پہلے جنرل (ر) اشفاق پرویز کیانی سے مشاورت، پھر آصف زرداری نے کیسے پرویز مشرف کو مستعفی ہونے پر مجبور کیا تھا؟ تہلکہ خیز دعویٰ

سابق صدر پرویز مشرف کا استعفیٰ

اسلام آباد (ویب ڈیسک) سینئر صحافی عمر چیمہ نے فرحت اللہ بابر کی کتاب کے حوالے سے سابق صدر پرویز مشرف کے مستعفی ہونے اور اس میں آصف علی زرداری کے کردار پر روشنی ڈالی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: پشاور ہائیکورٹ نے 5 جوڈیشل افسران کے تبادلے کر دیئے

کتاب 'دی زرداری پریزیڈنسی'

عمر چیمہ نے روزنامہ جنگ کے لیے لکھا کہ فرحت اللہ بابر کی جانب سے لکھی گئی کتاب ’دی زرداری پریزیڈنسی‘ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ صدر آصف علی زرداری نے جنرل اشفاق پرویز کیانی کی رضا مندی حاصل کرنے کے بعد جنرل پرویز مشرف کو مستعفی ہونے پر مجبور کیا۔ اپنی یادداشت میں فرحت اللہ بابر نے یہ انکشاف بھی کیا کہ کس طرح ایوان صدر کے باہر ٹرپل ون بریگیڈ تعینات کرکے دباؤ ڈالا گیا تاکہ چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری کو بحال کیا جا سکے۔

یہ بھی پڑھیں: پاک، بھارت جنگ بندی کے باوجود ملک بھر کی 150 پروازیں منسوخ

زرداری کی پہلی مدت کی مشاہدات

یہ کتاب انہوں نے صدر زرداری کی پہلی مدت (2008 تا 2013) کے دوران بحیثیت صدارتی ترجمان حالات و واقعات کا مشاہدہ کرنے کے بعد لکھی ہے۔ کتاب میں بتایا گیا ہے کہ آصف علی زرداری نے پرویز مشرف کو معزول کرنے کے حوالے سے پہلے تو جنرل کیانی کے ممکنہ رد عمل کا اندازہ لگایا، اس صورتحال پر جنرل کیانی نے کوئی اعتراض نہ کیا، حتیٰ کہ آفتاب شعبان میرانی کو اگلا صدر بنانے کی تجویز تک دے دی۔

یہ بھی پڑھیں: وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا کا شہید ورکرز کے اہلخانہ کیلئے ایک ایک کروڑروپے امداد کااعلان

مواخذے کا مطالبہ

اس کے بعد زرداری نے اپنے بااعتماد پارٹی ارکان کو صوبائی اسمبلیوں میں پرویز مشرف کے مواخذے کا مطالبہ کرنے کی قراردادیں پیش کرنے کی ہدایت کی اور میجر جنرل (ر) محمود علی درانی کے ذریعے ایک پیغام پہنچایا جس میں پرویز مشرف پر زور دیا گیا کہ وہ مستعفی ہو جائیں یا مواخذے کا سامنا کریں۔ پہلے تو پرویز مشرف رضامند نہ ہوئے لیکن بلآخر چند ہفتوں بعد مستعفی ہوگئے۔

یہ بھی پڑھیں: قومی سلامتی کمیٹی اجلاس، وزیراعظم شہبازشریف کا ارکان اسمبلی کو اعتماد میں لینے کا فیصلہ

نواز شریف اور زرداری کی گفتگو

کتاب میں انکشاف کیا گیا ہے کہ نواز شریف ن لیگ اور پیپلز پارٹی کے اتحاد کے دوران بھی صدارت کے خواہش مند تھے۔ ایک غیر رسمی گفتگو میں نواز شریف نے آصف زرداری سے کہا کہ میری پارٹی سمجھتی ہے کہ مجھے صدر بننا چاہیے، اس پر آصف زرداری نے مسکراتے ہوئے جواب دیا کہ میری پارٹی بھی سمجھتی ہے کہ مجھے صدر بننا چاہیے، اس کے بعد یہ بحث وہیں ختم ہوگئی۔

یہ بھی پڑھیں: آپ اپنے موجود لمحے کومعمولی شکایتوں کے اظہار کیلئے استعمال کرتے ہیں،کسی قسم کا خطرہ مول لینے سے بہتر ہے مطیع و طاعت گزاری کا طرزعمل اپنا لیں

کتاب کے آٹھ حصے

یہ کتاب 8 حصوں پر مشتمل ہے جن میں سے چوتھا حصہ عدلیہ کے متعلق ہے اور اس میں زرداری کے عدلیہ کے ساتھ تصادم کا احاطہ کیا گیا ہے۔ فرحت اللہ بابر کے مطابق بینظیر بھٹو اور نہ ہی آصف زرداری نے جسٹس افتخار چوہدری کی حمایت میں کسی طرح کا اظہار خیال کیا، زرداری کی رائے تھی کہ جسٹس چوہدری آزادی کی آڑ میں دیگر مفادات کی تکمیل کے لیے بھی کام کرتے تھے۔

یہ بھی پڑھیں: روس کا یوکرین پر بڑا حملہ، رہائشی عمارتوں کو نقصان کی اطلاعات

زرداری کا موقف اور دباؤ

چوہدری کی بحالی کی وکالت کرتے ہوئے لاہور سے لانگ مارچ کے دوران زرداری کو اپنے وزراء حتیٰ کہ وزیراعظم کے دباؤ کا سامنا کرنا پڑا، تاہم زرداری شروع میں ثابت قدم رہے۔ ٹرپل ون بریگیڈ کی تعیناتی ایوان صدر کے اندر اس رات ہوئی جس رات مارچ اسلام آباد کے قریب پہنچا۔

فرحت اللہ بابر کا تجزیہ

فرحت اللہ بابر نے لکھا کہ اس ممکنہ چال کی وجہ سے شاید فوجی قبضے کا تاثر پیدا کیا ہو لیکن ایسا بالکل نہیں تھا۔

Related Articles

Back to top button
Doctors Team
Last active less than 5 minutes ago
Vasily
Vasily
Eugene
Eugene
Julia
Julia
Send us a message. We will reply as soon as we can!
Mehwish Hiyat Pakistani Doctor
Mehwish Sabir Pakistani Doctor
Ali Hamza Pakistani Doctor
Maryam Pakistani Doctor
Doctors Team
Online
Mehwish Hiyat Pakistani Doctor
Dr. Mehwish Hiyat
Online
Today
08:45

اپنا پورا سوال انٹر کر کے سبمٹ کریں۔ دستیاب ڈاکٹر آپ کو 1-2 منٹ میں جواب دے گا۔

Bot

We use provided personal data for support purposes only

chat with a doctor
Type a message here...