جانے والی "صدا بہار ڈائیووو" بس کو بوستان کلی قاسم میں جمشید ہوٹل کے قریب سے مسلح افراد مسافر اور عملے سے اغواء کر لے گئے، بس کے مالک کی شناخت اعجاز قیصرانی کے نام سے ہوئی ہے۔ سوشل میڈیا پر وائرل ہونے والی ویڈیوز میں دیکھا گیا کہ مسلح افراد بس کو راستے میں روک رہے ہیں اور پھر اپنے ساتھ لے گئے۔
یہ بھی پڑھیں: سونے کی قیمت میں مزید اضافہ
معاون کمشنر کی تصدیق
Balochistan: Assistant Commissioner Clarifies Bus Incident in Boostan as Business Dispute, Not Kidnapping
بلوچستان: بوستان سے مسافر بس کو اغوا نہیں کیا گیا بلکہ یہ لین دین کا تنازع ہے، اسسٹنٹ کمشنر #Balochistan #BusIncident #Boostan #BusinessDispute #SecurityUpdate #TheCWONews pic.twitter.com/bv5rg2O3x7
— The COW News (@COWNewsOfficial) May 26, 2025
حقیقت کی تصدیق
تاہم بعدازاں ذرائع سے دعویٰ کیا کہ یہ واقعہ اغواء کا نہیں ہے بلکہ کمپنی کے مالک اور کچھ افراد کے درمیان مالی تنازعہ کا نتیجہ ہے جس کی تصدیق اسسٹنٹ کمشنر کی جانب سے بھی کر دی گئی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ بوستان سے مسافر بس کو اغواء نہیں کیا گیا بلکہ یہ لین دین کا تنازعہ ہے۔