زخمی افراد کی فہرست میں تو اس پولیس اہلکار کا نام بھی شامل نہیں؛ سپریم کورٹ، جناح ہاؤس حملہ کیس کے ملزم کی ضمانت منظور

جناح ہاوس حملہ کیس میں ضمانت کی منظوری
اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن) سپریم کورٹ نے جناح ہاوس حملہ کیس کے ملزم رضا علی کی ضمانت منظور کرتے ہوئے رہائی کا حکم دیدیا۔ سپریم کورٹ نے ملزم رضا علی کی ضمانت 2 لاکھ روپے کے مچلکوں کے عوض منظور کی۔
یہ بھی پڑھیں: مہینے میں ایک بار سنگتروں کا معائنہ: یوراج سنگھ کی تنظیم کا خواتین کی چھاتیوں سے متعلق اشتہار کیوں متنازعہ ہوا؟
عدالتی کارروائی
نجی ٹی وی چینل جیو نیوز کے مطابق جسٹس ہاشم کاکڑ کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے سماعت کی۔ جسٹس ہاشم کاکڑ نے استفسار کیا کہ ملزم رضا علی پر کیا الزام ہے؟ وکیل سمیر کھوسہ نے کہا کہ ملزم پر سب انسپکٹر کو پتھر مار کر زخمی کرنے کا الزام ہے۔
یہ بھی پڑھیں: پنجاب الیکشن ٹریبونلز کی تشکیل کا فیصلہ چیلنج،پی ٹی آئی نے نظر ثانی اپیل دائر کردی
الزامات کا تجزیہ
وکیل نے مزید بتایا کہ دو افراد پر ایک ہی پولیس والے کو زخمی کرنے کا الزام ہے، جبکہ شریک ملزم زین العابدین کی ضمانت منظور ہو چکی ہے۔ جسٹس ہاشم کاکڑ نے استفسار کیا کہ دو افراد ایک ہی پولیس والے کو زخمی کیسے کرسکتے ہیں؟ پروسیکیوٹر صاحب پولیس والے نے ایک ہی الزام پر دو لوگوں پر کیسے لگا دیا؟ زخمی افراد کی فہرست میں تو اس پولیس اہلکار کا نام بھی شامل نہیں ہے۔
یہ بھی پڑھیں: عارف علوی کی تین مقدمات میں 20 دن کیلئے حفاظتی ضمانت منظور
پراسیکیوٹر کا موقف
پراسیکیوٹر ذوالفقار نقوی نے کہا کہ ملزم پر اور بھی کافی الزامات ہیں۔ جسٹس ہاشم کاکڑ نے جواب دیا کہ الزامات تو آپ ہر روز کوئی نہ کوئی نیا لگا دیں گے۔ انہوں نے مزید کہا کہ سپریم کورٹ نے چار ماہ میں ٹرائل مکمل کرنے کا حکم دے چکی ہے۔
عدالت کی جانب سے تنقید
وکیل سمیر کھوسہ نے کہا کہ چار ماہ کے حکم کے بعد ایک مہینے میں صرف فرد جرم عائد ہوئی ہے، ٹرائل روزانہ کی بنیاد پر نہیں ہورہا۔ عدالت نے ایک ہفتے کی تاریخ دی ہے۔ جسٹس ہاشم کاکڑ نے کہا کہ پراسیکیوٹر صاحب، جونیئر وکیل کیس کررہے ہوں تو زیادہ سختی نہ کیا کریں، آپ بھی کبھی جونیئر وکیل رہے ہیں۔ ضمانت ہونے دیں، پراسیکیوٹر صاحب! ساس بھی کبھی بہو تھی۔